1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جاپان کا اوورسیز خفیہ ادارہ قائم کرنے کا منصوبہ

عابد حسین6 مارچ 2015

اسلامک اسٹیٹ کے ہاتھوں دو جاپانی مغویوں کے قتل کے بعد جاپانی وزیراعظم شینزو آبے اب ایک نئے سکیورٹی فریم ورک کی پلاننگ کر رہے ہیں۔ اس فریم ورک کے تحت وہ اوورسیز خفیہ ایجنسی قائم کرنے کی خواہش رکھتے ہیں۔

https://p.dw.com/p/1Eme5
جاپانی وزیراعظم شینزو آبےتصویر: Reuters/Y. Shino

جاپانی اراکین پارلیمنٹ برطانوی ایم آئی سِکس اور چند دوسرے ملکوں کے غیر ممالک میں سرگرم خفیہ اداروں کی طرز پر ایک ایجنسی قائم کرنے کے امکانات کا جائزہ لے رہے ہیں۔ دوسری عالمی جنگ میں اتحادی افواج سے شکست کھانے کے بعد پہلی مرتبہ جاپان کی موجودہ قدامت پسند حکومت ایک نئی خفیہ ایجنسی کے قیام کی پلاننگ میں مصروف ہے۔ ستر برس قبل دوسری عالمی جنگ کے دوران جاپان کی اوور سیز انٹیلیجنس ایجنسی انتہائی متحرک اور ٹارگٹ کے حصول میں اپنی مثال آپ تھی۔ جاپانی تجزیہ کاروں کے مطابق وزیراعظم شینزو آبے کے نئے سکیورٹی فریم ورک میں اوورسیز خفیہ ادارے کی ضرورت شدت سے محسوس کی گئی ہے۔

جاپانی وزیراعظم نئے سکیورٹی فریم ورک کی پلاننگ کے تناظر ہی میں اپنے امن پسند ملکی دستور کی سخت گرہیں کھولنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ اِس فریم ورک کی ضرورت دو جاپانیوں کی ’اسلامک اسٹیٹ‘ کے ہاتھوں قتل کے بعد محسوس کی گئی ہے۔ عراق و شام میں فعال جہادی تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ کے انتہا پسندوں نے شام میں دو جاپانی مغویوں کو تاوان کی رقم نہ ملنے کے بعد قتل کر دیا تھا۔ جاپان کے سکیورٹی ذرائع کا خیال ہے کہ مغویوں کی رہائی ممکن تھی اگر ٹوکیو کی اپنی اوورسیز سکیورٹی ایجنسی متحرک ہوتی۔ دوسری عالمی جنگ کے بعد سے لے کر اب تک جاپانی حکومتیں دوست ممالک سے خفیہ معلومات حاصل کرنے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔

Tokio Vorbereitung Besuch Barack Obama Straßensperre Polizei
جاپان کے موجودہ خفیہ اہلکاروں کو اپنے معمول کے کام میں بھی خاصی مشکلات کا سامنا رہتا ہےتصویر: Reuters

جاپانی وزیراعظم شینزو آبے پہلے ہی امریکی طرز کی نیشنل سکیورٹی کونسل قائم کر چکے ہیں۔ اس کے علاوہ ریاست کے خفیہ رازوں کی حفاظت کے حوالے سے بھی قانون سازی مکمل کر چکے ہیں۔ اب وہ دوسری عالمی جنگ کے بعد سے اجتماعی دفاعی ضروریات پر عائد پابندی کو ختم کرنے کے لیے قانون سازی کا عمل جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اسی قانون سازی کے بعد وہ کسی بھی دوست ملک کو حالتِ جنگ میں فوجی امداد کی فراہمی بھی کر سکیں گے۔ جاپان کی معتبر تاکُوشوکُو یونیورسٹی کے اسٹریٹیجک امور کے پروفیسر تاکاشی کاواکامی کا کہنا ہے کہ ایک نارمل مالک بننے کے لیے اوورسیز خفیہ ایجنسی کا قیام انتہائی اہم ہے۔

شینزو آبے کی لبرل ڈیموکریٹک پارٹی کے اراکین پارلیمنٹ کا خیال ہے کہ مختلف ملکوں کی خفیہ ایجنسیوں کی ہیت اور قیام کے رہنما اصولوں کا جائزہ لینے کے بعد رواں برس موسمِ خزاں میں اوورسیز خفیہ ایجنسی کے قیام کے لیے قانون سازی کا عمل شروع کر دیا جائے گا۔ لبرل ڈیوکریٹک پارٹی کے رکن پارلیمنٹ تاکیشی اِوایا کا کہنا ہے کہ اوورسیز خفیہ ایجنسی کے لیے مجوزہ بل پر پارلیمنٹ میں بحث اور قانون سازی اگلے برس تک ممکن ہے۔ جاپان کے موجودہ خفیہ اہلکاروں کو اپنے معمول کے کام میں بھی خاصی مشکلات کا سامنا رہتا ہے۔