1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت کی طرف سے 2013ء میں مریخ مشن

18 ستمبر 2012

بھارت نے 2013ء میں مریخ کی جانب ایک خلائی مشن بھیجنے کا منصوبہ بنایا ہے۔ بھارتی خلائی پروگرام کے ایک سینئر اہلکار کے مطابق اس مشن کا مقصد مریخ کی فضا کے جائزے کے علاوہ وہاں زندگی کے آثار تلاش کرنا ہے۔

https://p.dw.com/p/16B78
تصویر: picture-alliance/dpa

بھارت کے خلائی تحقیق کے ادارے اسپیس ریسرچ آرگنائزیشن (ISRO) کے چیئرمین رادھاکرشنن نے پیر 17 اگست کو میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا، ’’ہم 27 نومبر 2013ء کو مریخ کے لیے مشن روانہ کرنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں، اس وقت یہ سرخ سیارہ زمین کے قریب ہو گا۔‘‘

رادھا کرشنن نے بھارت کے جنوبی شہر بنگلور میں صحافیوں کو مزید بتایا، ’’ہم نے ایک خلائی جہاز مریخ کی جانب بھیجنے کا منصوبہ بنایا ہے، جو اس کے گرد ایک بیضوی مدار میں گردش کرے گا۔ یہ جہاز مریخ کی فضا سے متعلق تفصیلات جمع کرے گا اور اس بات کی کھوج لگانے کی کوشش کرے گا کہ اس کی سطح پر زندگی موجود ہے یا نہیں۔‘‘

دسمبر 2010ء میں بھارتی راکٹ پرواز کے تھوڑی دیر بعد تباہ ہو کر خلیج بنگال میں جا گرا تھا
دسمبر 2010ء میں بھارتی راکٹ پرواز کے تھوڑی دیر بعد تباہ ہو کر خلیج بنگال میں جا گرا تھاتصویر: AP

بھارت نے چاند کی طرف اپنا پہلا مشن تین برس قبل بھیجا تھا۔ 2016ء میں انسان بردار مشن خلا میں بھیجنے کا منصوبہ رکھنے والے بھارت کی طرف سے مریخ کی جانب مشن کا اعلان دراصل بھارت کے پرعزم خلائی پروگرام کا ایک اور اظہار ہے۔

رادھا کرشنن کے مطابق مریخ کی طرف بھیجے جانے والے مشن پر قریب پانچ ارب بھارتی روپے کی لاگت آئے گی۔ یہ رقم 90 ملین امریکی ڈالرز کے برابر بنتی ہے۔

بھارت ایک اچھے خاصے ترقی یافتہ خلائی پروگرام کا حامل ہے، جو جنوبی ایشیا کے اس ملک کے لیے باعث فخر ہے، تاہم اس پروگرام پر اندورنی اور بیرونی سطح پر اعتراضات بھی سامنے آتے رہتے ہیں، کیونکہ بھارتی حکومت ملک میں پھیلی غربت اور بھوک و افلاس پر قابو پانے میں ابھی تک ناکام ہے۔

ہم نے ایک خلائی جہاز مریخ کی جانب بھیجنے کا منصوبہ بنایا ہے، جو اس کے گرد ایک بیضوی مدار میں گردش کرے گا، رادھا کرشنن
ہم نے ایک خلائی جہاز مریخ کی جانب بھیجنے کا منصوبہ بنایا ہے، جو اس کے گرد ایک بیضوی مدار میں گردش کرے گا، رادھا کرشننتصویر: UNI

ستمبر 2009ء میں بھارت کی طرف سے بھیجے گئے مشن چندریان 1 نے چاند کی سطح پر پانی کا کھوج لگایا تھا۔ اس کامیابی سے عالمی سطح پر بھارتی خلائی پروگرام کے وقار میں اضافہ ہوا تھا۔ تاہم اس پروگرام کو اس وقت دھچکہ پہنچا جب دسمبر 2010ء میں اس کا ایک راکٹ پرواز کے تھوڑی دیر بعد تباہ ہو کر خلیج بنگال میں جا گرا تھا۔

مریخ کی طرف امریکا کے علاوہ روس، جاپان، چین اور یورپ کی طرف سے بھی اپنے اپنے مشن بھیجے جا چکے ہیں۔ امریکا کی ایک روبوٹک گاڑی کیوروسٹی اس وقت مریخ کی سطح پر موجود ہے۔ کیوروسٹی طے شدہ شیڈول کے مطابق تو دو برس تک مریخ کی سطح کے بارے میں تفصیلات اکٹھی کر کے زمین پر بھیجتی رہے گی، تاہم ناسا کے سائنسدانوں کو امید ہے کہ جوہری توانائی سے چلنے والی یہ گاڑی اس سے دو گنا وقت تک کار آمد رہے گی۔

aba/aa (AFP)