بھارت میں گنے کے کھیت سوکھنے لگے
27 اپریل 2016گنے کی فصل میں کمی کے تناظر میں امکان پیدا ہو گیا ہے کہ بھارت کو ملکی کھپت کے لیے رواں برس چینی برآمد کرنا پڑے گی۔ خشک سالی کی وجہ سے ندیوں اور موسمی نالوں میں پانی نہ ہونے کے برابر ہے۔ بھارتی ریاست مہاراشٹر گنا پیدا کرنے والی سب سے بڑی ریاست ہے اور اُس میں بھی خشک سالی کی وجہ سے کھیت سوکھنا شروع ہو گئے ہیں۔ گزشتہ چار برسوں کے بعد بھارتی حکام چینی کی امپورٹ کے لیے مجبور ہو رہی ہے۔
بھارت کے فنانشل مرکز ممبئی میں چینی کے سوداگروں کی تنظیم (BSMA) کے صدر اشوک جین کا خیال ہے کہ رواں برس نہیں تو اگلے برس یقینی طور پر چینی برآمد کرنا پڑے گی کیونکہ رواں برس گنے کی پیداوار میں شدید کمی متوقع ہے۔ مبصرین کا خیال ہے کہ بھارت میں گنے کی پیداوار میں کمی ہونے کے بعد اِس فصل میں اُس کے بڑے حریف زیادہ مقدار میں چینی کی ایکسپورٹ کر سکیں گے۔ گنا زیادہ پیدا کرنے والے ملکوں می برازیل، تھائی لینڈ اور پاکستان شمار ہوتے ہیں۔
اشوک جین نے نیوز ایجنسی روئٹرز کو بتایا کہ مہاراشٹر میں گنے کھیتوں میں دھول اڑنا شروع ہو گئی ہے اور حکومت کو چینی ایکسپورٹ کرنے کا سلسلہ اب بند کر دینا چاہیے تا کہ اگلے برس کی ضروریات کے مطابق حکمت عملی مرتب کی جا سکے۔ بھارت کو موسمی تغیر کا سامنا ہے اور النینو موسمی اثرات نے خطے کے کئی ملکوں میں خشک سالی پیدا کرنا شروع کر دی ہے اور ماہرین کے مطابق بھارت کے کچھ حصوں میں شدید خشک سالی کا امکان ہے اور ایسا کئی دہائیوں کے بعد ہونے والا ہے۔
خشک سالی کی ممکنہ شدت کے حوالے سے بتایا جا رہا ہے کہ نلوں میں بھی پانی کم ہونے لگا ہے اور اِس کی وجہ بارشوں میں کمی ہے، اِس باعث زیر زمین پانی کی سطح انتہائی نیچے چلی گئی ہے۔ کئی علاقوں میں خشک سالی کی وجہ سے واٹر ٹینکر کا کاربار بھی چمکنے لگا ہے۔ ممبئی کے ارد گرد کے سینکڑوں میل کے دائرے میں کسانوں کا یہی رونا ہے کہ وہ گنے کی فصل کاشت کرنے سے قاصر ہیں۔ زرعی مبصرین کے مطابق مہاراشٹر میں گنے کی کاشت کا موسم اکتوبر سے شروع ہوتا ہے اور خشک سالی کی وجہ سے امکان ہے کہ کہ ریاست میں پانچ ملین ٹن کم گنا پیدا ہو گا۔