1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

تمباکو نوشی سالانہ قريب چھ ملين اموات کا سبب

عاصم سليم11 جولائی 2013

ورلڈ ہيلتھ آرگنائزيشن کی جانب سے بدھ کے روز ايک بريفنگ کے دوران بتايا گيا ہے کہ سگريٹ نوشی سے جڑے اسباب کی وجہ سے دنيا بھر ميں سالانہ قريب چھ ملين افراد ہلاک ہوتے ہيں۔

https://p.dw.com/p/195xt
تصویر: AP

ورلڈ ہيلتھ آرگنائزيشن کے مطابق تمباکو نوشی کی وجہ سے ہلاک ہونے والوں ميں سے بيشتر کا تعلق کم يا درميانے درجے کی آمدنی والے گھرانوں سے ہوتا ہے۔ عالمی صحت کے اس ادارے کے مطابق اگر سگريٹ نوشی کا موجودہ رجحان برقرار رہے تو بالواسطہ یا بلاواسطہ طور پر اس عمل کے ذريعے ہلاک ہونے والوں کی تعداد سن 2030 تک آٹھ ملين سالانہ تک پہنچ سکتی ہے۔ آرگنائزيشن کی رپورٹ ميں يہ بھی بتايا گيا ہے کہ 2030ء کے ليے پيشن گوئی کی گئی اموات کی تعداد ميں سے اسی فيصد کا تعلق کم يا درميانے درجے کی آمدنی والے گھرانوں سے ہو سکتا ہے۔

اس بارے ميں بات کرتے ہوئے عالمی ادارہ صحت کی ڈائريکٹر جنرل ڈاکٹر مارگريٹ چين کا کہنا تھا، ’’اگر ہم نے مناسب اقدامات نہيں اٹھائے اور سگريٹ نوشی سے تعلق رکھنے والے اشتہارات اور اسپانسرشپ نہيں روکے تو مزيد نوجوان اس جانب راغب ہوتے رہيں گے۔‘‘ ڈاکٹر مارگريٹ چين کے بقول ہر ملک کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اپنے عوام کو سگريٹ نوشی سے جڑی بيماريوں، معزوری اور موت سے بچائے۔

چند ملکوں نے تمباکو نوشی کے خلاف سخت ترين قوائد قائم کر رکھے ہيں
چند ملکوں نے تمباکو نوشی کے خلاف سخت ترين قوائد قائم کر رکھے ہيںتصویر: AP

ڈبلو ايچ او کی رپورٹ کے مطابق رواں سال اب تک سگريٹ نوشی سے جڑی ہلاکتوں ميں سے پانچ ملين افراد براہ راست اس عمل سے گزر چکے تھے يا اپنی موت کے وقت بھی سگريٹ نوشی جاری رکھے ہوئے تھے جب کہ چھ لاکھ افراد ايسے تھے، جو بالواسطہ طور پر سگريٹ نوشی کا شکار بنے۔ بالواسطہ طور پر سگريٹ نوشی جسے ’سيکنڈ ہينڈ اسموکنگ‘ بھی کہا جاتا ہے، ميں کوئی فرد خود سگريٹ نوشی نہيں کرتا ليکن اس کے ارد گرد لوگ سگريٹ پيتے ہيں اور يوں يہ شخص بھی اس مخصوص ماحول ميں سانس ليتے ہوئے بالواسطہ طور پر اپنے پھيپھڑوں ميں وہی آلودہ ہوا ليتا ہے۔

بيسويں صدی کے دوران قريب ايک سو ملين افراد کی ہلاکتوں کا قصور وار سگريٹ نوشی کے عمل کو ٹھہرايا جاتا ہے جب کہ ماہرين متنبہ کرتے ہيں کہ موجودہ صدی ميں يہ تعداد ايک بلين تک پہنچ سکتی ہے۔

ورلڈ ہيلتھ آرگنائزيشن کے ڈائريکٹر ڈاکٹر ڈگلس بيچر کا کہنا ہے کہ تماکو نوشی کی حوصلہ شکنی کے ليے اس عمل کے اشتہارات، پروموشن اور اسپانسرشپ پر مکمل پابندی عائد کرنا ہی کارآمد ثابت ہوتا ہے۔ انہوں نے مزيد کہا، ’’ان ممالک ميں جہاں اس حوالے سے مکمل پابندی عائد ہے، وہاں چند ہی سالوں ميں تمباکو نوشی کرنے والوں کی تعداد ميں کمی ممکن ہو سکی ہے۔