1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستجرمنی

جرمنوں کو یورپی یونین سے نکلنا بہت مہنگا پڑے گا، مطالعہ

2 جون 2024

ایک نئی تحقیق کے مطابق کوئی بھی ملک یورپی یونین سے اتنا فائدہ نہیں اٹھاتا، جتنا کہ جرمنی اٹھا رہا ہے۔ اگر یہ ملک یورپی یونین سے نکلتا ہے تو اس کے ہر باشندے کو تقریباً پانچ ہزار یورو کا نقصان پہنچے گا۔

https://p.dw.com/p/4gLUE
ایک نئی تحقیق کے مطابق کوئی بھی ملک یورپی یونین سے اتنا فائدہ نہیں اٹھاتا، جتنا کہ جرمنی اٹھا رہا ہے
ایک نئی تحقیق کے مطابق کوئی بھی ملک یورپی یونین سے اتنا فائدہ نہیں اٹھاتا، جتنا کہ جرمنی اٹھا رہا ہےتصویر: picture-alliance/dpa/O. Matthys

جرمنی میں دائیں بازو کی سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے ایسے افراد کی تعداد میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے، جو یورپی یونین کو تنقید کا نشانہ بناتے ہیں اور جن کے خیال میں یورپی یونین سے نکل جانا معاشی لحاظ سے جرمنی کے حق میں بہتر ثابت ہو گا۔

 تاہم ایک نئی تحقیق کے مطابق یورپی یونین سے جرمنی کے ممکنہ اخراج کے نتیجے میں اس ملک کے شہریوں کو نمایاں نقصان اٹھانا پڑے گا۔ نیو سوشل مارکیٹ اکانومی انیشی ایٹو نے پیر کے روز برلن میں اعلان کیا ہے کہ ایک درمیانی منظر نامے کی صورت میں بھی ہر جرمن شہری کو ہر سال تقریباً 25 سو یورو کا نقصان اٹھانا پڑے گا۔

آسٹرین انسٹی ٹیوٹ فار اکنامک ریسرچ (ڈبلیو آئی ایف او) کے ذریعے کروائے گئے اس نئے مطالعے سے ظاہر ہوتا ہے کہ ''ڈیگزٹ‘‘ کی صورت میں یورپی یونین کے تمام ممالک سے میں سے سب سے زیادہ مالی نقصان خود جرمنی کو ہی ہو گا۔

یورپی یونین کے سالانہ بجٹ میں جرمنی کا حصہ: ریکارڈ پچیس بلین یورو

محققین کے مطابق فی الحال جرمنی اگر یورپی یونین کو ایک یورو ادا کرتا ہے تو اقتصادی طاقت اور آمدن کے طور پر اسے تقریباً بارہ یورو واپس ملتے ہیں۔

یورپی یونین کی رکنیت کے بغیر جرمنی کی حقیقی آمدن طویل المدتی بنیادوں پر 137 سے 276 بلین یورو تک سُکڑ سکتی ہے اور درمیانی صورت حال میں یہ آمدن 200 بلین یورو تک کم ہو جائے گی۔

نہ صرف جرمنی بلکہ یورپی یونین کے دیگر ممالک میں بھی دائیں بازو کی ایسی سیاسی قوتوں میں اضافہ ہوا ہے، جو یورپی یونین کے خلاف ہیں اور اس کے فیصلوں کو شدید تنقید کا نشانہ بناتی ہیں
نہ صرف جرمنی بلکہ یورپی یونین کے دیگر ممالک میں بھی دائیں بازو کی ایسی سیاسی قوتوں میں اضافہ ہوا ہے، جو یورپی یونین کے خلاف ہیں اور اس کے فیصلوں کو شدید تنقید کا نشانہ بناتی ہیںتصویر: Stefan Zeitz/Geisler-Fotopress/picture alliance

قلیل المدتی بنیادوں پر یہ نقصان اور بھی سنگین ہو گا اور اس کے مطابق حقیقی آمدن میں فی کس پانچ ہزار یورو تک کی کمی ہو سکتی ہے۔

آسٹرین انسٹی ٹیوٹ فار اکنامک ریسرچ کی طرف سے کیے جانے والے اس مطالعے کی سربراہی گابریل فیلبرمائیر نے کی ہے اور انہوں نے اس کی تیاری میں کئی دیگر عوامل کے ساتھ ساتھ بریگزٹ کے برطانیہ پر اثرات کو بھی ملحوظ خاطر رکھا ہے۔

مطالعے کے مصنفین کا خیال ہے کہ یورپی یونین سے نکلنے کی صورت میں جرمن برآمدات میں تیزی سے کمی آئے گی جبکہ یورپی یونین کے باہر کے ممالک کے ساتھ تجارت بھی ایسی صورت میں ہونے والے نقصانات کی تلافی نہیں کر سکے گی۔

زراعت کے میدان میں بھی جرمنی پیچھے چلا جائے گا اور اس کا مجموعی اصل نقصان 5.8  سے 10.2 فیصد کے درمیان ہو گا۔

نیو سوشل مارکیٹ اکانومی انیشی ایٹو کے مینیجنگ ڈائریکٹر تھورسٹن الزلیبن کہتے ہیں، ''کوئی بھی ناقد یورپی یونین میں پیسے کے ضیاع، نااہلی اور بیوروکریسی پر تنقید کر سکتا ہے۔ لیکن سب سے اہم بات، جو سائنسی طور پر بھی ثابت ہو چکی ہے، وہ یہ ہے کہ یورپی یونین سے کوئی بھی ملک اتنا فائدہ نہیں اٹھاتا، جتنا کہ جرمنی اٹھا رہا ہے۔‘‘

یاد رہے کہ نہ صرف جرمنی بلکہ یورپی یونین کے دیگر ممالک میں بھی دائیں بازو کی ایسی سیاسی قوتوں میں اضافہ ہوا ہے، جو یورپی یونین کے خلاف ہیں اور اس کے فیصلوں کو شدید تنقید کا نشانہ بناتی ہیں۔

ا ا / ع ب (کے این اے)