تاوان کے لیے پولیس ہی نے اغوا کر لیا
12 جنوری 2016ملائیشیا کے دارالحکومت کوآلالمپور سے منگل بارہ جنوری کو ملنے والی نیوز ایجنسی ڈی پی اے کی رپورٹوں کے مطابق ان چاروں ملزموں کی گرفتاری مشرقی ملائیشیا میں عمل میں آئی اور ان کے حراست میں لیے جانے کی صوبائی پولیس نے تصدیق کر دی ہے۔
پولیس کے جرائم کی تحقیقات کرنے والے شعبے کے سربراہ صلاح الدین عبدالرحمان نے بتایا کہ ان چاروں ملزمان کو پیر گیارہ جنوری کو رات گئے ملک کے مشرقی صوبے صباح کے دور دراز کے ضلع ’لحد داتُو‘ سے حراست میں لیا گیا۔
صلاح الدین عبدالرحمان نے بتایا کہ ان ملزمان نے سات جنوری کے روز ’سیلام‘ نامی گاؤں سے ایک ایسی 44 سالہ بزنس پیشہ خاتون کو اغوا کر لیا تھا، جو فلپائن کی شہری ہے۔ ’’ملزمان نے اغوا کے بعد اس خاتون کو دھمکی دی تھی کہ اگر انہیں تاوان کے طور پر 50 ہزار رِنگِٹ (قریب 11 ہزار امریکی ڈالر) ادا نہ کیے گئے تو وہ اسے قتل کر دیں گے۔
صباح کی اسٹیٹ پولیس کے مطابق ان ملزمان نے اغوا برائے تاوان کے اس واقعے کے محض چند ہی گھنٹے بعد یرغمالی خاتون کو اس وقت رہا کر دیا تھا، جب خاتون کے رشتے داروں کی طرف سے انہیں تاوان کی رقم ادا کر دی گئی تھی۔
صلاح الدین عبدالرحمان نے بتایا کہ گرفتار کیے گئے تین پولیس اہلکاروں میں سے ایک کانسٹیبل ہے اور باقی دو اس کے سینیئر اہلکار جبکہ چوتھا ملزم ایک عام شہری ہے۔ چاروں گرفتار شدگان کے خلاف اغوا برائے تاوان کے الزام میں مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔ ملکی قوانین کے مطابق زیادہ سے زیادہ سزا کی صورت میں عدالت انہیں سزائے موت کا حکم بھی سنا سکتی ہے۔