1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستافریقہ

بیلجیم کو کانگو کی آزادی کے رہنما کا دانت واپس کرنے کا حکم

10 ستمبر 2020

بیلجیم کی ایک عدالت نے فیصلہ سنایا ہے کہ افریقی ملک کانگو کی آزادی کے مقتول رہنما پیٹریس لُومُمبا کا چوری شدہ دانت ان کے خاندان کو واپس کیا جائے۔ قتل کے بعد لُومُمبا کے دو دانت بیلجیم کے ایک پولیس اہلکار نے چرا لیے تھے۔

https://p.dw.com/p/3iIBL
Patrice Lumumba Kongo Belgien Brüssel Haft
پیٹریس لوممبا، کونگو کی بیلجیم سے آزادی کے ہیرو، جنہیں صرف چھتیس برس کی عمر میں قتل کر دیا گیا تھاتصویر: Getty Images

بیلجیم کے دارالحکومت برسلز سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق ملکی دفتر استغاثہ کے حکام نے جمعرات دس ستمبر کے روز بتایا کہ ایک ملکی عدالت نے اب یہ حتمی حکم جاری کر دیا ہے کہ لُومُمبا کے قتل کے بعد ان کے چرا لیے گئے دو دانتوں میں سے ایک دانت ان کے موجودہ لواحقین کو واپس کیا جائے۔ دوسرے مسروقہ دانت کی کسی کو کوئی خبر نہیں ہے۔

پیٹریس لُومُمبا چھوٹے سے یورپی ملک بیلجیم کی نوآبادی کانگو کی آزادی کے رہنما تھے، جو بعد میں کچھ عرصے کے لیے آزاد کانگو کے پہلے وزیر اعظم بھی رہے تھے۔ انہیں 1961 میں قتل کر دیا گیا تھا۔

قتل کے بعد ان کی جسمانی باقیات سے یہ دو دانت بیلجیم کے ایک پولیس اہلکار نے اس لیے چرا لیے تھے کہ دشمن کو زیر کر لینے کے بعد حاصل کیے گئے اعزاز کے طور پر انہیں اپنے پاس رکھ سکے۔

Fotograf Horst Faas - Patrice Lumumba
پیٹریس لوممبا کی گرفتاری کے بعد اور ان کے قتل سے ایک روز قبل لی گئی یہ تصویر ان کی چند آخری تصاویر میں سے ایک ہےتصویر: AP

لُومُمبا کے قاتل کانگو میں بیلجیم کے حمایت یافتہ علیحدگی پسند

آج سے قریب چھ عشرے قبل لُومُمبا کی گرفتاری کے وقت فوجیوں نے ان کی پٹائی بھی کی تھی۔ پھر کانگو کے ان علیحدگی پسندوں نے ان پر تشدد کر کے انہیں ہلاک کر دیا تھا، جنہیں سابقہ نوآبادیاتی طاقت بیلجیم کی حمایت حاصل تھی۔

لُومُمبا کا یہ دانت کئی برسوں تک بیلجیم کے ایک سابقہ پولیس اہلکار جیرارڈ سوئٹے کے قبضے میں رہا تھا، جس نے ایک بار اسے ایک جرمن ٹیلی وژن کے صحافی کے ساتھ انٹرویو میں دکھایا بھی تھا۔  سوئٹے نے اعتراف کیا تھا کہ اس کے پاس لُومُمبا کے دو دانت تھے۔ سوئٹے کا انتقال 2000ء میں ہوا تھا اور بیلجیم کے حکام نے اب تک ملنے والا یہ واحد دانت 2016ء میں سوئٹے کی بیٹی کے قبضے سے برآمد کیا تھا۔

اس دانت کی واپسی کے لیے اسی سال موسم گرما میں لُومُمبا کی بیٹی جولیانا لُومُمبا نے بیلجیم کے بادشاہ کو ایک خط بھی لکھا تھا کہ ان کے مقتول والد کی یہ آخری اور واحد جسمانی نشانی ان کے خاندان کو لوٹائی جائے۔

لُومُمبا کی لاش تیزاب میں پگھلا دی گئی تھی

کانگو کی آزادی کے رہنما پیٹریس لُومُمبا کے بارے میں یہ بات بھی بہت حیران کن اور انتہائی افسوس ناک ہے کہ انہیں 1961ء میں کانگو کے ایک علیحدگی پسند صوبے کاتانگا میں بڑی بے دردی سے قتل کیا گیا تھا۔ بعد میں ان کی لاش کو ٹھکانے لگانے کا کام بیلجیم کی پولیس کے ایک اہلکار جیرارڈ سوئٹے کو سونپا گیا تھا۔

اس پولیس اہلکار نے اپنی زندگی میں خود بتایا تھا کہ اس نے لُومُمبا کی لاش گندھک کے تیزاب کے ایک بہت بڑے ڈرم میں ڈال کر پگھلا دی تھی۔ اس عمل کے بعد لُومُمبا کے صرف دو دانت باقی بچے تھے، جو سوئٹے نے اپنے پاس رکھ لیے تھے اور بعد میں انہیں اپنے ساتھ واپس بیلجیم لے آیا تھا۔

موجودہ ڈیموکریٹک ریپبلک کانگو نے ایک نوآبادی کے طور پر بیلجیم سے اپنی آزادی کی 60 سالگرہ اسی سال 30 جون کو منائی تھی۔

م م / ع ا (اے ایف پی، ڈی پی اے)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں