1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت میں کورونا وائرس کا بحران شدید ہو گیا

صلاح الدین زین ڈی ڈبلیو، ںئی دہلی
23 اپریل 2021

بھارت میں کورونا وائرس کی وبا بھیانک صورت اختیار کر چکی ہے اور آکسیجن اور ادویات کی شدید قلت کی وجہ سے انسانی ہلاکتوں کا سلسلہ جاری ہے۔

https://p.dw.com/p/3sSzb
Indien Bildergalerie Coronavirus | Neu Delhi, Krankenhaus
تصویر: Danish Siddiqui/REUTERS

ملکی دارالحکومت دہلی کے چھ بڑے ہسپتالوں میں کل جمعرات کے روز آکسیجن ختم ہو گئی اور اس وجہ سے شہر کے سب سے بڑے نجی گنگا رام ہسپتال میں کووڈ انیس کے 25 مریض انتقال کر گئے۔

اس ہسپتال میں کورونا وائرس کے تقریبا 700 مریض داخل ہیں اور  حکام کے مطابق اس وائرس سے انتہائی متاثرہ درجنوں مریض آکسیجن پر تھے اور اس طبی ادارے کو آکسیجن کی شدید قلت کا سامنا ہے۔

بیشتر ہسپتال حکام کو آکسیجن کی کمی کے بارے میں آگاہ کرتے رہے ہیں تاہم ابھی تک اس کے کوئی خاطر خواہ نتائج برآمد نہیں ہو سکے۔ اس دوران اس وبائی مرض کے علاج کے لیے جو دوائیں استعمال ہوتی ہیں، بازار میں ان کی بھی شدید قلت ہے اور وہ انتہائی مشکل سے مل پا رہی ہیں۔

کئی متاثرہ شہریوں نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ انہیں ڈاکٹروں نے گھروں میں رہتے ہوئے جو ادویات استعمال کرنے کی ہدایت کی ہے، وہ دکانوں پر نہیں مل پا رہی ہیں اور ان کی بلیک مارکیٹنگ ہو رہی ہے۔ ایک متاثرہ شہری کا کہنا تھا کہ  اس نے پڑوسی ریاست سے دس گنا زیادہ رقم دے کر بڑی مشکل سے چند دوائیں حاصل کیں۔

Indien Bildergalerie Coronavirus | Ahmedabad, Trauer Angehörige
تصویر: Amit Dave/REUTERS

شدید سے شدید تر ہوتا ہوا بحران

گزشتہ چند روز سے بھارت میں کورونا وائرس کی انفیکشن کے نئے کیسز اور اس وائرس کے باعث ہونے والی اموات میں مسلسل اضافہ ہوتا رہا ہے۔

سرکاری ذرائع نے آج جمعے کے روز جو تازہ اعداد و شمار جاری کیے، ان کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ملک میں کورونا  انفیکشن کے مزید تین لاکھ 32 ہزار نئے کیسز سامنے آئے ہیں۔ عالمی سطح پر ایک دن میں نئے متاثرین کی تعداد کا یہ ایک نیا ریکارڈ ہے۔ اس دوران مزید دو ہزار دو سو تریسٹھ افراد اس وبا کے باعث بھی ہو گئے۔

بعض آزاد ذرائع کے مطابق اموات کی اصل تعداد سرکاری اعداد و شمار سے کہیں زیادہ ہو سکتی کیونکہ ایک تو ٹیسٹنگ کی سہولیات کم ہیں اور دوسرے ہسپتالوں میں جگہ نہیں ہے۔ اس لیے بہت سے مریضوں کا ان کے گھروں میں ہی انتقال ہو رہا ہے۔ بیشتر ہسپتال ایسے مریضوں میں سے کسی کی موت کے سرٹیفیکیٹ پر وجہ کے طور پر کورونا وائرس لکھنے سے بھی گریز کرتے ہیں، جس سے اصل تعداد کا تعین مزید مشکل ہو جاتا ہے۔ پرائیویٹ ہسپتالوں میں بھی کورونا سے ہلاکتوں کا کوئی درست ریکارڈ نہیں رکھا جا رہا۔

Indien Bildergalerie Coronavirus | Neu Delhi, Mann Patient mit Sauerstoffflasche
تصویر: Adnan Abidi/REUTERS

بھارت میں کورونا وائرس کی وبا کی زد ميں آنے والی کئی اہم شخصیات اب تک انتقال کر چکی ہیں۔ کل جمعرات کے روز بالی وڈ کے معروف  موسیقار شرون کا بھی انتقال ہو گيا۔ ندیم اور شرن کی جوڑی نے 90 کے عشرے میں کئی بہت مقبول نغموں کو موسیقی ترتیب دی تھی۔

آکسیجن کی شدید قلت

ملکی دارالحکومت دہلی، ہریانہ، اتر پردیش، گجرات، مدھیہ پردیش اور مہاراشٹر جیسی ریاستوں کو آکسیجن کی شدید قلت کا سامنا ہے۔ یہ ریاستیں گزشتہ چند روز سے مرکزی حکومت سے مدد کی اپیل کرتی رہی ہیں تاہم اب تک ان اپیلوں کے کوئی خاطر خواہ نتائج برآمد نہیں ہو سکے۔

اس بحران پر قابو پانے کے لیے وزير اعظم نریندر مودی نے ملک کی دس سب سے زیادہ متاثرہ یونین ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ سے تبادلہ خیال بھی کیا۔ اس ملاقات کے دوران دلی کے وزير اعلی اروند کیجری وال نے نریندر مودی سے فوری مدد کی اپیل کرتے کہا ہے کہ اس مشکل وقت میں مودی کو سب کی رہنمائی کرنا چاہیے۔

کیجری وال کا کہنا تھا، ’’دہلی میں آکسیجن کی شدید قلت ہے۔ کیا یہاں آکسیجن کا پلانٹ نہیں ہے، اس لیے دہلی کے لوگوں کو آکسیجن نہیں ملے گی۔ ہماری رہنمائی کریں کہ جب دہلی آنے والی آکسیجن  کو دوسری ریاستیں روک لیں، تو ہم مرکزی حکومت کے کن حکام سے رابطہ کریں۔‘‘

Weltspiegel 23.04.2021 | Indien Coronakrise Krematorien
تصویر: DANISH SIDDIQUI/REUTERS

اسی دوران ایک بار پھر کانگریس پارٹی کے رہنما راہول گاندھی نے کورونا کی وبا سے نمٹنے میں ناکامی پر مودی حکومت پر کڑی تنقید کی ہے۔ کورونا وائرس سے متاثر ہونے کے بعد وہ قرنطینہ میں رہتے ہوئے بھی ٹویٹ کرتے رہتے ہیں۔ اپنی ایک نئی ٹویٹ میں انہوں نے لکھا کہ یہ حکومت کی نا اہلی ہے کہ عام شہری آکسیجن کی کمی کے باعث مر رہے ہیں۔

ہسپتال میں آگ سے ہلاکتیں

بھارتی ریاست مہاراسٹر کے ایک ہسپتال میں آج جمعے کو علی الصبح آگ لگ گئی، جس کی وجہ سے کورونا وائرس کے 13 مریض جل کر ہلاک ہو گئے۔ یہ واقعہ ورار میں واقع وجے ولبھ ہسپتال میں پیش آیا، جہاں صبح تین بجے آئی سی یو یونٹ میں آگ لگ گئی تھی۔

ہسپتال کے ایک سینیئر افسر  دلیپ شاہ نے مقامی میڈیا سے بات چیت میں کہا، ’’جس وقت یہ واقعہ پیش آيا، اس وقت ہسپتال میں تقریباﹰ 90 مریض داخل تھے۔‘‘ اطلاعات کے مطابق بہت سے مریض زخمی بھی ہوئے جبکہ آتش زدگی کے دوران اور بعد میں اس ہسپتال کے باہر مکمل افراتفری دیکھی گئی۔

گزشتہ روز اسی  ریاست  کے شہر ناسک میں ایک سرکاری ہسپتال میں آکسیجن کے سلنڈر سے گیس لیک ہونے سے کورونا وائرس کے 24 مریض ہلاک ہو گئے تھے۔ حکام کے مطابق ہسپتال میں ڈیڑھ سو سے زائد کورونا کے مریض تھے، جن میں سے بیشتر آکسیجن پر تھے۔ یہ آکسیجن سلنڈر ہسپتال کے اسٹور میں رکھے ہوئے تھے۔ گیس لیکیج سے بہت سے مریض متاثر ہوئے، جن میں سے 24 انتقال کر گئے۔

فضائی رابطے معطل

کورونا وائرس کی تیزی سے پھیلتی ہوئی دوسری لہر کے سبب کئی ممالک نے بھارت سے آنے جانے والی مسافر پروازوں پر پابندی کا اعلان بھی کر دیا ہے۔ کینیڈا نے بھارت سے آنے والی تمام پروازوں پر آئندہ تیس دن کے لیے پابندی کا اعلان کر دیا ہے جبکہ کل جمعرات کے روز متحدہ عرب امارات نے بھارت سے آنے والی تمام پروازں پر دس روز کے لیے پابندی لگا دی تھی۔ اس پابندی کا اطلاق اتوار پچیس اپریل سے ہو گا۔

آسٹریلیا نے بھی اپنی مسافر پروازں میں کمی کا اعلان کیا ہے جبکہ نیوزی لینڈ اور ہانگ کانگ نے پہلے ہی بھارت کے لیے تمام پروازیں معطل کر رکھی ہیں۔ امریکا اور برطانیہ جیسے کئی ممالک نے اپنے شہریوں کو بھارت کا سفر نا کرنے کی ہدایت کی ہے۔

کورونا: بھارت کی سب سے بڑی کچی بستی ميں مستقبل غير واضح

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں