1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت: مسلمانوں کے متعلق سپریم کورٹ کا ایک اور متنازعہ فیصلہ

جاوید اختر، نئی دہلی
11 جولائی 2024

آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے کہا کہ وہ عدالت کے فیصلے سے متفق نہیں جبکہ حکمراں بی جے پی نے اسے مسلم عورتوں کی تاریخی کامیابی قرار دیا۔ عدالت نے کہا ہے کہ مطلقہ مسلم خاتون کو اپنے سابق شوہر سے کفالت حاصل کرنے کا حق ہے۔

https://p.dw.com/p/4i9Tz
 سپریم کورٹ نے کہا کہ مطلقہ مسلم خاتون کو اپنے سابق شوہر سے زر نان و نققہ حاصل کرنے کا حق ہے
سپریم کورٹ نے کہا کہ مطلقہ مسلم خاتون کو اپنے سابق شوہر سے زر نان و نققہ حاصل کرنے کا حق ہےتصویر: picture-alliance/AP

بھارتی سپریم کورٹ نے بدھ کے روز اپنے ایک اہم فیصلے میں کہا کہ مطلقہ مسلم خاتون کو اپنے سابق شوہر سے زر نان و نققہ (کفالت) حاصل کرنے کا حق ہے۔

جسٹس بی وی ناگرتنا اور جسٹس آگسٹین جارج مسیح کی بنچ نے تلنگانہ ہائی کورٹ کے حکم کو چیلنج کرنے والی ایک عرضی پر اپنا فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ مطلقہ مسلم خاتون کو ضابطہ فوجداری کی دفعہ 125 کے تحت اپنے سابقہ شوہر سے اس وقت تک کفالت حاصل کرنے کا حق ہے جب تک کہ اس کی شادی نہیں ہو جاتی۔

بھارتی مسلمانوں کے سامنے اب یونیفارم سول کوڈ کا مسئلہ

بھارت: ایک ساتھ تين طلاقیں، کابینہ نے سزا کی منظوری دے دی

عدالت نے یہ فیصلہ محمد عبدالصمد نامی ایک شخص کی عرضی پر سنایا، جنہوں نے تلنگانہ ہائی کورٹ کے اس حکم کو چیلنج کیا تھا جس میں عدالت عالیہ نے ان کی مطلقہ بیوی کو دس ہزار روپے ماہانہ عبوری کفالت کے طورپر ادا کرنے کا حکم دیا تھا۔ عبدالصمد نے اپنی بیوی کو تین طلاق (طلاق بدعت) دے دی تھی۔ ان کی اہلیہ نے اس کے خلاف عدالت سے رجوع کیا تھا اور کفالت کے طورپر بیس ہزار روپے ماہانہ کا مطالبہ کیا تھا۔

بھارت میں شادیوں کی رجسٹریشن لازمی بنا دینے کی سفارش

سپریم کورٹ کے اس فیصلے نے سن 1985کے شاہ بانو کیس کی یادیں تازہ کردی ہیں۔ شاہ بانو بیگم بنام محمد احمد خان (شوہر) کیس میں بھی عدالت نے مطلقہ خاتون کو گزارہ بھتہ دینے کا حکم سنایا تھا۔ اس فیصلے کے خلاف بھارت میں مسلمانوں نے بڑے پیمانے پر مظاہرے کیے تھے۔ جس کے بعد اس وقت کے وزیر اعظم راجیو گاندھی کی قیادت والی کانگریس حکومت کو سپریم کورٹ کے فیصلے کو پارلیمنٹ سے کالعدم کرنے کے لیے مجبور ہونا پڑا تھا۔

مسلم تنظیموں نے سپریم کورٹ کے فیصلے کو چیلنج کرنے کا اعلان کیا ہے
مسلم تنظیموں نے سپریم کورٹ کے فیصلے کو چیلنج کرنے کا اعلان کیا ہےتصویر: Nasir Kachroo/NurPhoto/picture alliance

مسلم پرسنل لا بورڈ فیصلے سے متفق نہیں

بھارت میں مسلمانوں کی نمائندہ تنظیم آل انڈیا مسلم پرسنل لابورڈ کا کہنا ہے کہ اسلامی قوانین کے لحاظ سے کوئی بھی مطلقہ خاتون صرف عدت کی مدت تک ہی کفالت حاصل کرنے کی حقدار ہے۔

آل انڈیا مسلم پرسنل لابورڈ کا کہنا ہے کہ وہ سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے سے متفق نہیں ہے۔ بورڈ کا کہناہے کہ اگر مطلقہ خاتون کی کفالت کرنی پڑی تو کوئی شوہر اپنی بیوی کو طلاق ہی کیوں دے گا اور اگر اس فیصلے کو درست مانا جائے تو شاہ بانو کیس کو چیلنج ہی کیوں کیا جاتا؟

بورڈ کے ترجمان ڈاکٹر قاسم رسول الیاس نے ڈی ڈبلیو اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے نزدیک یہ فیصلہ درست نہیں ہے۔ انہوں نے کہا،"دفعہ 125کی جو بات کی جارہی ہے،ا س میں دفعہ 127کے تحت مسلمانوں کو اس سے مستشنیٰ کیا گیا تھا اور کہا گیا تھا کہ یہ مسلمانوں پر نافذ نہیں ہوگا۔" انہوں نے کہا کہ شاہ بانو کیس کے بعد یہ بات طے ہوگئی تھی کہ مطلقہ خاتون کو ایک بار کچھ دے دیا جائے لیکن وہ تاحیات نہیں ہوگا۔

قاسم رسول الیا س کا کہنا تھاکہ اسلام میں تو پہلے سے ہی ہے کہ شادی شدہ خاتون کی کفالت اور نفقہ کی ذمہ داری شوہر کی ہے۔ لیکن "مسئلہ یہ ہے کہ اگر مطلقہ خاتون کی تاحیات کفالت کی ذمہ داری شوہر پر ڈال دی جائے تو پھر آدمی طلاق کیوں دے گاجو کہ گلے کی ہڈی بن کر رہ جائے۔"

انہوں نے مزید کہا کہ یہ فیصلہ بھی" تین طلاق کے بے وقوفی والے فیصلے کی طرح بن جائے گا کہ تین طلاق کے بعد بھی کوئی طلاق نہیں مانی جائے گی اورشوہر کو جیل جانا پڑے گا۔ اب کوئی آدمی طلاق کیوں دے گا جب سپریم کورٹ کے مطابق وہ طلاق ہی نہیں ہوگی۔"

بھارتیہ جنتا پارٹی نے سپریم کورٹ کے فیصلے کو مسلم خواتین کی ایک بڑی کامیابی قرار دیا
بھارتیہ جنتا پارٹی نے سپریم کورٹ کے فیصلے کو مسلم خواتین کی ایک بڑی کامیابی قرار دیاتصویر: Reuters

'مسلم خواتین کی کامیابی'، بی جے پی

ہندو قوم پرست حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی نے سپریم کورٹ کے فیصلے کو مسلم خواتین کی ایک بڑی کامیابی قرار دیا۔

بی جے پی کے قومی ترجمان سدھانشو ترویدی نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہاکہ سپریم کورٹ کے اس فیصلے سے" آئین کا وہ وقار بحال ہوگیا ہے جسے راجیو گاندھی نے اپنے دور حکومت میں کچل کر رکھ دیا تھا۔"

خیال رہے کہ کانگریس پارٹی بی جے پی پر الزام لگاتی رہی ہے کہ وہ بھارتی آئین کو تبدیل کردے گی۔ گزشتہ دنوں کانگریس کے نو منتخب اراکین پارلیمان نے جب حلف لیا تو اپنے ہاتھوں میں آئین کی کاپی اٹھارکھی تھی۔

بی جے پی کے ترجمان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے سے نہ صرف مسلم خواتین کو راحت ملے گی بلکہ یہ مساوی حقوق کا معاملہ ہے اور اسے مذہب کی عینک سے دیکھنے کی ضرورت نہیں۔

دریں اثنا مسلم تنظیموں نے سپریم کورٹ کے اس فیصلے کو چیلنج کرنے کا اعلان کیا ہے۔

بھارتی مسلمانوں کی سیاسی حیثیت ختم ہوتی ہوئی؟