1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بیروت حملہ، ذمہ داری القاعدہ کے حامی گروہ نے قبول کر لی

عاطف بلوچ5 جنوری 2014

القاعدہ سے منسلک ایک گروہ نے گزشتہ ہفتے لبنان میں ہونے والے ایک بم حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے جبکہ دوسری طرف القاعدہ کا ایک سنیئر رکن لبنانی فوجی حراست میں ہلاک ہو گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1AlNN
تصویر: AFP/Getty Images

امریکی خبر رساں ادارے اے پی نے بیروت سے آمدہ رپورٹوں کے حوالے سے بتایا ہے کہ القاعدہ سے منسلک گروہ ’اسلامک اسٹیٹ آف عراق اینڈ لیوانٹ‘ یا اسلامی ریاست برائے عراق و المشرق نے گزشتہ جمعرات جنوبی بیروت میں حزب اللہ کے سیاسی دفتر کے قریب ہونے والے حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔ اُس حملے میں کم ازکم چھ افراد ہلاک جبکہ درجنوں زخمی ہو گئےتھے۔ اسلامک اسٹیٹ آف عراق اینڈ لیوانٹ نے خبردار کیا ہے کہ وہ لبنان اسی طرح کے مزید حملوں کی منصوبہ بندی بھی رکھتا ہے۔

Explosion in Beirut Libanon 02.01.2014
اسلامک اسٹیٹ آف عراق اینڈ لیوانٹ نے مزید حملوں سے بھی خبردار کیا ہےتصویر: picture-alliance/dpa

پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ لبنان میں حالیہ عرصے میں ہونے والوں متعدد حملوں میں سے کسی ایک کی ذمہ داری اس دہشت گرد تنظیم نے قبول کی ہے۔ ناقدین کے بقول اس پیشرفت سے اندازہ ہو سکتا ہے کہ شام میں جاری خانہ جنگی کس طرح ہمسایہ ممالک پر اثر انداز ہونے لگی ہے۔ لبنان میں جنگجوؤں کی کارروائیوں پر نظر رکھنے والے ایک سکیورٹی تجزیہ نگار ایمن التمامی کے بقول اس شدت پسند گروہ نے شیعہ حزب اللہ کے اہم گڑھ میں کیے جانے والے حملے کی ذمہ داری اس لیے قبول کی ہے تاکہ شامی تنازعے کی شدت سے توجہ ہٹائی جا سکے۔

اے پی نے بتایا ہے کہ سنی جنگجوؤں کی ایک ویب سائٹ پر جاری کیے گئے بیان میں اس شدت پسند گروہ نے شامی صدر بشار الاسد کی حامی تنظیم حزب اللہ سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا ہے، ’’مجرمانہ منافقین کی سنگین کارروائیوں کے بدلے میں یہ ایک پہلا چھوٹا جواب ہے۔‘‘ بتایا گیا ہے کہ القاعدہ کا حامی یہ گروہ حزب اللہ کی طرف سے شامی صدر کی مدد پر لبنان کی عام شیعہ آبادی کو سزا دینا چاہتا ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ جب سے حزب اللہ نے شامی صدر کی عملی حمایت کا کھلم کھلا اعلان کیا ہے، تب سے جنوبی بیروت میں چار حملے کیے جا چکے ہیں۔

فوجی تحویل میں الماجد کی ہلاکت

لبنان میں ایک تازہ پیشرفت میں القاعدہ کا ایک اعلیٰ رکن ماجد الماجد فوج کی حراست میں ہلاک ہو گیا ہے۔ عبداللہ عزام بریگیڈز نامی گروہ کے سربراہ الماجد کو حال ہی میں گرفتار کیا گیا تھا اور اس کے ڈی این اے ٹیسٹ سے تصدیق ہو گئی تھی کہ سعودی عرب اور امریکا کو مطلوب دہشت گرد یہی ہے۔ الماجد نے نومبر میں بیروت میں ایرانی سفارت خانے پر ہونے والے دوہرے بم دھماکوں کی ذمہ داری قبول کی تھی۔ ان دھماکوں میں 25 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

Beirut Anschlag Botschaft Iran 19.11.2013
بیروت میں ایرانی سفارت خانے پر ہونے والے دھماکوں میں 25 افراد ہلاک ہو گئے تھےتصویر: Reuters

خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے لبنانی حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ الماجد کو جب گرفتار کیا گیا تھا تو وہ بیمار تھا۔ اطلاعات کے مطابق وہ گردوں کی بیماری میں مبتلا تھا اور اس کی موت گردے ناکام ہونے کی وجہ سے ہی ہوئی ہے۔ سعودی باشندے الماجد کو گزشتہ ماہ لبنان سے گرفتار کیے جانے کے بعد فوجی تحویل میں دے دیا گیا تھا۔

لبنان میں اس کیس سے باخبر ایک اعلیٰ اہلکار نے اپنا نام مخفی رکھنے کی شرط پر ڈی پی اے کو بتایا، ’’جب الماجد پکڑا گیا تھا، تو وہ بیمار تھا۔ اور دن بدن اس کی حالت بگڑتی جا رہی تھی۔‘‘ جمعے کے دن لبنانی فوج کی طرف سے جاری کیے گئے ایک مختصر بیان میں کہا گیا، ’’آج صبح بیروت کے سینٹرل ملٹری ہسپتال میں اس وقت الماجد کی موت واقع ہو گئی، جب اس کا علاج جاری تھا۔‘‘ بتایا گیا ہے کہ وہ مرنے سے پہلے کومے کی حالت میں چلا گیا تھا۔ فوجی بیان کے مطابق الماجد کا پوسٹ مارٹم کیا جائے گا۔