1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

تبت میں بچوں پر جبر کرنے والے چینی حکام کو ویزا نہیں، امریکہ

23 اگست 2023

امریکہ نے تبت میں چین کی تعلیمی پالیسیوں کی مذمت کی ہے اور اس خطے میں چینی بچوں پر اسے جبراً نافذ کرنے والے چینی حکام پر ویزا پابندیاں عائد کردی ہیں۔

https://p.dw.com/p/4VTBX
 اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ تقریباً دس لاکھ تبتی بچوں کو اقامتی اسکولوں میں جبراً ڈال دیا گیا ہے
اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ تقریباً دس لاکھ تبتی بچوں کو اقامتی اسکولوں میں جبراً ڈال دیا گیا ہےتصویر: AP

امریکی محکمہ خارجہ نے منگل کے روز جاری ایک بیان میں کہا کہ امریکہ ان چینی حکام پر ویزا پابندیاں عائد کرے گا جن پر سرکاری اسکولوں میں تبتی بچوں پر متنازعہ تعلیمی پالیسیاں جبراً نافذ کرنے کا شبہ ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ کے ایک ترجمان نے بتایا کہ نئی پابندیاں تبت  میں تعلیمی پالیسی پر عملدرآمد کرنے والے موجودہ اور سابق چینی حکام پر لاگو ہوں گی۔ انہوں نے تاہم امریکی رازداری قانون کا حوالہ دیتے ہوئے اس سلسلے میں مزید تفصیلات بتانے سے انکار کردیا۔

ایغورمسلمانوں پر زیادتی: امریکا نے اعلی چینی حکام پر پابندی عائد کردی

دونوں ممالک کے درمیان سفارتی سطح پر بات چیت کی بحالی کے باوجود امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے چین کی پالیسیوں کو جبراً نافذ کرنے کے اقدامات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ" یہ پالیسیاں نوجوان تبتی نسلوں کو ان کی مخصوص لسانی، ثقافتی اور مذہبی روایات سے دور کرنے کی کوشش ہے۔"

بلنکن نے ایک بیان میں کہا، "ہم عوامی جمہوریہ چین کے حکام سے حکومت کے زیر انتظام اقامتی اسکولوں میں تبتی بچوں پر حکومتی پالیسیوں کے جبراً نفاذ کو فوراً بند کرنے کی اپیل کرتے ہیں۔"

بچے کا بوسہ لینے سے متعلق دلائی لامہ کا متنازعہ معاملہ کیا ہے؟

انہوں نے اپنے بیان میں اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ کا حوالہ دیا جس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ تقریباً دس لاکھ تبتی بچوں کو اقامتی اسکولوں میں ڈال دیا گیا ہے اور ان میں سے بیشتر کو جبراً ان اسکولوں میں بھیجا گیا ہے۔

چین نے کیا کہا؟

چین نے امریکی الزامات کا سخت جواب دیتے ہوئے انہیں " گھٹیا"ًقرا ر دیا اور کہا کہ اس سے چین امریکہ تعلقات کو سنگین طورپر نقصان پہنچ سکتے ہیں۔

واشنگٹن میں چینی سفارت خانے کے ترجمان لیو پینگیو نے کہا، "ایک عام بین الاقوامی طریقہ کار کے طورپر چین میں اقامتی اسکول مقامی طلبہ کی ضرورتوں کے مطابق قائم کیے جاتے ہیں۔"

چینی صدر کا ’تاریخی‘ دورہ تبت، بھارت کے لیے پیغام

انہوں نے کہا، "اقامتی اسکول دھیرے دھیرے چین کے نسلی اقلیتی علاقوں میں اسکولوں کے نظام کا ایک اہم حصہ بن گئے ہیں اور اسکولوں کو چلانے کا مرکزی نظام ایسے علاقوں میں، نسلی اقلیتی طلبہ کے اسکول جانے میں دشواریوں کے مسئلے کو موثر طورپر حل کرتا ہے، جہا ں مقامی لوگ کافی دور دور رہتے ہیں۔

امریکہ نے متعدد مواقع پر چین سے سنگیانگ اور تبت میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو بند کرنے کی اپیل کی ہے تاہم چین نے ان تمام الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ تمام نسلی اقلیتوں کے حقوق کی حفاظت کرتا ہے۔

 

 ج ا/ ص ز (اے ایف پی، روئٹرز)