بھارت میں پیشہ ور جادوگری، ایک زوال پذیر فن
11 جنوری 2011پرکاش ماون کروے بظاہر کوئی جادوگر نہیں لگتا۔ وہ ممبئی کے ایک ہسپتال میں انستھیزیا کے ماہر ڈاکٹر کے طور پر کام کرتا ہے۔ پھر بھی وہ ڈیوٹی کے دوران وقفے میں اپنے شوق کی تسکین کے لیے کچھ وقت نکال ہی لیتا ہے۔
جب پرکاش چند سکوں یا تاش کے پتوں کے ساتھ اپنا جادو دکھاتا ہے تو اس کے ساتھ کام کرنے والے ڈاکٹر، مریض حتیٰ کہ میڈیکل کے طلبہ و طالبات اور ہسپتال میں موجود چھوٹے بچےبھی، سبھی دنگ رہ جاتے ہیں۔ پرکاش کی عمر 58 برس ہے اور وہ مسکراتا ہوا کہتا ہے کہ ہسپتال میں نرسوں کی شفٹیں بدلتی رہتی ہیں، لہٰذا مجھے ہر وقت شائقین کا کوئی نہ کوئی ایسا گروپ مل ہی جاتا ہے، جسے میں حیران کر دوں، میرے شوق کی تکمیل بھی ہو جائے اور ساتھ ہی دیکھنے والوں کا ذہنی دباؤ بھی کم ہو جائے۔
لیکن بھارت میں، جو بڑی تیزی سے بدل رہا ہے، جادو اور جادوگر بھی بڑی تیزی سے بدل رہے ہیں۔ اس لیے کہ دنیا میں آبادی کے لحاظ سے اس دوسرے سب سے بڑے ملک میں مڈل کلاس بڑی تیزی سے بھیل رہی ہے اور لوگوں کی تفریح کے معیارات کو بھی تغیر کا سامنا ہے۔
پرکاش ماون کروے کا کہنا ہے کہ اب لوگوں کی ترجیحات بدل گئی ہیں۔ اب ایک عام بھارتی جادوگر کو بھی مختلف طرح کے حالات کا سامنا ہے۔ پرکاش کا کہنا ہے: ’’آج دنیا میں جتنا بھی جادو کیا جاتا ہے، اس کا ایک بڑا حصہ بھارت ہی نے دیا ہے۔ بھارت میں جادو کی تاریخ بڑی قدیم ہے۔ اس کا ذکر ہندو مت کی قدیم دیومالائی تاریخ میں بھی ملتا ہے۔‘‘
بھارت کے تجارتی مرکز ممبئی میں اپنی اہلیہ کے ساتھ مل کر ’ہاؤس آف میجک‘ چلانے والے مندر پاٹل کا کہنا ہے کہ بھارت میں روایتی جادوگری ختم ہوتی جا رہی ہے۔ لیکن پھر بھی سڑکوں پر اپنے فن کا مظاہرہ کرنے والے ایسے بہت سے فنکار اس معاشرے میں آج بھی پائے جاتے ہیں، جو اپنا معاش اسی پیشے سے کماتے ہیں اور جو اس فن کو کسی نہ کسی طرح زندہ رکھے ہوئے ہیں۔
بھارت میں پیشہ ور جادوگروں کی ایک ایسی قومی تنظیم بھی قائم ہے، جس کی بنیاد 1932 میں رکھی گئی تھی، اور جو آج اس شعبے کی قدیم ترین ملکی تنظیم سمجھی جاتی ہے۔ اس تنظیم کا نام Society of Indian Magicians ہے اور مندر پاٹل اس سوسائٹی کے ایک سابقہ صدر ہیں۔
وہ کہتے ہیں کہ بھارت میں پیشہ ور جادوگری کی تربیت دینے والے ایسے کئی مراکز بھی قائم ہو چکے ہیں، جو اس فن کو زندہ رکھے ہوئے ہیں۔ مندر پاٹل کے بقول، بھارت میں یہ فن زوال پذیر تو ہے مگر جب تک عام لوگ جادوگروں کی جادوگری پر حیران ہوتے رہیں گے، جو کہ ہر معاشرے میں ہمیشہ سے ہوتا آیا ہے اور ہمیشہ ہوتا رہے گا، تب تک ایک فن کے طور پر جادوگری بھی باقی رہے گی اور جادو گر بھی۔
رپورٹ: مقبول ملک
ادارت: عابد حسین