’تئیس ملین کسان فوری ہنگامی امداد کے منتظر‘
28 جولائی 2016اقوام متحدہ کے خوراک و زراعت کے ادارے ایف اے او نے کہا ہے کہ اگران کسانوں کو امداد نہ پہنچی تو لاکھوں دیہاتی خاندان 2018ء میں انسانی امداد پر انحصار کرنے پر مجبور ہو جائیں گے۔
اقوام متحدہ کے ادارے FAO کے افریقہ کے جنوبی حصوں کے ذیلی علاقائی کوآرڈینیٹر ڈیوڈ فیری کے بقول، ’’ہمارے پاس بہت مختصر سا وقت ہے، جس کا فائدہ اُٹھاتے ہوئے ہمیں اکتوبر تک یعنی بارشوں کا موسم شروع ہونے سے پہلے پہلے کسانوں کو کاشتکاری کے لیے درکار تمام ضروری اشیاء مہیا کر دینی چاہییں۔ اس طرح 70 فیصد آبادی جس کا گزر بسر زراعت و کاشتکاری پر ہوتا ہے، کی جانوں کو تحفظ فراہم کیا جا سکے گا۔‘‘
خُشک سالی کے شکار ان افریقی علاقوں کے کسانوں کو کاشتکاری کے لیے بیجوں، کھاد اور آلات کی اشد ضرورت ہے اور انہیں اشیاء کی فراہمی پر ڈیوڈ فیری نے زور دیتے ہوئے کہا، ’’ان علاقوں میں خوراک کی رسائی کے لیے لوگوں کے پاس کاشتکاری یا زراعت ہی اہم ترین ذریعہ ہے اور وہ اپنی غذا خود کاشت کیے ہوئے اناج سے ہی حاصل کرتے ہیں۔‘‘
اقوام متحدہ کے مطابق 60 ملین انسان ، جن میں سے دو تہائی کا تعلق مشرقی اور جنوبی افریقی علاقوں سے ہے، کو خُشک سالی کے سبب خوراک کی شدید قلت کا سامنا ہے۔ اس علاقے کی خُشک سالی کی سب سے بڑی وجہ النینو کے سبب سمندری سطح کی حرارت میں غیر معمولی اضافہ ہے۔ النینو دراصل تغیر آب و ہوا کا ایک ایسا عمل ہے جو ہر پانچ سال بعد بحراوقیانوس اور کے سطح کو متاثر کرتا ہے۔
FAO کے مطابق توقع کی جا رہی ہے کہ خُشک سالی کے اثرات آئندہ برس یعنی 2017 ء میں جنوری تا مارچ اپنے نکتہء عروج پر ہوں گے۔ بوٹسوانا، سوازی لینڈ، جنوبی افریقہ، نمیبیا اور زمبابوے میں چھ لاکھ چالیس ہزار سے زائد مویشیوں کی ہلاکتیں ریکارڈ کی گئی ہیں اور ان کی وجہ بیماریاں اور سبزا زار اور پانی کی کمی بنی ہے۔
اقوام متحدہ کے مطابق دس ممالک میں مویشی پالنے والوں اور کسانوں کی امداد کے لیے 109 ملین ڈالر کی رقم درکار ہے، جن دس ممالک نے امداد کی درخواست کی ہے اُن میں مڈغاسکر، ملاوی، موزمبیق، نمیبیا، جنوبی افریقہ، سوازی لینڈ، تنزانیہ، زمبیا اور زمبابوے بھی شامل ہیں۔
گزشتہ منگل کو جنوبی افریقی ملک کے بلاک SADC نے آب و ہوا کے تغیر کا سبب بننے والے عمل النینو کو ایک علاقائی بحران اور آفت قرار دیتے ہوئے عالمی برادری سے دو عشاریہ چار بلین ڈالر کی امداد کا مطالبہ کیا تھا، جن کی مدد سے اس علاقے کے 40 ملین افراد کی بھوک کے خلاف جنگ میں مدد کی جا سکتی ہے۔