1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت: ریاستی وزیر تعلیم نے انٹرمیں داخلہ کیوں لیا ؟

جاوید اختر، نئی دہلی
13 اگست 2020

 بھارت کے مشرقی صوبے جھارکھنڈ میں دسویں کلاس تک تعلیم یافتہ وزیر تعلیم جگرناتھ مہتو نے سوشل میڈیا اور اپوزیشن جماعتوں کی نکتہ چینی کے بعد انٹرمیڈیٹ میں داخلے کا فارم پر کرکے لوگوں کو حیرت زدہ کر دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/3gsju
Indien Minister Jagarnath Mahto zeigt seine Immatrikulationsbescheinigung in Patna
جگرناتھ مہتوتصویر: DW/M. Kumar

 بھارت کی سابق وفاقی وزیرتعلیم اسمرتی ایرانی کی تعلیمی صلاحیت اور خود وزیر اعظم نریندر مودی کے تعلیمی اسناد پر بھی سوالات اٹھائے جاتے رہے ہیں۔

جھارکھنڈ کی ہیمنت سورین حکومت میں جب جگرناتھ مہتو کو وزیر تعلیم بنایا گیا اسی وقت یہ سوال پیدا ہوا تھا کہ دسویں پاس وزیر تعلیم آخر ریاست کے تعلیمی نظام کو کتنا درست کرپائے گا۔ لیکن اپنی تعلیمی صلاحیت پر طنزسے مجروح مہتو نے بحث میں پڑنے کے بجائے اپنی تعلیمی کمی کو دور کرنے کا فیصلہ کیا۔

گزشتہ پیر کے روز جب وہ بوکارو ضلعے کے دیوی مہتو میموریل انٹر کالج، نوا ڈیہہ پہنچے تو وہاں موجود لوگوں نے سوچا کہ وہ شاید کالج کے کام کاج کا جائزہ لینے آئے ہیں لیکن وہ سیدھے ایڈمشن کاونٹر پر گئے اور پیسے ادا کرکے فارم خریدا اور انٹر میں داخلہ لیا۔

وزیر تعلیم مہتو 25 برس کے وقفے کے بعد اب دوبارہ اپنی تعلیم کا سلسلہ شروع کریں گے۔ انہوں نے 1995 میں دسویں کلاس کا امتحان پاس کیا تھا اور اب انٹرمیڈیٹ آرٹس کی پڑھائی شروع کریں گے۔

یہ پوچھے جانے پر کہ انٹرمیڈیٹ میں داخلہ لینے کی انہیں ضرورت کیوں پیش آئی؟  جھارکھنڈ کے وزیر تعلیم نے کہا”پڑھنے کے لیے عمر کی کوئی حد نہیں ہوتی۔ جس وقت مجھے وزیر تعلیم بنایاگیا تھا۔ اسی وقت کچھ لوگوں نے طنز کیا تھا کہ دسویں پاس وزیر تعلیم کیا کرے گا۔ اس با ت سے مجھے کافی ٹھیس پہنچی تھی اور اس کا منہ توڑ جواب دینے کے لیے میں نے داخلہ لیا ہے۔ ہم پڑھیں گے بھی اورپڑھائیں گے بھی۔"

لیکن ایک وزیر تعلیم اور طالب علم کے دوہرے رول کے درمیان وہ کس طرح تال میل قائم کرسکیں گے؟ اس سوال کے جواب میں مہتو کہتے ہیں ”میں اپنی پڑھائی کے ساتھ ساتھ وزارت تعلیم بھی سنبھالوں گا، کلاس بھی کروں گا، کھیتی باڑی کا کام بھی کروں گا اور عوام کا کام بھی کروں گا۔ اس کے ساتھ ہی تعلیمی نظام میں اصلاحات کا کام بھی جاری رہے گا۔"

انٹرمیڈیٹ آرٹس میں اپنے مضامین کے بارے میں جگرناتھ مہتو کہتے ہیں ”ابھی تو دوروز پہلے ہی داخلہ لیا ہے۔ لیکن سیاست کرتاہوں تو پالیٹکل سائنس تو ایک مضمون ہوگا ہی، بقیہ مضامین بھی طے ہوجائیں گے۔"

اس سوال پر کہ کم پڑھا لکھا ہونے کی وجہ سے سرکاری منصوبوں یا افسروں سے کام کرانے میں انہیں کوئی پریشانی تو نہیں ہورہی ہے، جھارکھنڈ کے وزیر تعلیم کہتے ہیں ”ایسی کوئی پریشانی نہیں ہے۔ کسی طرح کی دقت نہیں ہے۔ سیاست میں یہ کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ آخری گیانی ذیل سنگھ بھی تو ساتویں پاس تھے، وہ بھارت کے صدر بنے یا نہیں؟"

ایسا نہیں ہے کہ صرف جگرناتھ مہتو ہی جھارکھنڈ حکومت میں دسویں پاس وزیر ہیں۔ ایسوسی ایشن آف ڈیموکریٹک ریفارمز کی رپورٹ کے مطابق ہیمنت سورین کی قیادت والی ریاستی حکومت میں گیارہ وزیر آٹھویں سے بارہویں درجہ تک پاس ہیں۔

یہ بات تاہم قابل ذکر ہے کہ 2000 میں بہار سے الگ ہوکر نئی ریاست بننے کے بعد سے جھارکھنڈ میں اب تک وزرات تعلیم کا قلمدان سنبھالنے والے سابقہ تمام چھ وزراء گریجویٹ تھے۔

 حالیہ دنوں میں جگرناتھ مہتو اس وقت سرخیوں میں آئے جب انہوں نے مودی حکومت کی نئی قومی تعلیمی پالیسی سے عدم اتفاق کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا تھا کہ جھارکھنڈ میں سرکاری اسکولوں کے بچوں کومعیاری تعلیم دینے کے لیے نئی پالیسی بنائی جائے گئی اور جھارکھنڈ کے تعلیمی نظام کو دہلی سے بہتر بنایا جائے گا۔

جھارکھنڈ میں ایک بڑا حلقہ جگرناتھ مہتو کے انٹرمیڈیٹ میں داخلہ لینے کے فیصلے سے خوش ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ ایک وزیرتعلیم نے حصول تعلیم کے سلسلے میں جو مثال قائم کی ہے اس کا بہر حال خیر مقدم کیا جانا چاہیے۔

جاوید اختر(منیش کمار)، نئی دہلی