جرمنی: افغانستان کے لیے مزید مالی امداد کا وعدہ
1 اپریل 2022جرمن وزیر خارجہ انالینا بیئر بوک نے اقو ام متحدہ کی جانب سے جمعرات کے روز منعقدہ ایک ورچوئل کانفرنس میں افغانستان کو انسانی امداد کے طورپر مزید 200 ملین ڈالر کا عطیہ دینے کا اعلان کیا۔
یہ کانفرنس افغانستان کے لیے 4.4 ارب ڈالر کی امدادی رقم جمع کرنے کے خاطر منعقد کی گئی تھی۔ کانفرنس کے اختتام تک 41 ممالک نے مجموعی طور پر 2.44 ارب ڈالر کی امداد کا وعدہ کیا۔
انالینا بیئربوک کا کہنا تھا،"اس وقت افغانستان جس انسانی بحران سے گزر رہا ہے وہ دنیا کے سنگین ترین بحرانوں میں سے ہے۔" جرمن وزیر خارجہ نے تاہم متنبہ کیا کہ برلن کی طرف سے انسانی امداد کے علاوہ دیگر امداد کا سلسلہ طالبان حکومت کے اقدامات پر منحصر کرے گا۔
افغانستان میں انسانی صورتحال 'خطرناک حد تک روبہ زوال'
اقوام متحدہ کو امید ہے کہ اسے افغانستان کے لیے 4.4 ارب ڈالر کی رقم جمع کرنے میں کامیابی مل جائے گی۔ کسی ایک کانفرنس میں کسی واحد ملک کے لیے یہ اب تک کی سب سے بڑی امدادی رقم کا وعدہ ہے۔
گزشتہ برس اگست میں افغانستان پر طالبان کے کنٹرول حاصل کرلینے کے بعد سے ملک میں امدادی پروگراموں کے لیے مختلف ملکوں کی جانب سے ملنے والی عطیات رک گئی تھیں۔
اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انٹونیو گوٹریش نے کہا کہ افغانستان میں انسانی صورت حال خطرناک حد تک روبہ زوال ہے اور معیشت تقریباً منہدم ہوچکی ہے۔
انہوں نے ایک ویڈیو پیغام میں کہا،"تقریباً 95 فیصد لوگوں کے پاس خاطر خواہ کھانا موجود نہیں ہے۔نو ملین افراد قحط سالی کے خطرے سے دوچار ہیں۔ یونیسیف کے اندازے کے مطابق تقریباً ایک ملین بچے انتہائی قلت تغذیہ کا شکار ہیں اور اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو وہ موت کی دہلیز پر پہنچ جائیں گے۔"
اقوام متحدہ میں انسانی امداد کے امور کے سربراہ مارٹن گریفتھ نے جمعرات کے روز ہونے والی میٹنگ سے قبل کہا تھا، "یوکرین بہت اہمیت کا حامل ہے، لیکن افغانستان، جیسا آپ کو معلوم ہے ہماری روح کو وعدہ ایفاء کرنے اور وفاداری کے لیے آواز دے رہا ہے۔" انہوں نے مزید کہا،"آسان لفظو ں میں کہا جائے تو ہم جس انسانی پروگرام کی اپیل کررہے ہیں وہ زندگیوں کو بچانے کے لیے ہے۔"
لڑکیوں کی تعلیمی صورت حال پر تشویش کا اظہار
متعدد عطیہ دہندگان ملکوں نے چھٹے درجہ سے اوپر کی لڑکیوں کو اسکول جانے کی اجازت دینے کے طالبان کے اپنے وعدہ سے مکر جانے پر نکتہ چینی کی۔ طالبان نے گزشتہ ہفتے لڑکیوں کو اسکول جانے کی اجازت دینے کا فیصلہ واپس لے لیا تھا۔
انالینا بیئربوک کا کہنا تھا، "اگر خواتین اور لڑکیوں کو اقتصادی اور سماجی زندگی سے الگ تھلگ کردیا جائے تو کوئی بھی ملک ترقی نہیں کرسکتا اور خوشحال نہیں ہوسکتا۔"
برطانیہ نے 374 ملین ڈالر کی امداد کا وعدہ کیا۔ وزیر خارجہ لز ٹرس کا کہنا تھا،"ہمیں افغان عوام میں حقیقی تبدیلی کے لیے اقوام متحدہ کے ساتھ مل کر کام کرنا ہوگا، ان کے حقوق کی حفاظت کرنی ہوگی اور طالبان کو ان کے اقدامات کے لیے جوابدہ بنانا ہوگا۔"
اقوام متحدہ میں امریکہ کی سفیر لنڈاتھامس گرین فیلڈ نے اپنے ملک کی جانب سے افغانستان کے لیے 204 ملین ڈالر کی امداد کا وعدہ کرتے ہوئے واضح لفظوں میں کہا،"ہماری جانب سے دی جانے والی انسانی امداد پر طالبان کو کنٹرول کرنے نہیں دیا جائے گا۔"
انٹونیوگوٹریش نے ان تشویش کی تائید کرتے ہوئے طالبان سے کسی طرح کی جانبداری کے بغیر تمام طالب علموں کے لیے اسکول دوبارہ کھولنے کی اپیل کی۔
ج ا/ ص ز (ڈ ی پی اے، روئٹرز)