1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت کے ساتھ تجارت میں بہتری کی پاکستانی کوشش

1 مارچ 2012

پاکستانی حکومت کے مطابق اسلام آباد رواں برس کے اختتام تک نئی دہلی کے ساتھ تجارت کی راہ میں حائل بڑی رکاوٹوں کو دور کر دے گا، جس کے نتیجے میں دونوں ہمسایہ ممالک کے مابین تجارتی روابط معمول پر آ جائیں گے۔

https://p.dw.com/p/14CEo
تصویر: AP

بدھ کو وزیر اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ان کی حکومت بھارت کے ساتھ باہمی تجارت میں ’منفی فہرست‘ کو بتدریج ختم کر دے گی تاکہ بھارتی اشیاء کی درآمد پر عائد پابندیاں ختم ہو سکیں۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے فردوس عاشق اعوان کے حوالے سے بتایا، ’بھارت کے ساتھ تجارت کو معمول پر لانا، پاکستان کے مفاد میں ہے۔ اس سے نہ صرف ملکی اقتصادیات مستحکم ہو گی بلکہ خطے میں اقتصادی سرگرمیوں میں بھی اضافہ ہو گا‘۔

وزیر اطلاعات نے مزید کہا کہ اس تمام تر مرحلے کے دوران مقامی صنعتوں کے مفادات کو ملحوظ رکھا جائے گا۔ انہوں نے حکومت کے اس فیصلے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا، ’اصولی فیصلہ ہو گیا ہے کہ اکتیس دسمبر 2012ء تک دونوں ممالک کے مابین منفی تجارتی فہرست کو آہستہ آہستہ ختم کر دیا جائے، جس کے نتیجے میں دونوں ممالک کے تجارتی روابط معمول پر آ جائیں گے‘۔

بھارت کے ایسوسی ایٹڈ چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری نے پاکستانی حکومت کے اس فیصلے کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اب 2014ء تک دونوں ممالک کے مابین تجارت کا حجم چھ بلین ڈالر تک پہنچ جائے گا۔ اس ادارے کے سیکرٹری جنرل ڈی ایس راوت نے اے ایف پی کو بتایا کہ اسلام آباد حکومت کے اس اعلان کے بعد ہمسایہ ممالک کے مابین اعتماد کی فضا میں بہتری پیدا ہو گی اور سرمایہ کاروں کی دلچسپی میں بھی اضافہ ہو گا۔

بھارت نے 1996ء میں پاکستان کو تجارت کے لیے ’موسٹ فیورٹ نیشن‘ کا درجہ دیا تھا جبکہ گزشتہ برس اسلام آباد حکومت نے بھی بھارت کو یہی درجہ دینے کا اصولی فیصلہ کیا تھا۔ فی الحال پاکستان نے 1,945 اشیاء کو بھارت سے درآمد کرنے کی اجازت دے رکھی ہے تاہم ان میں سے صرف 108 آئٹمز ہی واہگہ بارڈر کے ذریعے براہ راست پاکستان لائے جا سکتے ہیں۔

بھارت سے پاکستان درآمد کی جانے والی اہم اشیا میں چینی، کپاس اور کیمیکلز شامل ہیں جبکہ بھارت برآمد کیے جانے والے اہم آئٹمز میں پھل، منرل فیولز اور نامیاتی کیمیکلز شامل ہیں۔

رپورٹ: عاطف بلوچ

ادارت: حماد کیانی