بھارت۔ مالدیپ تنازعہ: ہم پر کوئی دھونس نہیں جما سکتا، معیزو
15 جنوری 2024بھارت کے حریف چین کے ساتھ باہمی تعلقات کو مستحکم کرنے کے خواہاں اور بیجنگ کے دورے سے واپس آنے کے بعد جزائر کے ملک مالدیپ کے صدر محمد معیزو نے گزشتہ روز نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ "ہم کسی ملک کے حاشیہ بردار نہیں بلکہ ہم ایک آزاد قوم ہیں۔"
بظاہر بھارت اور مالدیپ کے درمیان حالیہ سفارتی تنازعہ کے پس منظر میں محمد معیزو نے کہا، "ہم چھوٹے (ملک) ہوسکتے ہیں لیکن اس سے کسی کو ہمیں دھمکانے کا لائسنس نہیں مل جاتا۔"
انہوں نے مزید کہا، "ہم کسی دوسرے ملک کے حاشیہ بردار نہیں ہیں، بلکہ ہم ایک آزاد ملک ہیں۔"
مودی کے خلاف مالدیپ کے وزراء کا بیان اور بھارت کا سخت رد عمل
مالدیپ کے صدر نے بھارت سے کہا کہ وہ پندرہ مارچ تک مالدیپ سے اپنے تقریباً ایک سو فوجیوں کو واپس بلا لے۔ انہوں نے بتایا کہ یہ ڈیڈ لائن بھارتی حکام کے ساتھ بات چیت کے بعد طے کی گئی ہے۔
بھارت نے مالدیپ کے وسیع سمندری علاقے میں گشت کرنے والے تین بحری جہازوں پر تقریباً ایک سو فوجی تعینات کر رکھے ہیں۔
محمد معیزو نے تاہم بھارتی فوجیوں کی جگہ چینی افواج کو بلا کر علاقائی توازن کو از سر نو ترتیب دینے کی کوشش سے انکار کیا۔
بھارت کے ساتھ کشیدگی کی وجہ کیا ہے؟
مالدیپ کی آبادی تقریباً پانچ لاکھ بیس ہزار ہے اور اس میں مجموعی طور پر 1192جزائر شامل ہیں، جو بھارت کے سمندری حدود سے قریب ہیں۔ حالانکہ ان میں سے زیادہ تر غیر آباد ہیں لیکن یہ بھارتی سیاحوں میں کافی مقبول ہیں۔
مالدیپ حکومت کے تین نائب وزراء نے گزشتہ ہفتے وزیراعظم نریندر مودی کے بھارتی جزیرے لکش دیپ کے دورے پر تبصرہ کرتے ہوئے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر بعض توہین آمیز پوسٹ کیے تھے۔
مالدیپ میں ’بھارت نکل جاؤ‘ نامی سیاسی احتجاجی مہم پر پابندی
کچھ لوگوں نے مودی کی جانب سے لکش دیپ کی قدرتی خوبصورتی کی تعریف کو سیاحوں کو مالدیپ سے دور کرنے کی کوشش کے طور پر دیکھا۔ مالدیپ کو یوتھ منسٹری نے اپنی آن لائن پوسٹ میں مودی کو "مسخرہ"، "دہشت گرد" اور
"اسرائیل کی کٹھ پتلی" کہا تھا۔
خیال رہے کہ مسلم اکثریتی ملک مالدیپ اس سے قبل غزہ میں اسرائیل کے اقدامات کی مذمت کرچکا ہے۔
وزیر اعظم مودی کی مبینہ توہین کی بھارت نے فوراً مذمت کی اور بہت سے معروف شخصیات نیز عام بھارتی شہریوں نے بھی مالدیپ کے بائیکاٹ کی ایک آن لائن مہم شروع کردی۔
معیزو حکومت نے تینوں نائب وزراء کو معطل کردیا اور ایک سرکاری بیان جاری کیا جس میں کہا گیا تھا کہ مودی کے متعلق ریمارکس حکومتی پالیسی کی عکاسی نہیں کرتے۔
بعد میں بھارت نے دہلی میں مالدیپ کے سفیر کو طلب کرلیا جب کہ مالے میں بھارتی ایلچی بھی مالدیپ کی وزارت خارجہ میں "پہلے سے طے شدہ" ملاقات کے لیے گئے۔
معیزو کی 'بھارت مخالف' مہم
صدر معیزو نے اپنے انتخابی مہم کے دوران اپنے پیش رو پر بھارت کے ساتھ اتحاد کرکے قومی خود مختاری سے سمجھوتہ کرنے کا الزام لگایا تھا۔ انہوں نے چین کے ساتھ قریبی تعلقات قائم کرنے کا بھی وعدہ کیا تھا۔
محمد معیزو نے بیجنگ جاکر اور صدر شی جن پنگ سے ملاقات کرکے چین کے ساتھ مضبوط تعلقات استوار کرنے کے اپنے انتخابی وعدے کو پورا کیا ہے۔
چین کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ژنہواکے مطابق بیجنگ نے مالدیپ میں انفرااسٹرکچر کے ساتھ ساتھ صحت کی دیکھ بھال اور زراعت سمیت دیگر شعبوں کے لیے فنڈ فراہم کرنے کا وعدہ کیا۔
ژنہوا کے کہا کہ صدر شی جن پنگ نے مالدیپ کی قومی خود مختاری، آزادی، علاقائی سالمیت اور قومی وقار کے تحفظ کے لیے مضبوطی سے حمایت کرنے کی پیش کش کی۔
چین کا اثر کم کرنے کے لیے بھارت کی مالدیپ میں 50 کروڑ ڈالرکی سرمایہ کاری
خیال رہے کہ مالدیپ میں سیاحوں کا تقریبا ً گیارہ فیصد بھارت سے جاتے ہیں۔ اور ان کے وہاں نہ جانے سے مالدیپ کی معیشت پر اثر پڑے گا۔ معیزو چینی سیاحوں کی تعداد کو دوگنا کرکے اس نقصان کو کم کرنا چاہتے ہیں۔
مالے نے بھارت پر مالدیپ کے انحصار کو کم کرنے کے منصوبو ں کا بھی اعلان کیا ہے۔ جس میں تھائی لینڈ اور متحدہ عرب امارات کے ساتھ ہیلتھ کیئر کو وسعت دینا، ترکی سے اناج اور یورپ او رامریکہ سے ادویات کی درآمد شامل ہے۔
ج ا/ ص ز (اے پی، روئٹرز)