ترکی اور سویڈن کے مابین نیا بحران: مظاہرے میں قرآن نذر آتش
21 جنوری 2023ترکی میں استنبول اور سویڈن میں سٹاک ہوم سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق ان دونوں ممالک کے مابین سویڈن کی مغربی دفاعی اتحاد نیٹو میں مجوزہ شمولیت کے سلسلے میں پایا جانے والا اختلاف رائے ہفتہ 21 جنوری کو پھیل کر ایک نئے بحران کی شکل اختیار کر گیا۔
سویڈش حکام نے انتہائی دائیں بازو کے سویڈش ڈینش سیاست دان راسمس پالوڈن کو یہ اجازت دے رکھی تھی کہ وہ سٹاک ہوم میں ترک سفارت خانے کے سامنے ترکی مخالف احتجاجی مظاہرہ کر سکتے ہیں۔ اس سیاست دان نے اپنے ان ارادوں کا قبل از وقت اظہار بھی کر دیا تھا کہ وہ احتجاج کے دوران مسلمانوں کی مقدس کتاب قرآن کی ایک جلد کو نذر آتش کرنا چاہتے تھے۔
ترکی کے تمام مطالبات پورے نہیں کیے جا سکتے، سویڈن
اس پر انقرہ میں ترک حکومت شدید ناراض تھی اور آج ہفتے ہی کے روز پہلے ترک وزیر دفاع نے یہ اعلان کیا کہ سویڈش وزیر دفاع کا اگلے ہفتے کے لیے طے شدہ دورہ ترکی منسوخ کر دیا گیا ہے، جس کی وجہ سٹاک ہوم میں اسی مجوزہ مظاہرے کے لیے دی گئی سرکاری اجازت بنی تھی۔
اس کے بعد استنبول میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ترک وزیر خارجہ مولود چاوش اولو نے سٹاک ہوم حکومت سے یہ درخواست بھی کی تھی کہ وہ راسمس پالوڈن کو دی جانے والی مظاہرے کی اجازت منسوخ کرے۔
یہ مظاہرہ سٹاک ہوم میں ترک سفارت خانے کے سامنے کیا جانا تھا۔ ترک وزیر خارجہ چاوش اولو نے اپنے بیان میں یہ بھی کہا تھا کہ وہ یہ تسلیم نہیں کرتے کہ سویڈش حکام کی طرف سے پالوڈن کو دی جانے والی احتجاجی مظاہرے کی اجازت اظہار رائے کے حق کے زمرے میں آتی ہے۔
سٹاک ہوم میں مظاہرہ
انتہائی دائیں بازو کے اسلام مخالف سویڈش ڈینش سیاست دان راسمس پالوڈن کے اقدامات کی وجہ سے گزشتہ سال بھی سویڈن بھر میں فسادات کی شکل اختیار کر لینے والے مظاہرے شروع ہو گئے تھے۔
یورپی یونین کی ششماہی صدارت اب سویڈن نے سنبھال لی
ہفتے کے روز راسمس پالوڈن عالمی وقت کے مطابق دن کے ایک بجے سے پہلے ہی سٹاک ہوم میں ترک سفارت خانے کے باہر پہنچ گئے تھے، جہاں انہوں نے پہلے تقریباﹰ ایک گھنٹے تک تقریر کی۔ اس میں انہوں نے یہ کہہ دیا تھا کہ وہ قرآن کو نذر آتش کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
اس موقع پر پولیس کی بھاری حفاظتی نفری بھی موجود تھی اور حاضرین کی تعداد سو کے قریب تھی، جن میں کئی صحافی بھی شامل تھے۔
سویڈن میں اسلام اور تارکین وطن پر تنقید
اپنی تقریر میں راسمس پالوڈن نے سویڈن میں اسلام اور تارکین وطن پر شدید تنقید کی، جس کے اختتام پر انہوں نے قرآن کی ایک جلد کو لائٹر سے آگ لگا دی اور کچھ دیر تک جلتا ہوا قرآن پاتھ میں پکڑے رکھا۔
'یہ فن لینڈ اور سویڈن کا استقبال کرنے کا وقت ہے'، نیٹو
پالوڈن نے اپنی تقریر میں یہ بھی کہا، ''اگر آپ کی سوچ یہ نہیں کہ اظہار رائے کی آزادی ہونا چاہیے، تو آپ کو کہیں اور جا کر رہنا چاہیے۔‘‘
اس احتجاجی مظاہرے کے وقت سٹاک ہوم میں ترک سفارت خانے کی عمارت کے دوسری طرف ترکی کے حامی مظاہرین کا ایک چھوٹا سے گروہ بھی موجود تھا، جو ترکی کے موقف کی حمایت کر رہا تھا۔
واقعے کے بعد ترک وزیر خارجہ کا موقف
سٹاک ہوم میں راسمس پالوڈن کی طرف سے ایک مظاہرے کے دوران قرآن نذر آتش کیے جانے پر ترک وزیر خارجہ مولود چاوش اولو نے سویڈش حکام پر سخت تبقید کرتے ہوئے کہا کہ اس مظاہرے پر پابندی لگائی جانا چاہیے تھی مگر ایسا نہ کیا گیا۔
یورپ: سویڈن کے بعد اٹلی میں بھی انتہائی دائیں بازو کی حکومت
چاوش اولو نے الزام لگایا، ''یہ ایک نسل پرستانہ اقدام ہے۔ یہ اظہار رائے کی آزادی تو بالکل ہی نہیں ہے۔‘‘
اسی دوران ترک صدر ایردوآن کےایک ترجمان نے آج کہا کہ انقرہ کی طرف سے بار بار کی تنبیہات کے باوجود سٹاک ہوم میں اس مظاہرے کی اجازت دنیا ''نفرت کی بنا پر جرائم اور اسلاموفوبیا کی حوصلہ افزائی کرنا ہے۔‘‘
ترکی کی فن لینڈ اور سویڈن کو نیٹو رکنیت سے روک دینے کی دھمکی
صدارتی ترجمان کے مطابق، ''مقدس اقدار پر حملہ آزادی نہیں بلکہ جدید بربریت ہے۔‘‘
انقرہ حکومت کی اتحادی اور دائیں بازو کی طرف جھکاؤ رکھنے والے جماعت ایم ایچ پی کے سربراہ مولود باہچیلی نے بھی غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا، ''ترک پارلیمان سویڈن کے لیے نیٹو کی رکنیت کی منظوری نہیں دے گی۔‘‘
م م / ش ح (اے ایف پی، اے پی)