1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت: تین ٹرینوں کا تصادم، کم ازکم 288 ہلاک

3 جون 2023

بھارت میں تین ٹرینوں کے تصادم میں کم از کم 288 افراد ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہو گئے۔ حکام کے مطابق یہ اس ملک کا 20 سال سے زیادہ کے عرصے میں پیش آنے والا سب سے مہلک ریل حادثہ ہے۔

https://p.dw.com/p/4S9PW
TOPSHOT-INDIA-ACCIDENT-RAIL
تصویر: Dibyangshu SARKAR/AFP/Getty Images

مشرقی ریاست اڑیسہ میں بالاسور کے قریب جائے حادثے پر ملبے کا  ڈھیر تھا، جہاں کچھ بوگیاں پٹریوں سے اُتر کر بہت دور جا گریں اور باقی پوری طرح  الٹ گئیں۔

جمعہ دو جون کی شب حادثے کا شکار ہونے والی ٹرین حادثے میں زندہ بچ جانے والے ایک مسافر ارجن داس نے ایک ٹیلی ویژن چینل کو بتایا کہ انہوں نے گرج کی آواز سنی، پھر لوگوں کو بالائی برتھ سے گرتے دیکھا۔ انہوں نے ٹرین سے چھلانگ لگا دی۔ ان کا کہنا تھا کہ لوگوں کی چیخیں گونج رہی تھیں وہ مدد کے لیے  پکار رہے تھے۔ ارجن داس کے بقول، ''حادثے کے مقام کے ارد گرد اور ٹرین کی پٹریوں کے ساتھ جگہ جگہ زخمی پڑے تھے۔‘‘ جان بچا کر ٹرین سے جھلانگ لگانے والے داس کے ذہن پر اس حادثے کے بہت گہرے بھیانک اثرات مرتب ہوئے ہیں۔ وہ کہتے ہیں،’’ میں ان مناظر کو بھولنا چاہتا ہوں۔‘‘

BG Zugunglück in Indien
ہاوڑہ چنئی کورومنڈل ایکسپریس مال بردار ٹرین سے ٹکرا گئیتصویر: Satyajit Shaw/DW

بھارت کی مقامی ایجنسیوں کے مطابق ہاوڑہ چنئی کورومنڈل ایکسپریس جو چنئی سے کولکتہ کی طرف رواں تھی پہلے ایک مال بردار ٹرین سے ٹکرا گئی۔ دریں اثناء دوسری سمت سے آنے والی یشونت پور ہاوڑہ جو بھارت کی تیز رفتار ٹرین  ہے، پٹری سے اتر گئی اور دیگر بوگیوں سے ٹکرا گئی۔

جمعے کی شام مقامی وقت کے مطابق سات بجے کے قریب یہ بھیانک حادثہ بالاسور کے نزدیک باہانگا بازار اسٹیشن کے قریب پیش آیا۔

مشرقی بھارت میں ٹرین حادثہ، امدادی کام جاری

 

انوبھاؤ داس دوسری ٹرین کی آخری بوگی میں تھے جب انہیں دور سے خوفناک چیخیں سنائی دیں۔ ان کی کوچ رُک گئی اور اس کے رکتے ہی انہوں نے چھلانگ لگا اور باہر نکل آئے۔ ستائیس سالہ انوبھاؤ داس نے اے ایف پی کو بتایا، ’’میں نے خون آلود مناظر، بکھری ہوئی لاشیں اور ایک کٹے ہوئے بازو کے ساتھ ایک شخص کو اپنے زخمی بیٹے کی مدد کرتے ہوئے دیکھا۔‘‘

TOPSHOT-INDIA-ACCIDENT-RAIL
ریسکیو ٹیمیں بشمول نیشنل ڈیزاسٹر ریسپانس فورس اور بھارتی فضائیہ کی ٹیمیں تعیناتتصویر: Dibyangshu SARKAR/AFP/Getty Images

امدادی کارکنوں نے ہفتے کے روز تباہ شدہ ملبے میں پھنسے زندہ بچ جانے والوں کو تلاش کا کام جاری رکھا ہوا ہے۔ جائے حادثہ پر ٹرین  کی  پٹریوں کے ساتھ سفید چادروں کے نیچے کئی لاشیں پڑی تھیں۔

اڑیسہ فائر سروسز کے ڈائریکٹر جنرل سودھانشو سارنگی نے کہا کہ مرنے والوں کی تعداد 288 ہے لیکن اس میں کہیں زیادہ اضافے کی توقع ہے۔

ریسکیو ٹیمیں بشمول نیشنل ڈیزاسٹر ریسپانس فورس اور بھارتی فضائیہ کی ٹیمیں تعینات کی گئیں ہیں جبکہ وزارت ریلوے نے اس المناک حادثے کی  تحقیقات کا اعلان کیا ہے۔

حکام نے بتایا کہ جائے حادثہ اور ریاستی دارالحکومت بھونیشور کے درمیان تقریباً 200 کلومیٹر (125 میل) کے فاصلے پر واقع ہر ہسپتال متاثرین سے بھرا ہوا ہے۔ 200 ایمبولینسیں اور بسوں تک کو متاثرین کہ ہسپتال پہنچانے کے کام پر مامور کر دیا گیا ہے۔ 

Zugunglück in Indien
مرنے والوں کی تعداد 288 ہے لیکن اس میں کہیں زیادہ اضافے کی توقع تصویر: Press Trust of India/dpa/picture alliance

حالیہ برسوں میں ریلوے کی حفاظت میں نمایاں بہتری لانے والی ٹیکنالوجی میں نئی سرمایہ کاری اور اپ گریڈ کے باوجود یہ تباہی آئی ہے۔

حکام کے مطابق بھارتی وزیراعظم نریندر مودی آج ہفتے کی شام کو جائے حادثہ اور ہسپتالوں کا دورہ کریں گے۔ مودی نے اپنے ٹویٹ میں لکھا، ''غم کی اس گھڑی میں، میرے جذات و خیالات سوگوار خاندانوں کے ساتھ ہیں۔ زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے دعا گو ہوں۔‘‘

بھارت کے پاس دنیا کے سب سے بڑے ریل نیٹ ورکس میں سے ایک ہے اور اس نے کئی سالوں میں کئی خوفناک حادثات کا سامنا بھی کیا ہے۔  ان میں سے ایک بدترینحادثہ سن 1981 میں پیش آیا تھا جب بہار میں ایک پل کو عبور کرتے ہوئے ایک ٹرین پٹری سے اتر گئی تھی اور نیچے دریا میں جا گری تھی۔ اُس حادثے میں 800 سے 1000 کے درمیان افراد لقمہ اجل بن گئے تھے۔ 

 

ک م/ا ب ا (اے ایف پی، روئٹرز)