1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جاپانی وزیراعظم ایران کا دورہ کر سکتے ہیں

24 مئی 2019

جاپانی نشریاتی ادارے NHK کے مطابق وزیراعظم شینزو آبے ایران کا دورہ کرنے پر غور کر رہے ہیں۔ امکانا وہ رواں برس جون میں تہران جا سکتے ہیں۔

https://p.dw.com/p/3Izmu
Japan Abe empfängt Sarif
تصویر: picture-alliance/dpa/Kyodo/MAXPPP

جاپنی وزیراعظم شینزو آبے کے ممکنہ ایرانی دورے کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ یہ وسط جون میں ممکن ہو سکتا ہے لیکن ابھی کچھ بھی طے نہیں ہے۔ آبے کے دورے کے حوالے سے یہ خبر جاپانی ٹیلی وژن نے نشر کی ہے۔

اُن کا دورہ ایران اور امریکا کے درمیان پائی جانے والی کشیدگی پر بین الاقوامی تشویش کے تناظر میں خیال کیا جا رہا ہے۔ ایسے اندازے لگائے گئے ہیں آبے اپنے مجوزہ ایرانی دورے کے منصوبے کو اتوار چھبیس مئی کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ ملاقات میں زیر بحث لا سکتے ہیں۔ اس دورے کا انحصار ٹرمپ اور آبے کی ملاقات پر ہے۔

جاپانی وزیراعظم کے ایرانی دورے کے حوالے سے یہ خبر ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف اور اُن کے جاپانی ہم منصب تارہ کونو کے درمیان ہونے والی ملاقات کے ایک ہفتے کے بعد سامنے آئی ہے۔ ایرانی وزیر خارجہ نے کچھ ایام قبل بھارت اور چین کے بھی دورے بھی کیے تھے۔ ان دوروں میں ظریف خطے کی کشیدہ صورت حال کو اپنے ہم منصبوں کے ساتھ زیر بحث لائے تھے۔

Donald Trump Sanktionen Iran
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اتوار چھبیس مئی کو جاپانی وزیراعظم سے ٹوکیو میں ملاقات کریں گےتصویر: picture-alliance/abaca/M. H. Simon

جاپانی دورے کے دوران جواد ظریف ٹوکیو حکومت کے ساتھ سن 2015 میں طے پانے والی جوہری ڈیل کو محفوظ رکھنے کے حوالے سے عالمی برادری کی ذمہ داریوں کو زیر بحث لائے تھے۔ ظریف نے اس دورے کے دوران امریکی پابندیوں کو ناقابل قبول قرار دیا تھا۔ امریکی صدر ٹرمپ نے ایرانی جوہری ڈیل سے سن 2018 میں علیحدگی اختیار کر لی تھی۔

جوہری ڈیل سے علیحدگی کے بعد امریکی صدر نے ایران پر سخت پابندیاں عائد کر دی ہے۔ امریکا کی یہ کوشش ہے کہ ایران کو معاشی طور پر جکڑ کر مذاکرات کی میز پر لایا جائے۔ ان پابندیوں سے قبل جاپان ایرانی تیل کے بڑے خریداروں میں شمار ہوتا تھا۔

 یہ امر اہم ہے کہ سن 1978 کے بعد سے کوئی جاپانی وزیراعظم ایران کے دورے پر نہیں گیا ہے۔ اگر آبے نے ایسا کیا تو اکتالیس برسوں کے بعد کوئی جاپانی وزیراعظم ایران پہنچے گا۔

۔