تیزی سے پگھلتے ہوئے برفانی تودے سطح سمندر میں غیر معمولی اضافے کا خطرہ
7 اپریل 2011اس کے سبب دنیا بھر کے سمندروں کے پانی کی سطح اس وقت جتنی تیزی سے بڑھ رہی ہے اس سے قبل کبھی نہیں بڑھی۔ اس سلسلے میں ایک رپورٹ حال ہی میں سامنے آئی ہے جسے AGU اپنے اس ماہ کے جرنل میں شائع کرے گی۔
اس رپورٹ کے مصنف Eric Rignot کا تعلق NASA کی جیٹ لیبارٹری سے ہے جو کیلیفورنیا میں قائم ہے۔ ماہرین کے مطابق قطبین کی برفیلی چوٹیوں میں رونما ہونے والی اس نوعیت کی تبدیلی کے بارے میں شائع ہونے والی یہ تازہ ترین رپورٹ اس بارے میں منظر عام پر آنے والی اب تک کی رپورٹوں میں سے طویل ترین رپورٹ ہے۔ یہ مطالعاتی رپورٹ 20 سالوں کی ریسرچ پر محیط ہے۔
رپورٹ سے ثابت ہوا ہے کہ گرین لینڈ اور قطب جنوبی یا انٹارکٹکا پر جمی برف کے اوسط حجم میں گزشتہ 20 برسوں کے دوران سالانہ بنیادوں پر 475 گیگا ٹن کی کمی واقع ہوئی ہے۔ اس کے مقابلے میں 2006 میں شائع ہونے والی ایسی ہی ایک رپورٹ سے پتہ چلا تھا کہ کوہستانی گلیشیرز اور قطبین پر جمی برف کے پگھلنے سے کُل 402 گیگا ٹن برف کی کمی واقع ہوئی تھی۔
ماہرین کا اندازہ ہے کہ جس رفتار سے اس وقت گلیشیرز اور قطبین پر جمی برف پگھل رہی ہے، اس کے باعث ہر سال سمندوں کی سطح میں اوسطاً 1.3 ملی میٹر کا اضافہ ہوگا۔ یعنی 2050ء تک سمندروں کی سطح 15 سینٹی میٹر تک بڑھ جائے گی۔
رپورٹ: کشور مصطفیٰ
ادارت: افسر اعوان