1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’بھاگ ملکھا بھاگ‘ پردہ اسکرین پر

زبیر بشیر9 جولائی 2013

اس فلم کی کہانی بھارت کے تاریخ ساز ایتھلیٹ ملکھا سنگھ کی زندگی پر مبنی ہے، جس کا مقصد نوجوان نسل کو کھیل کے شعبے میں اُن کی کامیابیوں اور خدمات سے آگاہ کرنا ہے۔

https://p.dw.com/p/194J4
تصویر: Norris Pritam

’فلائنگ سکھ‘ کا خطاب پانے والے ملکھا سنگھ کو بلا شبہ بھارت کی تاریخ کا سب سے کامیاب ایتھلیٹ قرار دیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے اولمپک میڈل جیتنے کے لیے بچپن میں اپنے ساتھ پیش آنے والے سانحات کو دفن کر دیا۔ ملکھا سنگھ کی یہ سرگزشت جمعہ بارہ جولائی سے بھارتی سینماؤں میں ایک فلم کی صورت میں نمائش کے لیے پیش کی جا رہی ہے۔

ملکھا سنگھ نے سن 1947ء میں تقسیم ہند کے وقت اپنے خاندان کو کھو دیا تھا لیکن انہوں نے اس دکھ پر قابو پاتے ہوئے 1960ء اور 1964ء میں ہونے والے اولمپک کھیلوں میں بھارت کی نمائندگی کی۔ انہوں نے اپنے آپ کو ایک بہترین کھلاڑی کے طور پر منوایا اور دیکھتے ہی دیکھتے ایک قومی ہیرو بن گئے۔

Tirunesh Dibaba Paris Stade de France
کامن ویلتھ اور ایشین گیمز کے فاتح ملکھا سنگھ کا اولمپک گولڈ میڈل جیتنے کا خواب پورا نہ ہوسکا۔تصویر: DW/H. Tiruneh

جمعہ کے روز ریلیز ہونے والی فلم ’بھاگ ملکھا بھاگ‘ نےایک طرف نئی نسل کو اس ہیرو سے متعارف کرایا ہے تو دوسری طرف یہ خبر بھی دی ہے کہ بھارت کی فلمی صنعت کا رخ اب کیا ہے، جہاں زندگی کی حقیقی کہانیوں سے متاثر ہو کر فلمیں بن رہی ہیں۔

فلم کے ڈائریکٹر راکیش مہرا کا کہنا ہے، ’’ہم ملکھا کے بارے میں داستانیں سنتے سنتے بڑے ہوئے ہیں، وہ ہمارے لیے ایک بہت ہی عظیم انسان ہیں‘‘۔ ’’ہمارے ہاں ان کی اہمیت ایسے ہی ہے، جیسے ’پیلے‘ کی فٹ بال میں اور ’جیسی اوونز‘ کی دوڑ کے میدانوں میں مغرب کے لیے۔‘‘

اِس فلم کا نام اُس آخری درد بھرے جملے پر مشتمل ہے، جو ملکھا سنگھ کے والد نے مرتے مرتے آخری بار ان سے کہا تھا، ’بھاگ ملکھا بھاگ‘ ، تاکہ ان کا بیٹا اپنی جان بچا سکے۔ یوں ملکھا سنگھ اپنی زندگی بچانے کے لیے بھاگے اور مہاجرین کو لے جانے والی ایک ریل گاڑی پر سوار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔ تقسیم کے وقت شروع ہونے والے ان بلووں نے لاکھوں لوگوں کی جان لے لی تھی۔ فلم ڈائریکٹر کے مطابق یہ شخص کبھی خطروں سے نہیں بھاگا بلکہ ان کے ساتھ بھاگا ہے‘‘۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق مہرا کی یہ فلم صرف ایک کھلاڑی کی جدوجہد ہی کو بیان نہیں کرتی بلکہ ایک ایسی قوم کی داستان بھی پیش کرتی ہے، جو دنیا کے سامنے اپنے آپ کو منوانے کے لیے سرگرم عمل ہے۔ ڈائریکٹر کے مطابق ہم میدان سیاست سے باہر کسی ایسی شخصیت کو موضوع بنانا چاہتے تھے، جس نے ملک کے لیے نام کمایا ہو۔ جواہر لعل نہرو اور گاندھی کو تو سبھی جانتے ہیں۔

کامن ویلتھ اور ایشین گیمز کے فاتح ملکھا سنگھ کا اولمپک گولڈ میڈل جیتنے کا خواب تو پورا نہ ہوسکا لیکن انہوں نے اپنے ملک کو جیت کی ایک نئی راہ ضرور دکھا دی۔