1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ترکی مہاجرین کو استعمال کر رہا ہے، یورپی یونین

5 مارچ 2020

یورپی یونین نے کہا ہے کہ یونانی سرحد پر جمع ساڑھے بارہ ہزار مہاجرین کی طرف سے ’غیرقانونی طور پر سرحد عبور کرنے کے عمل کو برداشت نہیں کیا جائے گا‘۔ ادھر فرانس نے اس تناظر میں انقرہ پر بلیک میلنگ کا الزام عائد کر دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/3YtiT
Migranten an der griechisch-türkischen Grenze
تصویر: picture-alliance/dpa/Xinhua/D. Tosidis

یورپی یونین کے وزرائے داخلہ کی ایک میٹنگ میں تمام رکن ممالک نے اتفاق کیا ہے کہ ترک حکومت مہاجرین کے معاملے کو سیاسی طور پر استعمال کرنے کی کوشش میں ہے۔

بدھ کو برسلز میں منعقد کی گئی اس میٹنگ کے مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ رکن ممالک ترکی کی طرف سے 'مہاجرین کے استعمال‘ کو مسترد کرتے ہیں۔ مزید کہا گیا کہ یورپی یونین کی بیرونی سرحدوں پر پیدا ہونے والی نئی صورتحال ناقابل قبول ہے‘۔

تقریبا ساڑے بارہ ہزار مہاجرین ترکی اور یونان کی سرحد پر جمع ہیں، جو یورپی یونین میں داخل ہونے کی کوشش میں ہیں۔ قبل ازیں ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے کہا تھا کہ انقرہ حکومت ترکی میں موجود مہاجرین کو مزید روکنے کی کوشش نہیں کرے گی۔

ترکی اور یورپی یونین کے مابین مہاجرین سے متعلق ایک ڈیل کے تحت انقرہ نے عہد کیا تھا کہ ان مہاجرین کو یورپ جانے سے روکا جائے گا، جس کے عوض یورپی یونین نے ترکی کو مالی اور دیگر مراعات دینے کا وعدہ کیا تھا۔

تاہم اب نئی صورتحال میں ترکی میں موجود مہاجرین کے لیے بظاہر راستے کھول دیے گئے ہیں کہ وہ اپنی جانوں کو خطرات میں ڈالتے ہوئے سخت جان اور دشوار گزار راستوں کو عبور کر کے یورپ داخل ہونے کی کوشش کریں۔

اس تناظر میں یورپی یونین نے دو ٹوک الفاظ میں کہا ہے، ''غیرقانونی طور پر سرحدوں کو کراس کرنے کے عمل کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔ اس حوالے سے تمام رکن ممالک ملکی اور بین الاقوامی قوانین کو ملحوظ رکھتے ہوئے اہم اقدامات کریں گے۔‘‘

یورپی یونین کے اس اجلاس میں یہ بھی کہا گیا، ''مہاجرین کی حوصلہ افزائی نہیں کرنا چاہیے کہ وہ اپنی جانوں کو خطرات میں ڈالتے ہوئے سمندری یا زمینی راستوں سے غیرقانونی طور پر سرحدیں عبور کرنے کی کوشش کریں۔‘‘

تاہم ترک صدر نے کہا ہے کہ وہ یورپی یونین کے ساتھ اس وقت تک مہاجرین کی ڈیل پر دوبارہ مذاکرات نہیں کریں گے، جب تک یہ یورپی بلاک شام میں ترک فوجی کارروائی کی حمایت کی حامی نہیں بھرتا۔

ترک صدر کے اس بیان پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے فرانسیسی وزیر داخلہ نے کہا ہے کہ یہ 'بلیک میلنگ‘ کی ایک کوشش ہے۔ انہوں نے کہا کہ مہاجرین کا پریشر ایک سوچی سمجھی اسکیم ہے، جو  صدر ایردوآن نے یورپی یونین کو بلیک میل کرنے کی خاطر تیار کی ہے۔

ع ب / ع ح / خبر رساں ادارے

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں