ترک شہری لبنان سے نکل جائیں، انقرہ حکام
10 اگست 2013ترکی کی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا ہے: ’’ہم تجویز کرتے ہیں کہ وہ شہری جو ابھی تک لبنان میں موجود ہیں، اگر وہ ترکی واپس آ سکتے ہیں تو آ جائیں، اور اگر انہیں مزید قیام کی ضرورت ہے تو وہ اپنی حفاظت کو یقینی بنائیں۔‘‘
ترکش ایئرویز کے عملے کے دیگر افراد کو بیروت میں ترکی کے سفارت خانے پہنچا دیا گیا تھا۔ وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ انہیں ترکی واپس لانے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ حکام لبنان کی حکومت اور سکیورٹی حکام سے رابطے میں ہیں تاکہ لبنان میں موجود ترک شہریوں اور مغوی پائلٹوں کی حفاظت کو یقینی بنایا جا سکے۔
مسلح حملہ آوروں نے بیروت ایئرپورٹ کے قریب ترکش ایئرویز کی بس سے پائلٹوں کو اغوا کر لیا تھا۔ خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق اس واقعے کے بعد لبنان اور ترکی کے درمیان کشیدگی پیدا ہو گئی ہے۔
لبنان کے سرکاری خبررساں ادارے نیشنل نیوز ایجنسی نے جمعے کو بتایا کہ ظوار امام علی الرضا نامی ایک گروپ نے ترک پائلٹوں کے اغوا کی ذمہ داری قبول کی ہے۔
اس گروپ کا کہنا ہے: ’’ہم اعلان کرتے ہیں کہ ترک کیپٹن مراد آكبپنار اور معاون پائلٹ مراد آغا ہمارے مہمان ہیں جب تک عزاز میں اغوا کیے گئے ہمارے بھائیوں کو رہا نہیں کر دیا جاتا۔‘‘
اس بیان میں یہ بھی کہا گیا ہےکہ ترک حکومت نو لبنانی شہریوں کے گزشتہ برس کے اغوا میں ملوث ہے۔
اس گروپ کا بیان سامنے آنے سے قبل ہی یہ قیاس آرائیاں کی جا رہی تھیں کہ ترک پائلٹوں کے اغوا کا تعلق عزاز کے واقعے سے ہو سکتا ہے۔ گزشتہ برس مئی میں ترکی کے سرحد کے ساتھ شام کے اس علاقے سے 11 شیعہ افراد کو اغوا کیا گیا تھا، جن میں سے دو کو بعدازاں رہا کر دیا گیا تھا۔
اِن مغویوں کے خاندان کے افراد انقرہ حکومت پر زور دیتے رہے ہیں کہ وہ ان کے عزیزوں کی رہائی کے لیے اپنا اثر و رسوخ استعمال کرے۔ ان خاندانوں کے ایک ترجمان نے خبر رساں ادارے ڈی پی اے سے بات چیت میں کہا ہے کہ ترک پائلٹوں کے اغوا سے ان کا کوئی تعلق نہیں ہے۔