1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت کے ایک اور خلائی مشن کا کامیاب آغاز

جاوید اختر، نئی دہلی
1 جنوری 2024

بھارت نے بلیک ہول کے رازوں کا پتہ لگانے کے لیے پیر یکم جنوری کو ایک مشن کامیابی کے ساتھ خلاء میں روانہ کر دیا۔ آندھرا پردیش کے سری ہری کوٹا خلائی مرکز سے گیارہ سیٹلائٹوں کو خصوصی راکٹ سے کامیابی سے داغا گیا۔

https://p.dw.com/p/4alIh
اسرو
اسروتصویر: ISRO/AFP

بھارت کے خلائی تحقیقی ادارے، اسرو، نے نئے سال کے پہلے دن جنوبی ریاست آندھرا پردیش کے سری ہری کوٹا میں واقع خلائی تحقیقاتی مرکز سے ایکس رے پولریمٹر سیٹلائٹ (ایکسوپوسیٹ) سمیت مجموعی طور پر گیارہ سیٹلائٹوں کو لے جانے والے پی ایس ایل وی راکٹ کو کامیابی سے خلاء میں بھیج دیا۔ ایکسپوسیٹ بلیک ہول کی پراسرار دنیا کا مطالعہ کرنے میں مدد کرے گا۔

بھارت کے خلائی تحقیقاتی ادارے (اسرو) کے سربراہ ایس سومناتھ نے اس مشن کو "کامیاب" قرار دیا۔

انہوں نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا، "یکم جنوری 2014 کو پی ایس ایل وی نے ایک اور کامیاب مشن انجام دے دیا ہے۔ ایکس پو سیٹلائٹ کو اس کے مطلوبہ مدار میں کامیابی کے ساتھ پہنچا دیا گیا ہے۔"

سومناتھ نے مزید کہا، "نئے سال کا آغاز پی ایس ایل وی کے لانچ کے ساتھ ہوا ہے اورآنے والے دنوں میں ہمارے سامنے مزید پرجوش لمحات آئیں گے۔ ابھی تو یہ آغاز ہے اور ہم مزید سیٹلائٹ لانچ کریں گے۔ اس کے علاوہ سال 2024 میں گگن یان مشن بھی ہو گا۔"

سائنس اور ٹیکنالوجی کے مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے اس کامیابی پر سائنس دانوں اور بھارتی عوام کو مبارک باد دی۔

چندریان کے روور نے چاند کی سطح پر کام شروع کر دیا

 انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا، "پی ایس ایل وی سی 58 اور ایکس پو سیٹ مشن کی کامیاب لانچنگ۔ وزیر اعظم مودی کی ذاتی دلچسپی اور سرپرستی کی وجہ سے اسرو کی یکے بعد دیگر کامیابی سرانجام دینے والی ٹیم سے منسلک ہونے پر فخر محسوس کرتا ہوں۔"

وزیر اعظم نریندر مودی نے بھی اس حصولیابی پر سائنس دانوں کو مبارک باد دی ہے۔

ایکس پو سیٹ کا مقصد کیا ہے؟

اسرو کی ویب سائٹ کے مطابق ایکس پوسیٹ انتہائی حالات میں روشن فلکیاتی ایکس رے ذرائع کی مختلف حرکیات کا مطالعہ کرنے کے لیے بھارت کا پہلا وقف شدہ پولی میٹری مشن ہے۔

ایکس پوسیٹ کو خلاء میں بھیجنے کے ساتھ ہی بلیک ہولز کا مطالعہ کرنے کے لیے امریکہ کے بعد بھارت اس طرح کا 'آبزرویٹری' قائم کرنے والا دوسرا ملک بن گیا ہے۔

بھارت میں نجی کمپنی کے تیار کردہ راکٹ کا کامیاب تجربہ

ایکس پو سیٹلائٹ پر تقریباً 250 کروڑ روپے(30 ملین ڈالر) کی لاگت آئی ہے۔ امریکی خلائی تحقیقاتی ادارے ناسا نے سن 2021 میں اسی طرح کا مشن آئی ایکس پی ای روانہ کیا تھا جس پر 188ملین ڈالر لاگت آئی تھی۔

بھارتی سیٹلائٹ کے خلاء میں پانچ سال سے زیادہ مدت تک رہنے کی امید ہے جب کہ ناسا کے آئی ایکس پی ای کی مدت کار صرف دو سال تھی۔

 کچھ بلیک ہولز ہمارے سورج سے اربوں گنا بڑے ہو سکتے ہیں
کچھ بلیک ہولز ہمارے سورج سے اربوں گنا بڑے ہو سکتے ہیںتصویر: Reuters/NASA

بلیک ہول کیا ہے؟

زمین، چاند، تاروں، شہاب ثاقب کے علاوہ ہزاروں ایسے اجرام فلکی بھی ہیں کہ جو دیو ہیکل دور بین سے بھی نظر نہیں آتے بلکہ ان کو دیکھنے کے لیے سائنسدانوں نے کئی برس محنت کی۔ ایسے ہی ایک اجرام فلکی کو بلیک ہول کہا جاتا ہے۔

چاند کو 'ہندو راشٹر' قرار دیا جائے، بھارتی ہندو مہا سبھا

 بلیک ہول خلا میں ایک ایسا علاقہ ہے، جہاں مادہ لامحدود حد تک کثیف ہو جاتا ہے، یہاں کششِ ثقل اتنی زیادہ ہوتی ہے کہ کوئی بھی چیز یہاں تک کہ روشنی بھی یہاں سے فرار نہیں ہو سکتی۔ بلیک ہولز کچھ انتہائی بڑے ستاروں کی زندگی کے دھماکہ خیز اختتام سے وجود میں آتے ہیں۔ کچھ بلیک ہولز ہمارے سورج سے اربوں گنا بڑے ہو سکتے ہیں۔

سائنسدان وثوق سے نہیں کہہ سکتے کہ کہکشاؤں کے مرکز میں پائے جانے والے یہ بلیک ہولز کیسے بنے، مگر یہ واضح ہے کہ یہ کہکشاں کو توانائی فراہم کرتے ہیں اور متحرک رکھتے ہیں، اور ان کی ارتقا پر اثرانداز ہوتے ہیں۔

'چاند پر اترنا تو درکنار ہم تو یہ خواب بھی نہیں دیکھ سکتے‘

بلیک ہول کے اپنے اندر سے کوئی روشنی باہر نہیں آ سکتی چنانچہ ایک سیاہ دھبے کے علاوہ کچھ نظر نہیں آ سکتا لیکن اس کے گرد موجود روشن مادوں کے دائروں کو دیکھ کر سائنسدانوں کو اندازہ ہو جاتا ہے کہ بلیک ہول کہاں واقع ہے۔