1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت: جامعہ مظاہرین پر فائرنگ میں ایک طالب علم زخمی

30 جنوری 2020

دارالحکومت دہلی کی معروف یونیورسٹی جامعہ ملیہ اسلامیہ کے کیمپس میں شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف جاری مظاہرے میں ایک شخص نے گولی چلا دی، جس کے نتیجے میں ایک طالب علم زخمی ہو گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/3X3lW
Indien Proteste gegen Einwanderungsgesetz in Neu Delhi
تصویر: Reuters/D. Siddiqui

چند روز قبل ہی ایک انتخابی ریلی میں ایک وزیر نے نعرہ بلند کیا تھا،’دیش کے غداروں کو، گولی ماروں سالوں کو‘  اور گولی چل گئی۔ تیس جنوری کے روز بھارت کے بابائے قوم مہاتما گاندھی کی برسی کے موقع پر جامعہ ملیہ اسلامیہ اور شاہین باغ کے مظاہرین نے مشترکہ طور پر راج گھاٹ میں واقع گاندھی جی کی سمادھی تک پیدل مارچ کا اعلان کیا تھا، جسے روکنے کے لیے جامعہ کے ہر جانب پولیس کا سخت پہرا تھا۔

 پولیس نے مظاہرین کو باہر نکلنے کی اجازت نہیں دی لیکن دوپہر کے بعد پستول سے لیس ایک شخض مظاہرے میں داخل ہوا اور فلمی انداز میں نعرہ بلند کیا، ’’یہ لو آزادی، ہندوستان زندہ آباد، دہلی پولیس زندہ باد‘‘ اور مظاہرین پر فائرنگ شروع کر  دی۔ ایک طلب علم کے ہاتھ میں گولی لگی ہے، جس کا یونیورسٹی سے متصل ہولی فیملی ہسپتال میں علاج چل رہا ہے۔

اس سے متعلق کئی ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہو چکی ہیں، جن میں دیکھا جا سکتا ہے کہ جس وقت اور جس مقام پر یہ سب ہ ورہا تھا، وہاں بڑی تعداد میں پولیس موجود تھی۔ ایک شخص پولیس کو آواز لگاتے ہوئے کہتا ہے، ’’سر اس کے ہاتھ میں پسٹل ہے۔‘‘  وہاں موجود بعض دوسرے افراد کو بھی یہی کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے کہ آخر پولیس کھڑی کیا کر رہی ہے اور تب تک فائرنگ ہو جاتی ہے لیکن درجنوں پولیس اہلکار تماشہ دیکھتے رہتے ہیں۔ پھر اس کے بعد پولیس اس شخص کو اپنی حراست میں لے لیتی ہے۔

فائرنگ کرنے والے شخص کا نام رام بھگت گوپال بتایا جا رہا ہے اور اس کے سوشل میڈیا اکاؤنٹ سے معلوم ہوا ہے کہ فائرنگ کرنے سے کافی پہلے ہی اس نے اپنے فیس بک صفحے پر اس منصوبےکو اجاگر کر دیا تھا۔ زخمی ہونے والے پچیس سالہ طالب علم کا نام شاداب فاروق  ہے، جو ایم اے کے طالب علم ہیں۔ اس واقعے کے فوری بعد جامعہ میں مظاہرین کی تعداد میں زبردست اضافہ دیکھا گيا۔ بدھ تیس جنوری کو گاندھی جی کی 72ویں سالگرہ ہے اور مظاہرین کا اصرار تھا کہ وہ اس موقع پر گاندھی جی کی سمادھی تک مارچ کریں گے لیکن پولیس نے مظاہرین کو روکنے کے لیے رکاوٹیں کھڑی کر دی ہیں۔

جامعہ کی ایک طالبہ زینب کسا نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ راج گھاٹ تک مارچ کرنے کا منصوبہ خواتین مظاہرین کا تھا جبکہ طلبہ اور دیگر افراد تو وہاں صرف ان کے تحفظ کے لیے جمع تھ، ’’جب یہ واقعہ ہوا تو میں اس سے زرا پیچھے تھی۔ ہمارا ایک ساتھی زخمی ہوا ہے۔‘‘

دارالحکومت دہلی میں اسبملی انتخابات ہونے والے ہیں اور انتخابی مہم میں حکمراں جماعت بی جے پی کا سب سے اہم موضوع شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف شاہین باغ اور جامعہ کا دھرنا ہے۔ پارٹی کے تمام رہنما اپنے خطابات میں اس کا ذکر کرتے ہیں۔

سن 1948ء  میں تیس جنوری کو سخت گیر ہندو تنظیم آر ایس ایس سے وابستہ ایک رکن ناتھو رام گوڈسے نے بھارت کے بابائے قوم مہاتما گاندھی کو گولی مار کر قتل کر دیا تھا۔