بھنگ: ثقافتی تشریح
مخالفین بھنگ کو شدید ناپسند کرتے ہیں اور اس کے دلداہ اسے دکھوں کا مداوا قرار دیتے ہیں۔ دہائیوں سے کئی قصے اور کہانیاں بھنگ کے پودے سے وابستہ ہیں۔ ایسا کسی اور پودے کے ساتھ نہیں ہے۔
دیومالائی پودہ
بھنگ ایک دیومالائی پودا خیال کیا جاتا ہے۔ اس کی مختلف اقسام سے نشہ حاصل کیا جاتا ہے۔ جرمنی میں اس کا کاشت سخت نگرانی میں ممکن ہے۔ دو سو سال پہلے یہ پودا لوگوں کی نگاہ سے اوجھل تھا۔ اب اس کے حامیوں اور مخالفین کی بڑی تعداد پائی جاتی ہے۔
فرانسیسی فوجی اور حشیش
یورپ میں بھنگ کا استعمال کوئی بہت پرانا نہیں ہے۔ فرانسیسی کشور کشا نپولین کے فوجی سن 1798 میں اس پودے کو مصر سے اپنے ساتھ لائے تھے۔ اس طرح یورپ میں اس کی کاشت کو مقبولیت ملی۔ نپولین نے مصر میں حشیش کے استعمال پر پابندی عائد کر دی تھی لیکن پیرس میں یہ مقبول ہوتی چلی گئی۔
ماہواری میں مفید
سن 1990 میں برطانیہ میں بھنگ کو قانونی طور پر استعمال کی بحث چھڑ گئی تھی۔ ایسی افواہ بھی ہے کہ ملکہ وکٹوریا نے ماہواری کے درد کو برداشت کرنے کے لیے اس کے استعمال کو تجویز کیا تھا۔ سن 1890 میں ان کے ایک معالج جان رسل رینالڈ نے ایک طبی جریدے میں بھنگ کو مختلف درد اور تکالیف کو برداشت کرنے کے لیے انتہائی قیمتی قرار دیا تھا۔
چرمی کاغذ یا بھنگ
ایک قصہ یہ بھی ہے کہ امریکا کا اعلانِ آزادی اس کاغذ پر لکھا گیا تھا جو بھنگ کے پودے سے بنا ہوا تھا۔ یہ بات درست نہیں کیونکہ یہ قیمتی دستاویز امریکی دارالحکومت واشنگٹن کے قومی آرکائیوز میں نہایت احتیاط سے محفوظ رکھی ہوئی ہے۔ یہ دستاویز اصل میں چرمی کاغذ پر تحریر کی گئی تھی۔
ریفر میڈنیس
اس نام کی فلم کو چرچ کی مالی مدد سے قائم ایک گروپ کی خواہش پر بنایا گیا تھا۔ اس گروپ کا نام ’ٹیل یور چلڈرن‘ تھا۔ سن 1936 میں امریکی پراپیگنڈا فلموں دکھایا جاتا تھا کہ نوجوان بھنگ کے جلد عادی ہو کر متشدد رویہ اپناتے تھے۔ اس خوف کے دور میں پروان چڑھنے والے تمام خدشات اور ناقص تصوارات پر یہ فلم ایک تاریخی دستاویز کی حیثیت رکھتی ہے۔
تعصبانہ رویہ
ہیری انزلنگر امریکی ڈرگ ایڈمنسٹریشن کے سربراہ تھے اور سن 1930 کی دہائی سے وہ اس کوشش میں تھے کہ بھنگ کو ممنوع قرار دیا جائے۔ یہ امر اہم ہے کہ اُس وقت میکسیکن اور افریقی امریکی بھنگ کا استعمال کرتے تھے لیکن انزلنگر اس کے شدید مخالف تھے۔ افرقی امریکیوں کا خیال ہے کہ بھنگ کے استعمال سے ان کی سوچ کی قوت جاگتی ہے۔ انزلنگر کی کارروائیوں نے امریکی ڈرگ پالیسی کو برسوں متاثر رکھا۔
مذہب سے نسبت
کئی ثقافتوں میں بھنگ کے استعمال کو قبول کرنے کا رویہ پایا جاتا ہے۔ ہندو مت کی مقدس تحریروں میں یہ پایا جاتا ہے کہ ہندو دیوتا شیو نے تمام مسرتوں کو خیرباد کہہ دیا تھا سوائے بھنگ کے۔