1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھگوت گيتا کی روس ميں اشاعت پر کوئی اعتراض نہيں، روسی عدالت

21 مارچ 2012

روس ميں عدالتی فيصلے کے مطابق بھگوت گيتا نامی ہندو مذہبی کتاب ميں کوئی متنازعہ مواد موجود نہيں ہے اور اسی ليے اس کتاب کی روس ميں اشاعت کی اجازت سے متعلق عدالتی فيصلے ميں رد و بدل نہيں کيا جائے گا۔

https://p.dw.com/p/14Of6
تصویر: picture-alliance/dpa

خبر رساں ادارے اے ايف پی کی رپورٹ کے مطابق روس کے خطے سائبیریا کے شہر تومسک کی ايک عدالت ميں استغاثہ کی جانب سے بھگوت گيتا کی اشاعت سے متعلق سابقہ عدالتی فيصلے کو تبديل کرنے کے مطالبے کو رد کر ديا گيا ہے۔ بھگوت گيتا کی اشاعت کے حق ميں ليے جانے والے عدالت کے فيصلے پر قانونی نمائندے الیگزینڈر شخوف نے کہا ہے، ’يہ فيصلہ درست، انصاف کے مطابق اور قانونی طور پر درست ہے۔‘

گزشتہ سال دسمبر میں ایک زیریں عدالت کے فیصلے ميں اس کتاب کی اشاعت کی اجازت دی گئی تھی۔ عدالت کے مطابق اس کتاب ميں کوئی انتہا پسند موجود نہيں تھا۔ البتہ استغاثہ کئی ماہ سے اس عدالتی فيصلے کو چيلنج کرنے کے ليے کام کر رہا تھی کيونکہ اس کتاب ميں Swami Prabhupada کا تحریر کردہ دیباچہ شامل ہے۔ Prabhupada ہری کرشنا نامی تحريک کے سربراہ ہيں اور يہ تحريک روس ميں متعدد قانونی مسائل کا شکار ہو کر متنازعہ ہو چکی ہے۔

اس فيصلے پر اپنے خيالات کا اظہار کرتے ہوئے روسی دارالحکومت ماسکو ميں بھارتی سفير اجائی ملہوترا نے اپنے اطمينان کا اظہار کيا ہے اور يہ بھی کہا ہے کہ وہ اب اميد کرتے ہيں کہ روسی اہلکار اس معاملے کا پيچھا چھوڑ ديں گے۔ روس ميں اس کيس کے باعث نئی دہلی اور ماسکو کے مابين تعلقات ميں خرابی کے بھی خدشات موجود تھے۔ بھارتی وزير خارجہ ايس ايم کرشنا بھی اپنے ايک بيان ميں پراسيکيوٹرز کی جانب سے اس کتاب پر پابندی عائد کرنے کی کوششوں پر شديد برہمی کا اظہار کر چکے ہيں۔

بھارتی وزير خارجہ اس کتاب پر پابندی عائد کرنے کی کوششوں پر شديد برہمی کا اظہار کر چکے ہيں
بھارتی وزير خارجہ اس کتاب پر پابندی عائد کرنے کی کوششوں پر شديد برہمی کا اظہار کر چکے ہيںتصویر: AP

واضح رہے کہ معاملے کے آغاز ميں روسی دفتر خارجہ نے بھی اس کتاب پر پابندی کی حمايت کی تھی۔ البتہ دفتر خارجہ کا موقف يہ تھا کہ انہيں ايک مخصوص حصے پر اعتراض ہے پوری اشاعت پر نہيں۔ بعد ميں ملکی پراسيکيوٹرز کی جانب سے اس کتاب کی روس ميں اشاعت پر پابندی عائد کروانے کے ليے ايک جارحانہ مہم چلائی گئی۔ پراسيکيوٹرز کو يہ خدشہ تھا کہ ہری کرشنا کہیں روس ميں ملکی مذہب کو کمزور نہ کر دے۔ البتہ روس ميں رواں ہفتے سائنسدانوں اور انسانی حقوق کے ليے کام کرنے والے چند اہم ملکی اہلکاروں نے صدر دیمتری میدویدیف سے ملاقات کی اور انہيں ملک ميں مذہبی آزادی سے متعلق تجاويز پيش کيں۔ ان اہلکاروں نے ملکی صدر سے يہ درخواست بھی کی تھی کہ وہ بھگوت گيتا کے معاملے پر نظر ڈاليں۔

رپورٹ: عاصم سليم

ادارت: حماد کيانی