1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ترک شہریوں کے لیے سفری انتباہ

29 جنوری 2023

ترکی نے یورپی ممالک میں رہنے والے یا وہاں جانے کا ارادہ رکھنے والے اپنے شہریوں کے لیے ایک سفری انتباہ جاری کر دیا ہے۔ ترک شہریوں کو یورپی ممالک میں مظاہروں کے مقامات سے دو رہنے اور احتیاطی تدابیر کرنے کو کہا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/4Mq2z
Istanbul | Protest for dem schwedischen Konsulat
تصویر: Hakan Akgun/Demiroren Visual Media/ABACA/picture alliance

انقرہ حکومت کی طرف سے ہفتہ 28 جنوری کی رات دیر سے ایک 'سفری وارننگ‘ یا سفریانتباہ جاری کیا۔ اس کے مطابق ایسے ترک شہریوں کو احتیاطی تدابیر کرنے اور یورپ کے کسی بھی علاقے میں ہونے والے مظاہروں کے مقام سے دور رہنے کی ہدایات جاری کی گئی ہیں جو یورپ کے کسی بھی حصے میں رہتے ہیں یا کسی یورپی ملک کے سفر کا ارادہ رکھتے ہیں۔

اسلامو فوبیا اور ترکی مخالف مظاہروں کا حوالہ دیتے ہوئے یہ انتباہ سویڈن میں گزشتہ ہفتے کے آخر میں ہونے والے مظاہروں کے بعد سامنے آیا ہے۔ سویڈن میں ایک اسلام مخالف سیاسی کارکن نے قرآن کے نسخے کو جلایا اور کرد نواز گروپوں نے ترکی کے خلاف مختلف مقامات پر احتجاجی مظاہرے کیے تھے۔ اُس کے بعد سے ترکی اور سویڈن کے مابین سیاسی اور سفارتی کشیدگی پیدا ہو گئی ہے۔

Türkei I Alperen (Graue Wölfe) - Proteste in Istanbul
ترکی اور متعدد مسلم ممالک کی طرف سے سویڈن میں قرآن کی بے حرمتی پر شدید احتجاج کیا گیا ہےتصویر: DHA

ترکی کی وزارت خارجہ نے اپنے شہریوں کے لیے سفری انتباہ جاری کرتے ہوئے یہ تاکید بھی کی ہے کہ اگر انہیں ''نسل پرستانہ‘‘ یا '' اسلام دشمن‘‘ جذبات کے تحت کسی صورتحال کا سامنا ہو تو وہ فوری طور سے مقامی حکام سے رجوع کریں۔

’توہین مذہب کے قوانین کے غلط استعمال کو روکا جائے‘

اُدھر سویڈن کی وزارت خارجہ نے  بھی ترکی میں موجود اپنے شہریوں کو متنبہ کیا ہے کہ وہ وہاں بڑے اجتماعات میں جانے سے گریز کریں۔ یہ انتباہ اسٹاک ہوم میں انتہائی دائیں بازو سے تعلق رکھنے والے ایک سیاستدان راسمُس پیلوڈن کی طرف سے قرآن کے ایک  نسخے کو جلائے جانے کے تناظر میں جاری کیا گیا ہے۔ اس واقعےپر ترکی سمیت متعدد مسلم ممالک کی طرف سے شدید احتجاج کیا گیا ہے جبکہ ترکی نے سویڈن اور فن لینڈ کی نیٹو میں شمولیت کے معاملے پر بات چیت کا سلسلہ روک دیا ہے۔ سویڈش وزیراعظم اُلف کرسٹرسن نے پیلوڈن کے احتجاج کو 'سخت بے ادبی‘ قرار دیا ہے تاہم انہوں نے آزادی اظہار کا بھی دفاع کیا ہے۔

آرمینیا ’نسل کشی‘: جرمن ترک تعلقات خطرے میں

Iran Teheran | Polizisten vor der Schwedischen Botschaft
تہران میں سویڈش سفارتخانے کے باہر پہرہتصویر: Morteza Nikoubazl/NurPhoto/IMAGO

ترکی نے انتہائی دائیں بازو کے کارکن راسموس پیلوڈن کی طرف سے اسٹاک ہوم میں قرآن کے نسخے کو نذر آتش کرنے اور پھر کوپن ہیگن میں گزشتہ جمعے کو  اس عمل کو دہرانے پر شدید مذمت کی تھی۔ انقرہ نے ایک اور انتہائی دائیں بازو کے کارکن کی طرف سے دی ہیگ میں قرآن کے صفحات پھاڑ ڈالنے کے رد عمل میں ڈچ سفیر کو بھی طلب کر لیا تھا۔مسلمان آئمہ کی تربیت کا جرمن حکومتی منصوبہ

 

ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے قرآن کے نسخوں کو نذر آتش کرنے اور سویڈن میں کردستان ورکرز پارٹی کی طرف سے ہونے والے ترکی مخالف مظاہروں کے تناظر میں سویڈن کو متنبہ کیا ہے کہ وہ نیٹو میں اپنی رکنیت کے  کے حصول کے لیے انقرہ کی  حمایت کی توقع نہ رکھے۔ دریں اثناء ترکی کی طرف سے برسلز کے ایک مجوزہ  اجلاس کو بھی غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دیا گیا ہے۔ اس اجلاس میں سویڈن اور فن لینڈ کی نیٹو میں رکنیت کے حصول کے موضوع پر بات چیت ہونا تھی۔

ک م/ا ب ا(اے پی)