1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت کو روس کے خلاف موقف اختیار کرنا چاہیے، برطانیہ

جاوید اختر، نئی دہلی
8 مارچ 2022

برطانوی وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ یوکرین پر روسی فوجی کارروائی کے باوجود بھارت کا روس کے خلاف ووٹ نہ دینے کا سبب ماسکو پر اس کا انحصار ہے۔ وزیر خارجہ لز ٹرس نے بھارت سے روس کے خلاف آواز بلند کرنے کی بھی اپیل کی۔

https://p.dw.com/p/489DL
برطانوی وزیر خارجہ لز ٹرس
برطانوی وزیر خارجہ لز ٹرستصویر: Bianca de Marchi/AAP/picture alliance/dpa

برطانوی وزیر خارجہ لز ٹرس نے برطانوی پارلیمان کی خارجہ امور کی کمیٹی سے پیر کے روز خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بھارت ایک حد تک روس پر انحصار کرتا ہے جو اقوام متحدہ میں روس کے خلاف مذمتی قرارداد پر ووٹنگ کے دوران اس کے غیر حاضر رہنے کی وجہ ہے۔

برطانوی وزیر خارجہ لز ٹرس نے پارلیمانی کمیٹی سے کہا، "بات یہ ہے کہ بھارت ایک حد تک روس پر منحصر ہے، یہ انحصار دفاعی تعلقات پر بھی ہے اور اقتصادی تعلقات پر بھی۔ اور میرا خیال ہے کہ ہمیں اور برطانیہ کے ہم خیال ملکوں کو آگے بڑھنے کے لیے بھارت کے ساتھ دفاعی اور اقتصادی تعلقات میں اضافہ کرنا ہوگا۔"

برطانوی وزیر خارجہ نے بتایا کہ یوکرین میں روسی کارروائی کے خلاف موقف اختیار کرنے کے لیے انہوں نے بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر سے بات کی تھی۔

انہوں نے بتایا، "میں نے اپنے ہم منصب جے شنکر سے بات کی ہے اور بھارت کو روس کے خلاف آواز بلند کرنے کے لیے حوصلہ افزائی کی ہے۔"  لز ٹرس نے مزید کہا، "میں نے بھارتی وزیر خارجہ کے سامنے یہ بات بالکل واضح کردی ہے کہ ہم روسی حملے کو ہر اس ملک کی خود مختاری کی خلاف ورزی کے طور پر دیکھتے ہیں جو آزادی اور جمہوریت پر یقین رکھتا ہے اور اسے پوری طرح برقرار رکھا جانا چاہئے۔"

G7-Gipfel in Frankreich Boris Johnson und Narendra Modi
برطانیہ نے بھارت سے اپیل کی کہ یوکرین میں جاری تصادم کو روکنے کے لیے روس پر سفارتی دباو میں اضافہ کرے تصویر: imago images/i Images

بھارت کو قریب لانے کی کوشش

لز ٹرس نے آزاد تجارتی معاہدہ (ایف ٹی اے) کا ذکر کرتے ہوئے، جس پر لندن میں ہونے والی بات چیت پیر کے روز دوسرے مرحلے میں داخل ہوگئی، کہا کہ اس کا مقصد بھارت کو جمہوری ملکوں کے دائرے کے قریب لانا ہے۔

انہوں نے کہا، "میں نے وزیر خارجہ کے طور پر بھارت کا دورہ کیا ہے، ہم قریبی سکیورٹی رابطوں پر کام کر رہے ہیں، ہم نے مشترکہ فوجی مشقیں کی ہیں۔ ہم سکیورٹی جیسے شعبوں میں قریبی تعاون پر غور کر رہے ہیں۔ ہم تجارتی معاہدوں پر بات کر رہے ہیں۔ یہ وہ طریقے ہیں جن کے ذریعے ہم بھارت کو ان ملکوں کے دائرے میں لانا چاہتے ہیں جو جمہوریت اور خودمختاری کی حمایت کرتے ہیں۔"

دراصل خارجہ تعلقات کمیٹی کے چیئرمین ٹام ٹوگینڈہیٹ نے ٹرس سے یہ واضح کرنے کے لیے کہا تھا کہ آخر بھارت نے دیگر 141ملکوں کے ساتھ روس کے خلاف ووٹ کیوں نہیں دیا۔

خیال رہے کہ یوکرین پر فوجی کارروائی کے خلاف گزشتہ ہفتے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں روس کے خلاف پیش کردہ قرارداد پر ووٹنگ کے دوران بھارت غیر حاضر رہا تھا۔ بھارت کے علاوہ چین اور متحدہ عرب امارات نے بھی ووٹنگ سے غیر حاضر رہنے کا فیصلہ کیا تھا، جسے مغربی ممالک روس کی حمایت کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔

USA Narendra Modi Rede UN-Generalversammlung
بھارت کا کہنا تھا کہ سفارت کاری اور بات چیت کے ذریعہ مسئلے کو حل کیا جانا چاہئےتصویر: Reuters/L. Jackson

بھارت کا موقف

یوکرین میں جنگ پر اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا ہنگامی اجلاس طلب کرنے کے حوالے سے سلامتی کونسل کی جب میٹنگ ہوئی تو اس میں بھی بھارت نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔ بھارت کا کہنا تھا کہ تشدد فوراً ختم ہونا چاہئے اور سفارت کاری اور بات چیت کے ذریعہ مسئلے کو حل کیا جانا چاہئے۔

بھارت نے ایک بیان جاری کرکے ووٹنگ میں حصہ نہ لینے کی وجہ بتائی تھی۔ اس نے کہا، "بھارت یوکرین کے تازہ ترین حالات پر بہت پریشان ہے۔ ہم اپیل کرتے ہیں کہ تشدد روکنے کے لیے تمام اقدامات کیے جانے چاہئیں تمام رکن ملکوں کو اقوام متحدہ کے اصولوں کا احترام کرتے ہوئے ایک تعمیری حل تلاش کرنا چاہئے۔"

مغربی ممالک بھارت سے ناراض

بھارت کے اس رویے سے مغربی ممالک خوش نہیں ہیں۔ حال ہی میں بھارت میں جرمنی کے سفیر والٹر لنڈنر نے امید ظاہر کی تھی کہ آنے والے دنوں میں بھارت روس کے حوالے سے اقو ام متحدہ میں اپنا موقف تبدیل کرے گا۔

جرمن سفیر نے ایک بھارتی روزنامے کو دیے گئے انٹرویو میں کہا کہ خواہ یوکرین بھارت سے دور ہے لیکن اگر ہم یوکرین کے شہریوں کے خلاف ہونے والے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو برداشت کرتے ہیں تو یہ دنیا میں دیگر مقامات تک پھیل سکتا ہے اور ہو سکتا ہے کہ بھارت کے کافی قریب بھی۔

جرمن سفیرکا مزید کہنا تھا، "ابھی بھی وقت ہے، ہم بھارت کو اپنے موقف سے آگاہ کررہے ہیں۔ اگر اس طرح کی جنگ کو بھڑکا نے کا ایک نیا طریقہ بن گیا تو سب کا نقصان ہوگا اور ہم امید کرتے ہیں کہ بھارت اس بات کو تسلیم کرے گا اور اقو ام متحدہ میں بھارت کی جانب سے وضاحت یا ووٹنگ میں کچھ تبدیلی آئے گی۔"

قبل ازیں امریکی صدر جو بائیڈن نے بھی کہا تھا کہ روس کے حوالے سے بھارت کے موقف میں تبدیلی نہیں آئی ہے۔ امریکہ اس پر بھارت سے بات کررہا ہے۔ اس بیان کے بعد ہی سلامتی کونسل میں ووٹنگ ہوئی تھی جس سے بھارت غیر حاضر رہا تھا۔

جاوید اختر(روئٹرز کے ساتھ)

روس اور چین کی دوستی کا امتحان

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں