تین برطانوی ٹین ایجرز ترکی کی حراست میں
15 مارچ 2015ترک ذرائع نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ ان نوعمر برطانوی شہریوں کو گزشتہ جمعہ کو ہی گرفتار کر لیا گیا تھا تاہم انقرہ حکام کی طرف سے اس کی تصدیق آج اتوار کو کی گئی ہے۔ ان تینوں کے نام ظاہر نہیں کیے گئے ہیں۔ ذرائع سے مزید پتہ چلا ہے کہ ترک انتظامیہ نے برطانوی حکام کے ساتھ گرفتار شدگان کی ملک بدری کے انتظامات مکمل کر لیے ہیں اور انہیں اسی ہفتے ترکی سے ملک بدر کر دیا جائے گا۔
اُدھر لندن کی پولیس نے کہا ہے اُسے دو 17 سالہ لڑکوں کے لاپتہ ہو جانے کی خبر دی گئی تھی۔ ان کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ اسلامک اسٹیٹ کی زد میں آئے ہوئے جنگ کے شکار عرب ملک شام کے لیے روانہ ہو گئے ہیں۔ اس معاملے کی مزید تحقیقات کروائی گئیں تو پتہ چلا کہ یہ دونوں 17 سالہ لڑکے ایک اور19 سالہ نوجوان کے ہمراہ اپنے اِس مشن پر روانہ ہوئے ہیں۔
برطانوی پولیس کے بیان میں کہا گیا ہے کہ،" پولیس آفیسروں نے ترک انتظامیہ کو چوکنا کر دیا تھا اور وہ ان تینوں نوجوانوں کو شام جانے سے روک سکتی تھی۔ یہ تینوں اب ترکی کی حراست میں ہیں" ۔ برطانوی پولیس نے مزید کہا ہے کہ ان نوجوانوں کے گھر والوں کو تمام تر تفصیلات سے آگاہ رکھا جا رہا ہے۔
گزشتہ ماہ برطانیہ سے تین اسکول طالبات ترکی پہنچی تھیں اور ان کے بارے میں خیال کیا جا رہا ہے کہ یہ تینوں ترکی کی شام کے ساتھ ملی ہوئی سرحد پار کر کہ بحران زدہ ملک شام پہنچ گئی ہیں اور وہاں انہوں نے انتہا پسند جہادی گروپ اسلامک اسٹیٹ میں شمولیت اختیار کر لی ہے۔
گزشتہ جمعرات کو ترکی کے وزیر خارجہ نے کہا تھا کہ ان لڑکیوں کی ایک ایسے ملک کی خفیہ سروسز کے لیے کام کرنے والے جاسوس نے شامی سرحد میں داخل ہونے میں مدد کی ہے، جو ’دولت اسلامیہ‘ کے خلاف اتحاد‘ کا حصہ ہے۔ تاہم ترک حکام نے اس ملک کا نام نہیں لیا ہے۔ تاہم جمعے کو ترک وزیر خارجہ نے ایک بیان میں کہا تھا کہ گرفتار ہونے والا شخص شامی باشندہ ہے۔
لڑکیوں کے اہلِ خانہ کا کہنا ہے کہ اگر ان کے علم میں یہ ہوتا کہ لڑکیوں کی ایک دوست پہلے ہی سے شام میں موجود ہے تو وہ شاید اس معاملے میں مداخلت کر سکتے تھے۔
انہوں نے یہ الزام بھی عائد کیا ہے کہ پولیس نے 15 سالہ شمیمہ بیگم اور عامرہ عباسی اور 16 سالہ خدیجہ سلطانہ سے بات بھی کی تھی۔
تاہم دوسری جانب برطانیہ کی میٹروپولیٹن پولیس کا موقف ہے کہ لڑکیوں کے بارے میں انہیں یہ خدشہ نہیں تھا کہ یہ لڑکیاں بیرون ملک روانہ ہو جائیں گی۔
یہ لڑکیاں 17 فروری 2014 کو لندن سے ترکی پہنچی تھیں اور خیال کیا جارہا ہے کہ Bethnal Green Academy کی یہ طالبات گذشتہ ماہ ہی شام میں موجود شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ میں شمولیت اختیار کی چُکی ہیں۔
ترکی کو ان دنوں سخت تنقید کا سامنا ہے اور اس پر الزام عائد کیا جا رہا ہے کہ یہ اپنی جنوب مشرقی سرحد کو موثر طریقے سے کنٹرول نہیں کر رہا ہے۔
اُدھر ترکی یورپی ممالک پر الزام عائد کر رہا ہے کہ وہ اپنے ہاں سے ’ممکنہ جہادیوں‘ کے غیر ملکوں کی طرف روانہ ہونے پر کڑی نظر نہیں رکھ رہے ہیں۔