1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت کے سب سے بڑے جوہری بجلی گھر نے کام شروع کر دیا

شادی خان سیف14 جولائی 2013

بھارت میں پرتشدد مظاہروں اور کئی بار کے التواء کے بعد بالآخر ملک کے سب سے بڑے جوہری بجلی گھر نے کام کرنا شروع کر دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/197Te
تصویر: AP

کوڈنکلم نیوکلیئر پاور پلانٹ روس کے تعاون سے تیار ہوا ہے اور یہ نیشنل گرڈ میں ایک ہزار میگا واٹ کا اضافہ کرسکے گا۔ سابق بھارتی وزیر اعظم راجیو گاندھی اور سابق سوویت صدر میخائیل گورباچوف نے 1988ء میں اس پلانٹ کے قیام کے منصوبے پر دستخط کیے تھے تاہم امریکی مخالفت اور دیگر عوامل کے سبب اس منصوبے پر  ابتدائی کام کا آغاز ستمبر 2001ء میں ہی ہوسکا۔

مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق منصوبے پر قریب تین ارب امریکی ڈالر لاگت آئی ہے۔ اس پلانٹ کے ایک چھوٹے حصے میں جنوری 2004ء سے ہی کام شروع  ہوگیا تھا تاہم وقت کے ساتھ نئے ری ایکٹرز کی مدد سے 6800 میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کا منصوبہ ہے۔

Überlebende des Gasunglücks von 1984 Bhopal
تصویر: picture-alliance/dpa

آج یعنی اتوار 14 جولائی اس پلانٹ کے حوالے سے اس لیے اہم دن ہے کہ آج سے یہاں نیوکلیئر چین ری ایکشن  نے خودانحصاری کی حد پالی ہے۔ بھارتی اخبار دی ہندو بزنس لائن کی رپورٹ کے مطابق جنوبی ریاست تامل ناڈو میں قائم اس پلانٹ سے آس پاس کی چار ریاستوں کو بجلی فراہم کی جاسکے گی۔ خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق کوڈنکلم پلانٹ کے ڈائریکٹر آر ایس سُندر نے گزشتہ شب گیارہ بج کر پانچ منٹ پر اعلان کیا کہ ری ایکٹر کے تمام پیرامیٹر نارمل ہیں۔ ان کے بقول آئندہ چالیس دنوں میں یہاں بجلی کی پیداوار کا آغاز ہوجائے گا۔

اس جوہری بجلی گھر کے خلاف بہت سے حلقوں کی جانب سے صدائے احتجاج بلند کی گئی۔ تامل ناڈو کے باسیوں کو ڈر ہے کہ پلانٹ سے ممکنہ طور پر خارج ہونے والی تابکاری انہیں نقصان پہنچاسکتی ہے۔ عدالتوں میں ایسی متعدد

عرضیا ں جمع کرائی گئیں کہ چونکہ یہ بجلی گھر ساحلی علاقے میں زلزلے کے حوالے سے حساس خطہء ارض پر قائم ہے اور یہ جاپان کے فوکوشیما پلانٹ کی طرح بڑی تباہی کا سبب بن سکتا ہے۔ پلانٹ کے قریب رہنے والی آبادی کی اکثریت ماہی گھیروں  کی ہے۔ انہیں بھی اپنے گھر اور روزگار کے حوالے سے خطرات لاحق ہیں۔ ان سب کے باوجود رواں برس کے اوائل میں بالاآخر بھارتی سپریم کورٹ نے اس منصوبے کو عوامی بہبود کا حامل ٹہہراتے ہوے کام کو آگے بڑھانے کے لیے سبز جھنڈی دکھا دی تھی۔

Rajiv Gandhi Premierminister Indien 1988
تصویر: AP

ایشیاء کی تیسری بڑی اقتصادی قوت ہونے کی حیثیت سے بھارت اپنے ہاں توانائی کی بڑھتی ہوئی ضروریات پوری کرنے کی جستجو میں ہے۔ نئی دہلی حکومت سال 2030ء تک 63000 میگاواٹ نیوکلیئر بجلی پیدا کرنا چاہتی ہے۔ نیوکلیئر پاور کارپوریشن آف انڈیا کے اعداد و شمار کے مطابق یہ اُس جامع منصوبے کا حصہ ہے، جس کے تحت مجموعی ننیشنل گرڈ کو موجودہ حد سے پندرہ گنا زیادہ کردینے کی کوشش کی جارہی ہے۔

بھارت کی نیوکلیئر پاؤر کارپوریشن لمیٹڈ اس وقت ملک میں 20 جوہری بجلی گھر چلارہی ہے، جن سے مجموعی طور پر 4780 میگاواٹ بجلی پیدا کی جاتی ہے۔ یہ بھارت کی موجودہ ضرورت سے تین فیصد زیادہ ہے۔ 63000 میگاواٹ کے ہدف کے حصول کے لیے 16 نئے جوہری بجلی گھروں کے قیام کا منصوبہ ہے۔ بھارتی حکومت کے حساب سے ملک میں بجلی کی مانگ میں اگلے دس برس میں دو گنا اضافہ ہوگا۔