1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت: مسلم نوجوان کی ہلاکت، چار پوليس اہلکار معطّل

17 ستمبر 2018

بھارت میں چار پولیس اہلکاروں کو تشدد کا نشانہ بنائے جانے والے ایک شخص کی مدد نہ کرنے کے الزام میں معطلّ کر دیا گیا ہے۔ تشدد کا نشانہ بنایا جانے والا شہری بعد ازاں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا تھا۔

https://p.dw.com/p/352bu
تصویر: Youtube/Zee 24 Ghanta

خبر رساں اداروں کے مطابق بھارتی ریاست منی پور کے شہر امپھل میں یہ واقعہ تین دن پہلے جمعرات کو پيش آيا، جب ایک مسلم نوجوان کو مشتعل ہجوم نے تشدد کر کے ہلاک کر دیا۔ اس واقعے کی ویڈیو بھی بنائی گئی تھی، جس میں واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے کہ کس طرح پولیس اس نوجوان کو تحفظ دینے اور موت کے منہ سے بچانے میں ناکام رہی۔

حکام نے بتایا ہے کہ ان چاروں پولیس افسران کو اتوار کے دن ہی معطّل کر ديا گیا تھا۔ اس ویڈیو میں واضح ہے کہ کس طرح یہ نوجوان زخمی حالت میں کسی کھیت میں پڑا ہوا ہے اور پولیس اہلکار اس کی مدد کرنے کے بجائے اس کے گرد کھڑے ہیں۔ یہ نوجوان ہسپتال کے راستے میں ہی دم توڑ گیا تھا۔

Indien - Protest gegen Hass und Mob Lynchen
تصویر: Imago/Hundustan Times

بتایا جاتا ہے کہ مسلم نوجوان نے بزنس اسکول سے اپنی گریجویشن مکمل کی تھی۔ مقامی افراد کا الزام ہے کہ یہ چھبیس سالہ نوجوان گاڑیاں چوری کر رہا تھا اور رنگے ہاتھوں پکڑا گیا۔ حکام نے مزید بتایا کہ اس واقعے میں ملوث ہونے کے الزام میں پانچ افراد کو حراست میں لیا گیا ہے، جن میں ریزرو پولیس کا ایک حولدار بھی شامل ہے۔اس حولدار کے مطابق مسلم نوجوان گیراج سے اس کی موٹر سائیکل چوری کرنے کی کوشش کر رہا تھا۔

پولیس نے مزید بتایا کہ ہجوم نے اس دوران اس کار کو بھی نذر آتش کر دیا، جو مبینہ طور پر مقتول کے ساتھیوں کی تھی۔ اس دوران اس واقعے میں ملوث دو مفرور افراد کی تلاش جاری ہے۔ بھارت میں گزشتہ مہینوں کے دوران مشتعل ہجوم کی جانب سے شہریوں کی جان لینے کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے اور صرف گزشتہ دو ماہ کے دوران بیس افراد واٹس ایپ کے ذریعے پھیلائی جانے والی افواہوں کی وجہ سے اپنی جان گنوا چکے ہیں۔

گائے نے بھارتی معاشرے کو تقسیم کر دیا