1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

تارکین وطن کا بلوا قبول نہیں، اطالوی قوم پرست رہنما

عاطف توقیر
24 فروری 2018

اٹلی میں چار مارچ کے عام انتخابات سے قبل ’سب سے پہلے اٹلی‘ کے نعرے کے ساتھ قوم پرست رہنما ماتیو سالوینی نے اسلام اور تارکین وطن کے حوالے سے سخت ترین بیانات کو اپنی انتخابی مہم میں شامل کر رکھا ہے۔

https://p.dw.com/p/2tGO5
Italien Wahlkampf 2018 | Matteo Salvini
تصویر: Reuters/R. Casilli

اٹلی میں چار مارچ کو عام انتخابات کا انعقاد ہونے جا رہا ہے اور ان میں تارکین وطن کا معاملہ کلیدی موضوع بن چکا ہے۔ ماتیو سالوینی ان انتخابات میں انتہائی دائیں بازو سے تعلق رکھنے والے اطالوی شہریوں کے ’قائد‘ بنتے جا رہے ہیں۔ انتخابی مہم کے دوران ان کی جانب سے اسلام اور تارکین وطن کی بابت انتہائی سخت زبان کا استعمال جاری ہے۔

اٹلی: تارکین وطن کے لیے کون سی جگہیں محفوظ ہیں؟ ایپ بتائے گی

اٹلی کی تقریباً آٹھ فیصد آبادی جنسی استحصال کا شکار

اٹلی: انتخابات کا سال اور دس ہزار بے گھر تارکین وطن

44 سالہ سالوینی کی جماعت ’شمالی لیگ‘ کہلاتی تھی۔ یہ جماعت ماضی میں اٹلی کے شمالی حصے کی علیحدگی کا مطالبہ بھی کرتی رہی ہے، تاہم سالوینی نے جنوبی اٹلی کے ووٹروں کو اپنی جانب متوجہ کرنے کے لیے جماعت کا نام تبدیل کر کے ’دی لیگ‘ رکھ لیا ہے۔

اپنی انتخابی مہم میں وہ یورو کرنسی، یورپی یونین اور ملک میں سن 2013ء کے بعد داخل ہونے والے قریب سات لاکھ تارکین وطن کے خلاف سخت بیانات دے رہے ہیں۔ حال ہی میں جنوبی اٹلی کے علاقے ماتیرا میں انہوں نے ملک میں ’حالات کو دوبارہ قابو میں لانے، ضوابط، صفائی اور تارکین وطن کے بحران‘ پر کھل کر بات کی۔

اپنے بیان میں ان کا کہنا تھا، ’’مجھے خوشی ہے کہ اب ہم اٹلی کے صرف ایک حصے کی بجائے ملک کے تمام 60 ملین اطالوی باشندوں کی سلامتی، شناخت اور آزادی کی جنگ لڑ رہے ہیں۔‘‘

ماضی میں سالوینی اٹلی کی جغرافیائی وحدت کے خلاف بھی متنازعہ بیانات دیتے رہے ہیں۔ سن 2014 میں انہوں نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ اطالوی پرچم ان کی نمائندگی نہیں کرتا اور انہوں نے گھر پر میلان شہر کا جھنڈا لگا رکھا ہے۔

ان کے ٹوئٹر اور فیس بک اکاؤنٹس پر لاکھوں شہری ان کو فالو کرتے ہیں، جہاں سالوینی مختلف پیغامات، لائیو ویڈیوز اور تصاویر پوسٹ یا اپ لوڈ کرتے رہتے ہیں، جن میں وہ یہ تک بتاتے ہیں کہ وہ کب جاگے یا وہ کب کیا کھا رہے ہیں۔