بھارتی کشمیر میں مس ورلڈ مقابلے کے انعقاد کی حقیقت
30 اگست 2023پی ایم انٹرٹینمینٹ کے چیئرمین جمیل سعیدی نے ایک بیان میں کہا، "ہم، مس ورلڈ آرگنائزیشن کی جانب سے، پرزور انداز میں کہنا چاہتے ہیں کہ مس ورلڈ 2023 کی اختتامی تقریب (بھارتی) کشمیر میں منعقد ہونے کی خبریں بے بنیاد اور غلط ہیں۔ جیسا کہ پی ایم ای انٹرٹینمینٹ اور مس ورلڈ آرگنائزیشن کی جانب سے باضابطہ طورپر اعلان کیا گیا ہے، فائنل کے لیے مقام کو ابھی حتمی شکل دیا جانا باقی ہے اور اس کا باضابطہ اعلان بعد میں کیا جائے گا۔"
قبل ازیں بھارتی میڈیا نے خبردی تھی کہ مس ورلڈ کے 71 ویں ایڈیشن کا انعقاد دسمبر میں کشمیر میں ہو گا۔ اس خبر پر مختلف حلقوں نے جوش و خروش اور مسرت کا اظہار کیا تھا اور اسے کشمیر کے حوالے سے بھارت کی ایک اہم کامیابی قرار دیا جا رہا تھا۔
'غلط فہمی 'کیوں پیدا ہوئی؟
کشمیر میں مس ورلڈ مقابلوں کے انعقاد کی تردید ان خبروں کے درمیان ہوئی کہ اس مقبول عالمی مقابلے کی میزبانی کی تیاریاں ہو رہی ہیں۔
دراصل موجودہ مس ورلڈ کیرولینا بیلاوسکا دو رنرز اپ بھارت کی سنی سیٹھی اور کیریبیا کی ایمی پینا، مس ورلڈ کی سی ای او جولیا مورلی کے ساتھ کشمیر کے دورے پر ہیں۔
جولیا مورلی نے ان تینوں کے ساتھ پیر کو سری نگر میں ایک پریس کانفرنس سے خطا ب کرتے ہوئے کہا تھا،" سچ میں، میں بہت خوش ہوں۔ ایسی خوبصورتی کو دیکھنا ہمارے لیے جذباتی ہے۔ آپ کے پاس اتنی خوبصورتی ہے، یہاں ہر کوئی بہت مہربان اور مددگار ہے۔ اور میں اپنے دل کی گہرائیوں سے آپ سب کا شکریہ ادا کرتی ہوں۔"
مورلی نے مزید کہا کہ مس ورلڈ کے عملے کی نومبر میں کشمیر آمد متوقع ہے۔ انہوں نے کہا، "ہم نومبر میں آپ سے ملنے کے منتظر ہے۔ یہ شو8 دسمبر کو ہے۔ شکریہ کشمیر۔ خدا آپ کو خوش رکھے اور ہم واپس آنے کے منتظر ہیں۔"
بھارت کے لیے مس ورلڈ کے انعقاد کی اہمیت
مس ورلڈ مقابلہ حسن دنیا کے سب سے باوقار مقابلہ حسن میں سے ایک ہے۔ یہ ہر سال منعقد ہوتا ہے اور اس میں 100 سے زیادہ ممالک کے مدمقابل شامل ہوتے ہیں۔ مقابلہ جیتنے والے کو مس ورلڈ کے خطاب سے نوازا جاتا ہے اور اسکالرشپ اور ماڈلنگ کنٹریکٹ سمیت متعدد انعامات دیے جاتے ہیں۔
'فردوس برروئے زمین' کے نام سے مشہور کشمیر گزشتہ کئی دہائیوں سے تشدد اور عسکریت پسندی سے متاثر ہے۔ بھارت کی ہندو قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کی قیادت والی مودی حکومت نے اگست 2019 میں بھارتی آئین کی خصوصی دفعہ 370 کو ختم کرتے ہوئے جموں و کشمیر کو دو حصوں میں تقسیم کرکے مرکز کے زیر انتظام علاقہ بنادیا ہے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ حکومت کے فیصلے کی مخالفت کرنے والوں کو کچلنے کے لیے حکومت نے بڑے پیمانے پر کارروائیاں کیں اور سینکڑوں افراد اب بھی جیلوں میں بند ہیں۔
حکومت کا تاہم دعویٰ ہے کہ کشمیر میں حالات معمول پر آگئے ہیں۔ اس نے کشمیر میں "امن و امان کی صورت حال" کو عالمی برداری کے سامنے پیش کرنے کے لیے سری نگر میں مئی میں سخت سکیورٹی کے درمیان جی 20 سیاحتی میٹنگ کا انعقاد کیا تھا۔
'کشمیر کے حسن نے مسحور کر دیا'، ملکہ حسن بیلاوسکا
مس ورلڈ بیلاوسکا کا کہنا تھا کہ "کشمیر کا حسن انہیں ہمیشہ مسحور اور حیرت زدہ کر دیتا ہے۔ ہم جب بھی یہاں آتے ہیں تو کچھ نیا دریافت ہوتا ہے۔"
بیلاوسکا نے کہا کہ یہ بھارت آنے کا تیسرا موقع ہے "لیکن آخری نہیں۔ میں 140ملکوں اور اپنے تمام دوستوں اور عزیز و اقارب کا خیر مقدم کرنے کا اور زیادہ انتظار نہیں کرسکتی کہ انہیں بھارت لاؤں اور کشمیر، دہلی اور ممبئی جیسے مقامات دکھاؤں... یہاں بہت سے خوبصورت مقامات ہیں۔"
مس ورلڈ بیلاوسکا نے مشہور ڈل جھیل میں شکارے کا لطف بھی اٹھایا۔