بیلجیئم میں دس ہزار انڈوں کا انوکھا آملیٹ
16 اگست 2017انڈوں میں ایک طرح کے کیمیکل پائے جانے کی حالیہ اسکینڈل کے باوجود بیلجیئم کے مشرقی شہر مال میڈی میں سینکڑوں مقامی رہائشی ایک ضخیم آملیٹ بنانے جمع ہوئے۔ مال میڈی میں اس تقریب کا اہتمام کرنے والی ’ورلڈ فریٹرنٹی آف جائینٹ آملیٹ‘‘ نامی تنظیم نے بہت بڑی مقدار میں آملیٹ بنانے کی روایت کی داغ بیل سن انیس سو تہتر میں ڈالی تھی۔ جرمنی کے ساتھ بیلجیئم کے اس سرحدی شہر میں ہونے والی اس سالانہ تقریب میں تمام مقامی کمیونٹی جمع ہوتی ہے۔
آملیٹ بنانے والے باورچی اور اُس کی مدد کرنے والے رضاکاروں نے بڑے پیمانے پر انڈے کا آملیٹ تیار کرنے کے لیے چار میٹر قطر کا فرائنگ پین استعمال کیا۔ ایک اندازے کے مطابق ایک ہزار لوگ آملیٹ بنانے کے اس پروگرام میں موجود تھے۔ تنظیم کی مقامی شاخ کی سربراہ بینیڈکٹ میٹی کے بقول، ’’آملیٹ کی ڈش کھانے کے لیے بالکل محفوظ ہے۔‘‘
آملیٹ میں استعمال ہونے والے انڈے انسانی جسم کو نقصان پہنچانے والے مضر کیمیکل فیپرونل کے لیے ٹسٹ کیے گئے تھے۔ بیلجیئم بھی اُن درجن بھر یورپی ممالک میں سے ایک ہے جہاں اطلاعات کے مطابق فیپرونل سے آلودہ انڈے مارکیٹوں میں پہنچے تھے۔ انڈوں کے حوالے سے یورپ میں جاری حالیہ بحران نے عارضی طور پر صارفین کو پریشان کر رکھا ہے۔ تفتیشی ماہرین کا خیال ہے کہ انڈوں کے اندر کیڑے مار دوا کے ذرات کی منتقلی مرغیوں کے رہنے والے شیڈ کی صفائی سے ممکن ہے۔
ان شیڈوں کے اندر پیدا ہونے والے چھوٹے چھوٹے کیڑوں کو مارنے کے لیے جو اسپرے استعمال کیا جاتا ہے، اُس میں فیپرونل موجود ہوتا ہے جس کی انتہائی قلیل مقدار خوراک میں شامل ہو گئی۔ یہ خوراک بعد میں مرغیوں نے کھائی اور فیپرونل کی انتہائی معمولی مقدار انڈوں میں منتقل ہوئی۔