1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت: ٹرین ڈرائیور کے بغیر کیسے چلتی رہی؟ تفتیش کا حکم

صلاح الدین زین
26 فروری 2024

بھارتی محکمہ ریلوے نے بغیر ڈرائیور کے ایک مال بردار ٹرین کے 70 کلومیٹر سے بھی زیادہ سفر کرنے کے واقعے کی تفتیش کا حکم دے دیا ہے۔ بہر حال پٹری پر لکڑی کی رکاوٹیں کھڑی کرکے ٹرین کو روکنے میں کامیابی مل گئی۔

https://p.dw.com/p/4csi1
بھارتی ریل
ریل کو اس وقت روکا جا سکا، جب ایک ریلوے اہلکار نے پٹری پر لکڑی کی رکاوٹیں کھڑی کر دیں ان کے مطابق لکڑی کے بلاکس نے ٹرین کی رفتار کو کم کرنے میں مدد کیتصویر: Prabhakar Mani Tewari/DW

بھارت میں اتوار کے روز لوگ اس وقت حیرت زدہ رہے گئے جب بغیر ڈرائیور کے ایک مال بردار ٹرین کو جموں و کشمیر کے ضلع کٹھوعہ سے ریاست پنجاب کے ضلع ہوشیار پور کی جانب دوڑتے ہوئے دیکھا۔ اس دوران یہ ٹرین تیز رفتاری کے ساتھ کئی اسٹیشنوں سے گزرتی رہی۔

بھارت: ٹرین حادثے میں ایک درجن سے زائد افراد ہلاک

محکمہ ریل کا کہنا ہے کہ ٹرین کو قابو میں کر لیا گیا اور اس کی وجہ سے کسی کو نقصان نہیں پہنچا۔

بھارت: ٹرین کی ایک بوگی میں آتش زدگی، نو افراد ہلاک

حکام نے بھارتی خبر رساں ادارے پی ٹی آئی کو بتایا کہ یہ واقعہ اتوار کے روز مقامی وقت کے مطابق صبح تقریبا ًساڑھے سات بجے اور نو بجے کے درمیان پیش آیا۔

اڑیسہ ٹرین حادثہ کی وجہ الیکٹرانک سگنلنگ سسٹم میں خرابی

 یہ مال بردار ٹرین 53 ڈبوں پر مشتمل تھی، جس پر پتھرلدے ہوئے تھے اور یہ جموں سے پنجاب کی طرف جا رہی تھی۔ ٹرین میں عملے کی تبدیلی کے لیے یہ کٹھوعہ میں رکی۔

کسانوں کی ’ریل روکو‘ مہم، ٹرینوں کی آمد و رفت متاثر

حکام کا کہنا ہے کہ جب ٹرین کا ڈرائیور اور اس کا اسسٹنٹ نیچے اتر آئے، تو یہ ریل کی پٹریوں پر ایک ڈھلوان سے نیچے جانے لگی اور پھر اس نے رفتار پکڑ لی۔ اطلاعات کے مطابق ڈرائیور نے پوری طرح سے بریک نہیں لگایا تھا۔

یہ ٹرین تقریباً 100 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے آگے بڑھی اور روکنے سے پہلے تقریباً پانچ اسٹیشن عبور کرنے میں کامیاب ہو گئی۔

بھارتی ریل
مال بردار ٹرین 53 ڈبوں پر مشتمل تھی، جس پر پتھرلدے ہوئے تھے اور یہ جموں سے پنجاب کی طرف جا رہی تھی۔ تصویر: BIJU BORO/AFP

لکڑی روکاٹوں کھڑی کرکے ٹرین روکی گئی

بغیر ڈرائیور کے ٹرین چلنے کے بارے میں معلوم ہونے کے بعد اہلکاروں نے فوری طور پر اس کے راستے میں موجود ریلوے کراسنگ کو بند کرنے کا حکم دیا۔

محکمہ ریل کے حکام کا کہنا تھا، ''ریل کو اس وقت روکا جا سکا، جب ایک ریلوے اہلکار نے پٹری پر لکڑی کی رکاوٹیں کھڑی کر دیں۔''  ان کے مطابق لکڑی کے بلاکس نے ٹرین کی رفتار کو کم کرنے میں مدد کی۔

عہدیداروں نے بتایا کہ ٹرین کے کٹھوعہ میں رکنے کے بعد بھی کیسے چل پڑی، اس کی صحیح وجہ جاننے کی کوشش کی جا رہی ہے، تاکہ مستقبل میں اس طرح کے واقعات سے بچا جا سکے۔

ریلوے کے ڈویژنل ٹریفک منیجر پرتیک سریواستو کا کہنا تھا، ''واقعے کی اصل وجہ جاننے کے لیے انکوائری شروع کر دی گئی ہے۔ ابتدائی طور پر، ایسا لگتا ہے کہ ٹرین ڈرائیور اور اس کے اسسٹنٹ کے بغیر پنجاب کی طرف ڈھلوان کی طرف چلنے لگی۔'' 

خیال رہے کہ سن 2014میں راجستھان کے دوسہ ضلعے میں بھی اسی طرح کا ایک واقعہ پیش آیا تھا۔ تاہم بغیر ڈرائیور کے اس ٹرین کو صرف چار کلومیٹر کے بعد روکنے میں کامیابی مل گئی تھی۔