1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی بدر ہونے والے افغان مہاجرین کابل پہنچ گئے

12 ستمبر 2018

افغان حکام کا کہنا ہے کہ جرمنی سے ڈی پورٹ کیے جانے والے سترہ افغان مہاجرین کا ایک گروپ آج کابل پہنچا ہے۔ اس شورش زدہ ملک میں جاری جنگ کے باعث تارکین وطن کی واپسی کی پالیسی ایک متنازعہ معاملہ بنی ہوئی ہے۔

https://p.dw.com/p/34lPi
Dritte bundesweite Sammelabschiebung
تصویر: Imago/epd

افغان وزارت مہاجرین کے ترجمان حافظ میاخیل کے مطابق جرمنی بدر کیے گئے مہاجرین کا جہاز آج صبح ساڑھے سات بجے کابل ایئر پورٹ پہنچا۔ دسمبر سن 2016 سے جرمنی سے افغانستان ڈی پورٹ کیے جانے والے تارکین وطن کا یہ سولہواں گروپ ہے۔

آج افغانستان پہنچنے والے مہاجرین سمیت اب تک جرمنی سے تین سو چھیاسٹھ ایسے افراد کو واپس افغانستان بھیجا جا چکا ہے جن کی پناہ کی درخواستیں مسترد کر دی گئی تھیں۔

قندوز صوبے سے تعلق رکھنے والے تئیس سالہ نوجوان بصیر الم زادہ کا کہنا تھا کہ انہوں نے جرمنی واپس جانے کی امید ترک نہیں کی کیونکہ اُن کے بچے اور بیوی وہاں رہ رہے ہیں۔ الم زادہ ملک بدر کیے جانے سے پہلے آٹھ سال تک جرمنی میں مقیم رہا تھا۔

Deutschland Proteste gegen Abschiebung von Afghanen in Böblingen
تصویر: Murteza

جرمنی سے پناہ گزینوں کو واپس بھیجے جانے کے معاملے پر اس عمل کے مخالفین سخت تنقید کرتے ہیں کیونکہ اُن کی رائے میں افغانستان جہادی گروپ اسلامک اسٹیٹ اور طالبان کی جانب سے مسلسل کیے جانے والے حملوں کی زد میں ہے اور اس حوالے سے اب بھی ایک خطرناک ملک ہے۔

اس حوالے سے گزشتہ کچھ عرصے میں افغان مہاجرین اور مہاجرین کے حقوق کی تنظیموں کی جانب سے جرمنی میں احتجاجی مظاہرے بھی کیے جاتے رہے ہیں۔ ان مظاہرین کا موقف ہے کہ افغانستان محفوظ علاقہ نہیں ہے لہذا وہاں مہاجرین کو واپس بھیجنا درست فیصلہ نہیں۔

رواں ہفتے ہی ننگر ہار صوبے میں ایک خود کش بم حملے میں کم سے کم اڑسٹھ افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

ص ح / ا ا / نیوز ایجنسی