1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

تھائی لینڈ میں ہاتھیوں کا سب سے بڑا گاؤں، سیاحوں کے لیے انوکھی کشش

1 جنوری 2013

تھائی لینڈ میں واقع بان تا کلانگ نامی ایک چھوٹا سا گاؤں 14 سو نفوس پر مشتمل ہے تاہم یہاں 190 ہاتھیوں کی موجودگی اسے سیاحوں کی کشش کا مرکز بنائے ہوئے ہے۔

https://p.dw.com/p/17BtG
تصویر: AP

ہاتھی تھائی لینڈ کا قومی جانور ہے، جسے کبھی جنگلات میں ایک ’کام میں لایے جانے والے جانور‘ کے طور پر استعمال کیا جاتا رہا ہے۔ تاہم اب یہ ہاتھی سیاحوں کی توجہ حاصل کر کے ملکی معیشت میں اپنی اہمیت اور افادیت برقرار رکھے ہوئے ہے۔

غیرملکی سیاح تھائی لینڈ میں ہاتھیوں کو کام کرتے تو نہیں دیکھ سکتے لیکن بان تا کلانگ میں مقامی رہائشیوں کو ان ہاتھیوں کی وجہ سے اچھا خاصا سرمایہ ہاتھ لگ جاتا ہے۔ یہاں متعدد خاندانوں نے تو ’گیسٹ رومز‘ تک بنا لیے ہیں، جہاں سیاح شب گزار سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ انہیں تازہ تیار کیا گیا کھانا مہیا کیا جاتا ہے اور اس کے بدلے مجموعی طور پر تقریبا 25 ڈالر یومیہ کے حساب سے پیسے وصول کیے جاتے ہیں۔ سیاحوں کو قریبی دیہات کا دورہ موٹرسائیکلوں اور سائیکلوں پر کروانے کی سہولت بھی مہیا کی جاتی ہے۔

Elefanten Parcour in Thailand
ہاتھی تھائی لینڈ کی ثقافت میں نمایاں مقام رکھتا ہےتصویر: AP

سیاحوں کے ہمراہ آنے والے بچوں کے لیے سب سے پرکشش شے ہاتھیوں کے بچوں کو بہت قریب سے دیکھنا ہے۔ ہانگ کانگ سے تھائی لینڈ میں اپنے بچے کے ہمراہ اس گاؤں کا رخ کرنے والے ایک سیاح نے جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے سے کہا،’مجھے یہاں آئے ابھی صرف تین گھنٹے ہوئے ہیں، مگر میں کہہ سکتا ہوں کہ یہ بہت خوبصورت جگہ ہے۔‘

اس شخص کا کہنا تھا کہ اس سے قبل وہ اپنے اہل خانہ کو تھائی لینڈ ہی میں ہاتھیوں کے دیگر پارکس میں لے جا چکا ہے۔ اس نے بتایا کہ تھائی لینڈ میں ہاتھیوں کے ان پارکس میں ان کے مختلف کرتب دیکھنے مقامی باشندوں سے زیادہ جرمن، برطانوی اور روسی باشندے آتے ہیں۔

تھائی لینڈ میں کسی دور میں ہزاروں ہاتھی یہاں وہاں گھومتے دکھائی دیتے تھے، مگر اب ان کی تعداد بہت کم رہ گئی ہے۔ ڈی پی اے کے مطابق تھائی لینڈ میں کبھی ہاتھیوں کا سب سے بڑا استعمال جنگلات سے حاصل کردہ لکڑی کی نقل و حمل تھی، تاہم جنگلات کی کٹائی پر پابندی کے بعد مقامی آبادی کے لیے ہاتھی ایک ’غیرضروری جانور‘ بن گیا۔

ڈی پی اے کے مطابق دارالحکومت بنکاک میں اب سے 12 برس قبل تقریبا 100ہاتھی ہوا کرتے تھے۔ یہاں لوگ اپنے ہاتھیوں کے ہمراہ سڑکوں پر بھیک مانگتے نظر آتے تھے۔ تاہم بعد میں حکومت نے بنکاک میں ہاتھیوں پر پابندی عائد کر دی، جس کے بعد زیادہ تر افراد نے بان تا کلانگ ہی کا رخ کیا اور تب سے یہ افراد یہاں رہ رہے ہیں۔

ڈی پی اے کے مطابق تھائی لینڈ کی حکومت، این جی اوز اور دیگر امدادی تنظیموں کی کوشش ہے کہ ہاتھیوں کے لیے سہولیات میں اضافہ کیا جا سکے، تاہم یہ امدادی سرمایہ اتنا زیادہ نہیں کہ اس سے کوئی واضح تبدیلی نظر آ سکے۔

اس گاؤں کے رہاشی اپنے اپنے ہاتھیوں کے ہمراہ ہر برس نومبر میں ایک بار تھائی لینڈ کے شہر سورِن جاتے ہیں، جہاں ملک میں ہاتھیوں کا سب سے بڑا میلا منعقد ہوتا ہے۔

at/aba (dpa)