1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتایشیا

بھارت نے پاکستان کو دریائے راوی کا پانی بند کر دیا

صلاح الدین زین
26 فروری 2024

بھارت نے ایک ڈیم کی تعمیر کرکے دریائے راوی کا پانی پاکستان کی طرف جانے سے مکمل طور پر روک دیا ہے۔ اس دریا کے پانی پر بھارت کا حق ہے، تاہم تقسیم ملک کے بعد سے اب تک اس کا کچھ پانی پاکستان جاتا رہا تھا۔

https://p.dw.com/p/4csgH
دریائے راوی
بھارت اور پاکستان کے درمیان پانی کی تقسیم کے حوالے سے سن 1960 کے سندھ طاس آبی معاہدے کے تحت دریائے راوی کے پانی پر بھارت کا خصوصی حق ہےتصویر: Faqir Muhammad Waraich

بھارتی صوبے پنجاب میں شاہ پور کنڈی بیراج کی تکمیل کے ساتھ ہی دریائے راوی سے پاکستان کی جانب پانی کا بہاؤ مکمل طور پر بند کر دیا گیا ہے۔ یہ پیش رفت پانی کی تقسیم میں اہم تبدیلی کی جانب ایک اشارہ ہے۔

سندھ طاس معاہدے میں ترمیم کے لیے بھارت نے پاکستان کو نوٹس جاری کر دیا

شاہ پور کنڈی ڈیم پنجاب اور جموں و کشمیر کی سرحد پر واقع ہے اور بھارت کا کہنا ہے کہ جو اضافی پانی پاکستان کی جانب بہہ کر جاتا تھا، اس کی بندش سے اب خطہ جموں و کشمیر مستفید ہو سکے گا۔

موسمیاتی تبدیلیوں کے پاک بھارت آبی تنازعے پر اثرات

بھارت اور پاکستان کے درمیان پانی کی تقسیم کے حوالے سے سن 1960 کے سندھ طاس آبی معاہدے کے تحت دریائے راوی کے پانی پر بھارت کا خصوصی حق ہے، البتہ قدرتی طور پر اس دریا کا بچا ہوا پانی پاکستان کی جانب بہہ کر جاتا تھا جس کا آب پاشی کے لیے پاکستان میں بھی استعمال ہوتا تھا۔

آبی تنازعات: سندھ طاس معاہدہ اور ماحولیاتی نکات پر بحث

سندھ طاس معاہدے کے تحت پاکستان اور بھارت نے دریائے سندھ اور اس میں گرنے والے پانچ دریاؤں کے پانی کی تقسیم پر اتفاق کیا تھا۔

گہرے سمندروں کا تحفظ، نئے عالمی معاہدے کے لیے قرارداد منظور

اس معاہدے کے تحت ''انڈس بیسن'' کے تین مشرقی دریا، بیاس، راوی اور ستلج پر بھارت کا حق ہے اور مغربی دریاؤں جہلم، چناب اور سندھ کے پانی پر پاکستان کا حق ہے۔ اس کے علاوہ بھارت پاکستان کے حصے میں آنے والے تین مغربی دریاؤں کا 20 فیصد پانی آب پاشی، ٹرانسپورٹ اور بجلی پیدا کرنے کے لیے بھی استعمال کر سکتا ہے۔

دریائے جہلم
مغربی دریا جہلم، چناب اور سندھ کے پانی پر پاکستان کا حق ہے، تاہم بھارت اس پانی کو بھی روکنے کی بات کرتا رہا ہےتصویر: ingimage/Wirestock/IMAGO

یہ معاہدہ بھارت اور پاکستان کے درمیان عشروں پر محیط کشیدگی اور تین جنگوں کے باوجود اب بھی قائم ہے۔

شاہ پوری کنڈی بیراج کی تکمیل

 شاہ پور کنڈی بیراج بھارتی پنجاب کے ضلع پٹھان کوٹ میں واقع ہے۔ یہ ڈیم جموں و کشمیر اور صوبہ پنجاب کے درمیان گھریلو تنازعے کی وجہ سے کافی دنوں سے رکا پڑا تھا اور اسی وجہ سے پانی کا کافی حصہ جو ہندوستان کا ہے، ان تمام سالوں میں پاکستان جا رہا ہے۔

بھارتی ریاست پنجاب اور جموں و کشمیر کی حکومتوں نے پاکستان کو جانے والے پانی کو روکنے کے لیے سن  1979 میں رنجیت ساگر ڈیم اور ڈاون اسٹریم شاہ پور کنڈی بیراج بنانے کے ایک معاہدے پر دستخط کیے تھے۔

رنجیت ساگر ڈیم کی تعمیر سن 2001 میں مکمل ہو گئی تھی، البتہ شاہ پور کنڈی بیراج مکمل نہیں ہو سکا اور دریائے راوی سے پانی پاکستان میں جاتا رہا۔ پھر سن 2008 میں شاہ پور کنڈی منصوبے کو قومی منصوبہ قرار دیا گیا۔ لیکن سن 2014 میں پنجاب اور جموں و کشمیر کے درمیان تنازعات کی وجہ سے یہ منصوبہ دوبارہ تعطل کا شکار ہو گیا۔

آخر کار سن 2018 میں مودی حکومت نے ثالثی کی اور دونوں ریاستوں کے درمیان ایک معاہدہ طے پا یا اور اب اس کی تعمیر کا کام تقریبا مکمل ہو گیا ہے۔

بھارت کا کہنا ہے کہ جو پانی اب تک پاکستان جا رہا تھا اب جموں و کشمیر کے دو اہم اضلاع کٹھوعہ اور سانبا کو سیراب کرنے کے لیے استعمال کیا جائے گا۔

داستان جہلم: دریائے جہلم کا خوبصورت منبع اور اس کا سفر