1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
آفاتشام

ترکی اور شام میں زلزلے سے چوبیس ہزار سے زائد ہلاکتیں

11 فروری 2023

سرکاری ذرائع کے مطابق صرف ترکی میں ہی زلزلے کے ایک ملین سے زائد متاثرین اس وقت عارضی قیام گاہوں میں مقیم ہیں۔ اقوام متحدہ کے مطابق شام میں زلزلے سے بے گھر ہونے والوں کی تعداد 5.3 ملین ہو سکتی ہے۔

https://p.dw.com/p/4NMUF
Türkei Kahramanmaras | Zerstörung nach Erdbeben
تصویر: Stoyan Nenov/REUTERS

ترکی اور شام  میں آنے والے تباہ کن زلزلے کے پانچ روز بعد ان دونوں ممالک میں ہلاکتوں کی تعداد بڑھ کر اب چوبیس ہزار سے بھی تجاوز کر گئی ہے۔ ترک اور شامی حکام نے ہفتے کی صبح بتایا کہ زخمیوں کی مصدقہ تعداد بھی اب پچاسی ہزار ہو گئی ہے۔ خدشہ ہے کہ تباہ شدہ عمارات کے ملبے تلے دبے اور ممکنہ طور پر ابھی تک زندہ افراد کی تعداد اب بہت ہی کم ہو گی۔ سرکاری ذرائع کے مطابق صرف ترکی میں ہی زلزلے کے ایک ملین سے زائد متاثرین اس وقت عارضی قیام گاہوں میں مقیم ہیں۔ متاثرہ علاقوں میں ابھی تک ایک لاکھ ساٹھ ہزار سے زائد کارکن امدادی کارروائیوں میں مصروف ہیں۔

Türkei | Erdbeben | Suche nach Verschütteten in Adana
خدشہ ہے کہ تباہ شدہ عمارات کے ملبے تلے دبے اور ممکنہ طور پر ابھی تک زندہ افراد کی تعداد اب بہت ہی کم ہو گیتصویر: Teri Schultz/DW

 ان میں تقریباﹰ آٹھ ہزار ایسے امدادی کارکن بھی شامل ہیں جو بیرون ملک سے ترکی پہنچے ہیں۔ ملک کی ڈیزاسٹر اینڈ ایمرجنسی مینجمنٹ اتھارٹی (AFAD) نے ہفتے کے روز بتایا کہ ترکی میں ہلاکتوں کی تعداد 20,665 ہو گئی ہے۔ پڑوسی ملک شام میں حکومت اور اپوزیشن کے زیر قبضہ علاقوں میں ہلاکتوں کی تعداد 3,553 ہے۔ اے ایف اے ڈی نے کہا کہ پیر کی صبح پہلے زلزلے کے بعد سے اب تک 1,891 آفٹر شاکس آ چکے ہیں۔

زلزلے میں زندہ بچ جانے والے افراد کی بازیابی کی امیدیں اب کم ہوتی جا رہی ہیں تاہم اس تباہی میں زندہ بچ جانے والوں کی تلاش اب بھی جاری ہے۔ اب حکام اور امدادی اداروں کی توجہ بچ جانے والوں کی مدد پر مرکوز ہو گئی ہے۔ ان میں بہت سے لوگوں کو امداد کی اشد ضرورت ہے۔

زخمی نوزائیدہ بچی کا نام نہاد ’مہذب دنیا‘ سے مکالمہ

امداد کی اپیلوں میں تیز ی

اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ زلزلے کے بعد دونوں ممالک میں کم از کم 870,000 افراد کو فوری طور پر خوراک کی ضرورت ہے، جس سے صرف شام میں 5.3 ملین افراد بے گھر ہو سکتے ہیں۔ ورلڈ فوڈ پروگرام نے ترکی میں کم از کم 590,000 نئے بے گھر ہونے والے اور شام میں 284,000 افراد کو خوراک فراہم کرنے کے لیے 77 ملین ڈالر کی اپیل کی ہے۔

Für Artikel: DW Middle East - Assad nutzt Erdbeben politisch aus
اقوام متحدہ کے مطابق شام میں زلزلے سے بے گھر ہونے والوں کی تعداد 5.3 ملین ہو سکتی ہےتصویر: OMAR HAJ KADOUR/AFP/Getty Images

 پورے خطے میں درجہ حرارت انجماد سے نیچے ہے اور بہت سے لوگوں کے پاس جائے پناہ نہیں تھی۔ ترکی میں حکومت نے لاکھوں گرم کھانے، خیمے اور کمبل تقسیم کیے ہیں لیکن پھر بھی حکام بہت سے ضرورت مندوں تک پہنچنے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔

سائنسی ترقی زلزلوں کا پیشگی پتہ چلانے میں ناکام کیوں؟

شام میں بارہ سالہ خانہ جنگی سے گھرے علاقے میں تباہی نے مزید مصائب پیدا کر دیے ہیں۔ عالمی ادارہ خوراک (ڈبلیو ایف پی) نے زلزلہ آنے کے بعد سے پہلے چار دنوں میں ترکی اور شام میں 115,000 لوگوں تک غذائی امداد پہنچائی ہے اور عالمی ادارہ صحت نے 72 میٹرک ٹن ہنگامی سرجری کا سامان پہنچایا ہے۔

ش ر⁄ ش ح (اے ایف پی، اےپی، ڈی پی اے، روئٹرز)

دنیا بھر نے ترکی اور شام کو مدد کی پیش کش کر دی