ترکی میں ورلڈ واٹر فورم کا آغاز
16 مارچ 2009دنیا کی مجموعی آبادی 6.5 بلین سے تجاوز کر چکی ہے اور رواں صدی کے وسط تک نو بلین تک پہنچ جائے گی۔ اس تناظر میں پانی کی قلت کا مسئلہ اور بھی شدید ہو جانے کا خدشہ ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہر تین سال بعد عالمی سطح پر ورلڈ واٹر فورم کا انعقاد کیا جاتا ہے۔
پیر کے روز ترکی کے شہر استنبول میں اس کانفرنس کی جائے انعقاد کے قریب پرتشدد مظاہرے بھی دیکھنے میں آئے۔ مظاہرین پانی کے وسائل کی نجکاری اور پانی کی ایک تجارتی جنس کے طور پر فروخت کے خلاف احتجاج کر رہے تھے۔
کانفرنس کی افتتاحی تقریب سے اپنے خطاب میں ترک صدر عبداللہ گل نے دنیا بھر میں آبی وسائل کے تحفظ کو یقینی بنانے پر زور دیا۔ ورلڈ واٹر کونسل کے صدر Loic Fauchon کا کہنا تھا کہ پانی کے بے دردانہ استعمال اوراس وجہ سے ماحولیاتی تبدیلیوں کا ذمہ دار بھی انسان خود ہی ہے۔
کیا اس وقت دنیا میں تازہ پانی کی کمی ہے؟ اقوام متحدہ کے ماحولیاتی پروگرام کے ڈائریکٹر آخم شٹائنر نے اس سوال کے جواب میں کہا: "دنیا میں سات سے آٹھ بلین تک انسانوں کے لئے کافی مقدار میں تازہ پانی موجود ہے۔ اصل مسئلہ پانی کے وسائل کی غیر متناسب جغرافیائی تقسیم ہے۔"
اس وقت دنیا میں 2.5 بلین افراد کو نکاسی آب کی مناسب سہولتیں میسر نہیں جو اقوام متحدہ کے ہزاریہ اہداف کے برعکس ہے۔ ورلڈ واٹرفورم کے سیکریٹری جنرل Oktay Tabasaran کا کہنا ہے کہ تقریبا دو بلین انسانوں کو پینے کے صاف پانی تک رسائی حاصل ہی نہیں ہے۔ "ہر سال 200 ملین افراد آلودہ پانی پینے سے بیمار ہوجاتے ہیں اور دو ملین کے لئے یہی بیماریاں موت کا باعث بن جاتی ہیں۔"
ادارہ برائے اقتصادی تعاون و ترقی کے مطابق 2030 تک دنیا بھر میں پانی کی شدید قلت کا سامنا کرنے والے انسانوں کی تعداد 3.9 بلین ہوجا نے کا خدشہ ہے جن میں سے زیادہ تر تعداد چین اور جنوب ایشیائی ممالک کے عوام کی ہوگی۔
حال ہی میں جاری کی گئی ورلڈ واٹر ڈیویلپمنٹ رپورٹ کے مطابق پانی کے فراہمی کے نظام کی تعمیر اور انتظام، نکاسی آب اور آب پاشی کے لئے سالانہ 92.4 بلین سے لےکر 148 بلین ڈالر تک کی ضرورت ہے۔ صرف چین اور ایشیا کے ترقی یافتہ ممالک کو اس مد میں ہر سال 51.4 بلین ڈالر درکار ہیں۔ یہ مالی وسائل کس طرح جمع کئے جائیں گے؟ یہ بھی ان بڑے سوالوں میں سے ایک ہے جن پر اس کانفرنس میں غور کیا جا رہا ہے۔
آئندہ اتوار کے روز اس عالمی فورم کا اختتام ایک وزارتی اجلاس کے ساتھ ہوگا جس میں پانی کے تنازعات سے متعلق قرارداد کی منظوری کے ساتھ پانی کے منظم استعمال کے حوالے سے بھی رہنما اصول وضع کرنے کی کوشش کی جائے گی۔