بھگوان رام کے بُت کو سردی سے بچانے کے لیے ہیٹر کا انتظام
15 دسمبر 2020بھگوان رام کے آرام اور سہولت کا خیال رکھتے ہوئے ایودھیا میں پجاریوں اور حکام نے عارضی رام مندر میں ان کے بت اور دیگر بتوں کو سردی سے بچانے کے لیے کمبل سے ڈھانپ دیا ہے اور گرمی پیدا کرنے کے لیے ہیٹر لگا دیا ہے۔
1992ء میں ایودھیا میں واقع بابری مسجد کے انہدام کے بعد یہ دوسرا موقع ہے جب وہاں عارضی مندر میں رکھے گئے رام للّا (نوزائیدہ رام) کے بت کو ٹھنڈ سے بچانے کے لیے کمبل اور ہیٹر کا انتظام کیا گیا ہے۔ گزشتہ برس بھی مقامی ہندو مذہبی رہنماؤں نے اسی طرح کے انتظامات کیے تھے تاہم اس کے لیے انہیں ایودھیا کے کمشنر سے خصوصی اجازت لینا پڑی تھی۔
اس سال بھگوان رام کے لیے کمبل اور ہیٹر کے انتظام کرنے کے لیے کسی دفتری خانہ پری کی ضرورت پیش نہیں آئی کیونکہ گزشتہ سال نومبر میں بھارتی سپریم کورٹ نے منہدم بابری مسجد کی جگہ رام مندر تعمیر کرنے کی اجازت دے دی تھی۔ عدالت عظمی کے فیصلے کے بعد وزیر اعظم نریندر مودی نے اس برس 5 اگست کو منہدم بابری مسجد کی جگہ ایک عظیم الشان رام مندر کی تعمیر کے لیے سنگ بنیاد رکھا تھا۔ جب کہ مندر کی تعمیر کا آغا ز15دسمبر سے ہونے جارہا ہے۔
خیال رہے کہ 6 دسمبر 1992ء کو انتہاپسند ہندوؤں نے تقریباً چار سو سال قبل تعمیر کی گئی تاریخی بابری مسجد کو منہدم کردیا تھا۔ چند ماہ قبل بھارتی عدالت نے مسجد کے انہدام میں ملوث تمام ملزمین کو بھی بری کردیا۔ ان ملزمین میں بھارت کے سابق نائب وزیر اعظم لال کرشن اڈوانی بھی شامل تھے۔
رام مندر کے بڑے پجاری مہنت ستیندر داس نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ ”ہم نے عارضی مندر میں ایک بلوورہیٹر لگادیا ہے تاکہ درجہ حرارت کنٹرول میں رکھا جاسکے اور ہمارے دیوتاؤں کو اس سردی میں کسی طرح کی پریشانی نہ ہو۔" انہوں نے مزید بتایا کہ ''ہیٹر نصب کرنے کے ساتھ ہی دیوتاؤں کو گرم کپڑے بھی پہنائے گئے ہیں اور انہیں کمبل سے ڈھانپ دیا گیا ہے۔ پہلے ہم وہاں گرمی پیدا کرنے کے لیے لکڑیاں بھی جلاتے تھے لیکن چونکہ عارضی مندر لکڑی اور شیشے سے بنایا گیا ہے اس لیے اب وہاں آگ جلانا مناسب نہیں
ہے۔ یہ انتظام سردی ختم ہونے تک برقرار رہے گا۔ لیکن اس دوران ہم اس بات پر بھی غور کررہے ہیں کہ ان دیوتاؤں کو مزید آرام فراہم کرنے کے لیے کیا انتظامات کیے جاسکتے ہیں۔"
مہنت ستیندر داس کا کہنا تھا کہ چونکہ مندر میں بھگوان رام ایک بچے کی صورت میں جلوہ افروز ہیں اس لیے موسم کی تکلیف سے بچانے کے لیے ان کی خصوصی دیکھ بھال کی ضرورت ہے اور”موسم کے لحاظ سے ہی انہیں چڑھاوے چڑھائے جارہے ہیں۔"
مہنت ستیندر داس کا کہنا تھا کہ گرمیوں میں دیوتاؤں کو ٹھنڈک پہنچانے کے لیے پہلے سے ہی ایرکنڈیشنرکا انتظام ہے لیکن ہم کوئی ایسا انتظام کرنے پر غور کررہے ہیں جس سے ہر موسم میں دیوتاؤں کو آرام ملے۔
رام للّا کا یہ عارضی مندر اس جگہ سے چند سو میٹر کے فاصلے پر ہے جہاں رام مندر تعمیرکیا جائے گا۔ اس عارضی مندر میں فی الحال بھگوان رام کے ساتھ ان کے بھائی لکشمن، بھرت اور شتروگھن کے علاوہ ان کے خاص بھکت ہنومان اور شالی گرام کی مورتیاں ہیں۔
ہندو شدت پسند جماعت وشو ہندو پریشد کے رہنما اور ترجمان شرد شرما نے بتایا کہ گزشتہ برس کے برخلاف اس سال ہمیں مقامی انتظامیہ سے کسی طرح کی اجازت لینے کی ضرورت پیش نہیں آئی۔ انہوں نے بتایا ”گزشتہ برس ہم نے ایودھیا کے کمشنر، جنہیں سپریم کورٹ نے عارضی مندر کا منتظم مقرر کیا تھا، سے ملاقات کی تھی اور انہیں بتایا تھا کہ رام للا ہماری عقیدت کی علامت ہیں۔ وہ سردی میں ٹھٹھر رہے ہیں لہذا ان کے کمرے کو گرم رکھنے کے لیے انتظامات کیے جائیں۔ ہم نے ایک روم ہیٹر اور کمبلوں کے لیے ان سے درخواست کی تھی اور انہوں نے ہمیں فوراً اس کی اجازت دے دی تھی۔"
جاوید اختر/ ک م