بھارت میں مقامی نوجوان کی موت کے بعد افریقی طلبہ پر حملے
28 مارچ 2017نئی دہلی سے منگل اٹھائیس مارچ کو ملنے والی نیوز ایجنسی ڈی پی اے کی رپورٹوں کے مطابق یہ واقعہ ملکی دارالحکومت کے نواح میں نوئیڈا کے علاقے میں پیش آیا۔ حکام نے بتایا کہ اس واقعے کی وجہ ایک سولہ سالہ مقامی نوجوان منیش کھاری کی موت بنی۔
یہ بھارتی نوجوان مبینہ طور پر بڑی مقدار میں منشیات کے استعمال کے نتیجے میں ویک اینڈ پر انتقال کر گیا تھا، جس کے بعد پیر ستائیس مارچ کو رات گئے نوئیڈا میں مقامی باشندوں نے اشتعال میں آ کر مظاہرے کرنا شروع کر دیے۔
یہ مظاہرین دیکھتے ہی دیکھتے ایک مشتعل ہجوم کی صورت اختیار کر گئے اور ان کا خیال تھا کہ منیش کھاری کی موت کی وجہ بننے والی منشیات اسے ان افریقی باشندوں نے مہیا کی تھیں، جو غیر ملکی طالب علموں کے طور پر نوئیڈا ہی میں رہتے ہیں۔
افریقی باشندوں پر حملے، نئی دہلی پولیس کی کارروائیاں
افریقی طلبا کو بھارت نہ بھیجا جائے، افریقی سفیروں کی سفارش
پولیس کے مطابق اس مشتعل ہجوم نے علاقے میں خریداری کرنے والے ان بہت سے افریقی طلبہ پر ڈنڈوں اور آہنی سلاخوں سے حملے کرنا شروع کر دیے، جن میں اکثریت نائجیریا کے شہریوں کی تھی۔ ڈی پی اے نے لکھا ہے کہ منیش کھاری کی موت منشیات کے استعمال کے نتیجے میں اچانک حرکت قلب بند ہو جانے سے ہوئی اور افریقی طلبہ پر کیے جانے والے حملوں میں متعدد غیر ملکی زخمی ہو گئے۔
اسی دوران ایک نائجیرین طالب علم نے بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج سے مدد کی درخواست کرتے ہوئے لکھا کہ نوئیڈا میں رہنا اب اس جیسے غیر ملکیوں کے لیے جان کے خطرے کا سبب بن چکا ہے۔ اس پر سشما سوراج نے ٹوئٹر پر اپنے ایک پیغام میں یقین دہانی کروائی کہ اس واقعے کی فوری چھان بین کرائی جائے گی اور ذمے دار افراد کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔
نوئیڈا کا علاقہ جغرافیائی طور پر بھارت کی سب سے زیادہ آبادی والی ریاست اتر پردیش کا حصہ ہے۔ اس حوالے سے سشما سوراج نے ٹوئٹر پر لکھا، ’’میں نے اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی ادتیاناتھ سے ان حملوں کے بارے میں بات کی ہے اور انہوں نے یقین دلایا ہے کہ اس ناخوشگوار واقعے کی مکمل غیر جانبداری سے تفتیش کی جائے گی۔‘‘
نوئیڈا پولیس کے سربراہ دھرمیندر سنگھ کے مطابق افریقی طلبہ پر ان حملوں میں زخمی ہونے والے نائجیریا کے چار طالب علم ہسپتال میں زیر علاج ہیں جب کہ اس پرتشدد کارروائی میں حصہ لینے کے الزام میں سات مقامی باشندوں کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔
دھرمیندر سنگھ نے صحافیوں کو بتایا، ’’کچھ لوگوں نے اس واقعے کو نسل پرستانہ حملے کا رنگ دینے کی کوشش کی ہے اور اس حوالے سے سوشل میڈیا پر بھی نفرت پھیلانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ پولیس کو درج کرائی گئی شکایت میں قریب تین سو افراد کا ذکر کیا گیا ہے اور مزید چھاپوں کے بعد نئی گرفتاریاں متوقع ہیں۔‘‘
جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے کے مطابق حالیہ برسوں کے دوران بھارت میں افریقی نژاد باشندوں پر حملے وقفے وقفے سے دیکھنے میں آتے رہے ہیں۔ گزشتہ برس مئی میں کانگو کے ایک طالب علم کو نئی دہلی میں مار مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔ اس سے قبل ایک اور حملے میں بنگلور میں بھی مقامی باشندوں کے ایک مشتعل ہجوم نے تنزانیہ کے ایک طالب علم کو جزوی طور پر ننگا کر کے اس پر شدید تشدد کیا تھا۔