1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی اپنی بری فوج شام بھیجے، امریکی مطالبہ

7 جولائی 2019

ایک اعلیٰ امریکی سفارت کار نے شام میں دہشت گرد تنظیم داعش کا مقابلہ کرنے کے لیے جرمن دستے بھیجنے کا باقاعدہ مطالبہ کیا ہے۔ جیمز جیفری کے مطابق اتحادیوں کو شامی اپوزیشن کو تکنیکی معاونت فراہم کرنا چاہیے۔

https://p.dw.com/p/3Lhk5
Verteidigungsministerin von der Leyen in Mali
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Kappeler

امریکا کے شام کے لیے خصوصی مندوب جیمز جیفری نے جرمنی سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ شام میں کرد ملیشیا کی زیر قیادت اپوزیشن کے اتحاد سیریئن ڈیموکریٹک فورسز کو دہشت گرد تنظیم داعش کا مقابلہ کرنے کے لیے تربیت فراہم کرے۔ امریکا کا مطالبہ ہے کہ جرمن شامی اپوزیشن اتحاد کی تربیت اور معاونت کے لیے اپنے عسکری ماہرین کے علاوہ بری فوج کے دستے بھی شام بھیجے۔

جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے کو دیے گئے انٹرویو میں جیمز جیفری نے کہا، ’’ہم چاہتے ہیں کہ جرمن فوجی جزوی طور پر شام میں تعینات امریکی فوجیوں کی جگہ لیں۔‘‘ ڈی پی اے اور جرمن اخبار 'ویلٹ ام زونٹاگ‘ کے مطابق امریکی خصوصی مندوب نے یہ بھی بتایا کہ انہیں امید ہے کہ جرمن حکام اس ضمن میں رواں ماہ کے آخر تک اپنے فیصلے سے انہیں آگاہ کر دیں گے۔

شام کے لیے امریکی خصوصی مندوب جیمز جیفری جمعہ پانچ جولائی کے روز جرمنی کے دورے پر برلن پہنچے تھے۔ اس دورے کا مقصد برلن حکومت کو شامی تنازعے میں عسکری اور مالی تعاون فراہم کرنے پر قائل کرنا تھا۔ تاہم انہوں نے یہ واضح نہیں کیا کہ امریکا نے جرمنی سے کتنی تعداد میں فوجی شام میں تعینات کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

ڈی پی اے کو دیے گئے انٹرویو میں اعلیٰ امریکی سفارت کار نے یہ بھی واضح کیا کہ شام میں تعینات کیے جانے والے فوجی اہلکار داعش کے جنگجوؤں سے لڑائی میں براہ راست حصہ نہیں لیں گے لیکن ان پر حملے کی صورت میں دوبدو لڑائی کے امکان کو بھی رد نہیں کیا جا سکتا۔ ان کا کہنا تھا، ’’بہتر یہ ہے کہ مقامی شامی عسکری گروہوں کی مدد سے داعش کو پسپا کیا جائے لیکن بین الاقوامی افواج کی ایک خاص تعداد میں موجودگی ان فورسز کو تربیت اور تکنیکی معاونت فراہم کرنے کے لیے ضروری ہے۔‘‘

شام اور عراق میں داعش مخالف بین الاقوامی اتحاد میں اسی سے زائد ممالک شامل ہیں اور اس مقصد کے لیے فی الوقت جرمن عسکری ماہرین اور جنگی جہاز عراق میں تعینات ہیں۔ جون میں عراق کے دورے کے دوران جرمن وزیر خارجہ ہائیکو ماس نے عندیہ دیا تھا کہ جرمن فوجی مشن کی تعیناتی کی مدت اکتوبر میں ختم ہو رہی ہے لیکن وقت آنے پر اس تاریخ میں توسیع کے بارے میں سوچا جا سکتا ہے۔

(بین نائیٹ) ش ح / ا ا