1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بیروت میں بڑھتی کشیدگی

23 اکتوبر 2012

لبنانی دارالحکومت بیروت میں امن و امان کی مجموعی صورت حال کشیدگی سے عبارت ہے۔ بیروت کے سنی علاقوں اور لبنانی طرابلس میں سرکاری فوج کو تعینات کر دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/16Ukk
تصویر: Reuters

لبنان میں اعلیٰ سکیورٹی اہلکار کی بم دھماکے میں ہلاکت کے بعد فرقہ وارنہ کشیدگی میں اضافہ دکھائی دے رہا ہے۔ لبنان کی شیعہ آبادی ہمسایہ ملک شام میں پیدا شدہ حکومت مخالف مسلح و خونی تحریک میں اقلیتی شیعہ علوی آبادی سے تعلق رکھنے والے صدر بشار الاسد کی حمایت کر رہی ہے اور سنی آبادی شام کی اکثریتی مگر اقتدار سے محروم سنی آبادی کی حمایت میں اپنی آواز کے سلسلے کو بلند کیے ہوئے ہے۔ امن و سلامتی کو یقنی بنانے کے لیے سرکاری فوج کے دستے بیروت کے سنی علاقوں میں متعین کر دیے گئے ہیں۔

Beirut Krise Proteste
اعلیٰ سکیورٹی اہلکار کی بم دھماکے میں ہلاکت کے بعد فرقہ وارنہ کشیدگی میں اضافہ دکھائی دے رہا ہےتصویر: DW/M.Naggar

لبنانی دارالحکومت بیروت کی اہم نواحی بستی طریق الجدید (Tariq al Jadida) میں پیر کی سہ پہر فوج داخل ہو گئی تھی۔ اسی طرح فوج شمالی لبنانی بندرگاہی شہر طرابلس میں بھی متعین کر دی گئی ہے۔ الطریق الجدید اور لبنانی طرابلس میں حالات انتہائی کشیدہ بیان کیے جاتے ہیں۔ لبنانی طرابلس کی اندرونی سلامتی گزشتہ کئی دنوں سے جاری شامی صدر بشار الاسد کے حامیوں اور مخالفین کے درمیان لڑائی کی وجہ سے مخدوش ہو چکی ہے۔ چھ سے زائد افراد کی ہلاکت کو بھی رپورٹ کیا گیا ہے۔

 پیر کے روز سے الطریق الجدید اور لبنانی طرابلس کی گلیوں میں سرکاری فوج کے بکتر بند دستے گشت میں مصروف ہیں۔ فوج نے دونوں شہروں کی بڑی بڑی سڑکوں کو کھلا  رکھنے کے لیے بھی اہم چوراہوں میں پوزیشنز سنبھال رکھی ہیں۔ اسی بستی کے سنی مظاہرین وزیراعظم نجیب میقاتی کی حکومت کے مستعفی ہونے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ میقاتی حکومت کو مئی میں سنی عالم احمد عبدل واحد کی ہلاکت کے بعد سے سنی آبادی کی جانب سے شدید مخالفت کا سامنا ہے۔

Libanon Beirut Ausschreitungen
الطریق الجدید اور لبنانی طرابلس میں حالات انتہائی کشیدہ بیان کیے جاتے ہیںتصویر: AFP/Getty Images

طریق الجدید میں مسلح افراد اور فوج کے درمیان ہونے والے فائرنگ کے تبادلے میں کم از کم چھ افراد کے زخمی ہونے کو رپورٹ کیا گیا ہے۔ طریق الجدید کی بستی سابق وزیر اعظم سعد الحریری کے حامیوں کا بھی گڑھ خیال کیا جاتا ہے۔ سعد الحریری نے بھی عوام کو پرامن رہنے کی اپیل کی ہے۔ اسی علاقے کے قریب ایک فلسطینی کو فوج کی گولی کا سامنا کرنا پڑا جب وہ ایک پٹرول بم فوجی گشتی پارٹی پر پھینکنے کی کوشش میں تھا۔ دوسری جانب لبنانی طرابلس میں شامی صدر کے عقیدے کے علویوں کی تعداد زیادہ ہے۔ اس شہر میں علویوں اور سنیوں کے درمیان ہونے والی جھڑپوں میں سات افراد کی ہلاکت ہو چکی ہے۔ ان میں دو علوی اور پانچ سنی شامل ہیں۔

لبنان میں کشیدگی کی تازہ لہر جمعے سے شروع ہے جب داخلی سلامتی کے انٹیلیجنس ادارے کے سربراہ بریگیڈیئر جنرل وسام  عدنان الحسن ایک بم دھماکے میں ہلاک ہو گئے تھے۔ نجیب میقاتی کے مستعفی ہونے کا فوری مطالبہ وسام الحسن کی ہلاکت کے بعد پھر سے زور شور سے بلند کر دیا گیا ہے۔ اسی اثنا میں فوج کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ سول حکومت کی اتھارٹی کو برقرار رکھنے کے لیے وہ امن و سلامتی کو بحال رکھنے میں اپنا کردار ادا کرتی رہے گی۔ لبنان کی شیعہ اور سنی سیاسی حلقے شام کے اندرونی خلفشار کے تناظر میں لبنان میں بڑھتی کشیدگی اور تناؤ پر انتہائی مظطرب دکھائی دیتے ہیں۔

ah sks (AFP)