1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہافغانستان

’تاريکی کا ايک برس‘ مسلم امہ کے نام افغان لڑکيوں کا خط

18 ستمبر 2022

افغانستان ميں لڑکيوں کے ليے سيکنڈری اسکول ميں تعليم حاصل کرنے پر پابندی کو ايک سال بيت گيا ہے۔ اس موقع پر افغان لڑکيوں نے عالمی رہنماؤں کے نام ايک جذباتی خط ميں اپنے حقوق کی پامالی کی طرف توجہ دلانے کی کوشش کی ہے۔

https://p.dw.com/p/4H1Zu
Afghanistan Mädchen und Frauen wollen unbedingt wieder zum Unterricht
تصویر: ZOHRA BENSEMRA/REUTERS

اقوام متحدہ نے افغان طالبان پر زور ديا ہے کہ وہ لڑکيوں کے اسکول کھلوائيں اور ان کے ليے ساتويں تا بارہويں جماعت تک بھی تعليم کی فراہمی ممکن بنائيں۔ عالمی ادارے کی جانب سے يہ مطالبہ ايک ايسے وقت پر سامنے آيا ہے، جب ايک سال قبل اٹھارہ ستمبر ہی کے روز طالبان نے لڑکيوں کی تعليم پر پابندی لگا دی تھی۔ اندازہ ہے کہ تقريباً ايک ملين لڑکياں اس پابندی سے متاثر ہوئی ہيں۔

چھ ملین افغان باشندوں کو شدید قحط سالی کا خطرہ، اقوام متحدہ

افغانستان: لڑکیوں کے بہت سے ہائی اسکول کھل گئے

طالبان حکومت میں عورتوں کے ساتھ مار پیٹ اور زیادتی کا سلسلہ جاری، رپورٹ

امريکی افواج کے انخلاء کے بعد طالبان نے گزشتہ برس اگست ميں افغانستان پر حکومت قائم کر لی تھی۔ گو کہ عالمی برادری نے ابھی تک طالبان حکومت کو تسليم نہيں کيا ہے، تاہم عملی طور پر وہی وزارتيں سنبھالے ہوئے ہيں۔ اب تک فيصلہ سازی ميں سخت گير نظريات کے حامل دھڑے کا پلڑا بھاری دکھائی ديتا ہے۔ ستمبر سن 2021 ميں ساتويں سے لے کر بارہويں جماعت کی لڑکيوں کی تعليم پر پابندی بھی اس کی عکاس ہے۔ علاوہ ازيں خواتين کے لباس، ان کےباہر  آنے جانے، ملازمت اور ديگر امور پر قدغنيں لگائی جاتی رہی ہيں۔

اتوار کے روز جاری کردہ ایک بيان ميں اقوام متحدہ نے افغان طالبان کی خواتين، بالخصوص لڑکيوں کی تعليم تک رسائی روکنے کے حوالے سے پاليسی پر گہری تشويش ظاہر کی۔ ادارے کے مطابق مذکورہ پاليسي ملک کو درپيش اقتصادی بحران کو بدتر بنانے کے علاوہ غربت، عدم تحفظ کی فضا اور تنہائی ميں اضافے کا باعث بنے گی۔

اقوام متحدہ کے افغانستان کے ليے مشن کے قائم مقام سربراہ مارکس پوٹزل نے کہا ہے کہ لڑکيوں کو تعليم سے محروم رکھنے کے فيصلے کا کوئی جواز نہيں اور ايسا دنيا ميں کسی اور جگہ نہيں ہو رہا۔ ان کے بقول يہ نہ صرف لڑکيوں کی ايک نسل بلکہ ملک کے مستقبل کو بھی منفی طور پر متاثر کر رہا ہے۔

طالبان کے اقتدار کا ایک سال، بچیوں پر کیسا بیتا؟

'تاريکی کا ايک برس‘

لڑکيوں کے سيکنڈری اسکولوں ميں تعليم حاصل کرنے پر پابندی کو ايک سال مکمل ہونے کے موقع پر پچاس افغان لڑکيوں نے ايک خط تحرير کيا، جس کا عنوان 'تاريکی کا ايک برس‘ ہے اور جسے تمام مسلم ممالک کے سربراہان سميت تمام سربراہان مملکت کو بھيجا گيا ہے۔ اس خط کے مسودے ميں مندرجہ ذيل پيغام درج ہے، ''پچھلے ايک سال کے دوران کئی صورتوں ميں ہمارے انسانی حقوق کی پامالی کی گئی، جيسا کہ تعليم حاصل کرنے کا حق، ملازمت، عزت کے ساتھ جينے کا حق، آزادی، اظہار رائے کا حق، اپنی مرضی سے کہيں آنے جانے اور اپنی مرضی سے جينے کا حق۔‘‘ يہ الفاظ کابل سے آزادی نامی ايک اٹھارہ سالہ لڑکی نے تحرير کيے۔

اقوام متحدہ کی جانب سے کہا گيا ہے کہ لڑکيوں کو تعلیم سے محروم رکھنا، ان کے بنيادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے، جس سے پسماندگی، تشدد اور لڑکيوں کے استحصال کے خطرات بڑھتے ہيں۔

طالبان کا خوف اور کابل کی خاتون کتب فروش

ع س / ش ر (اے پی)