1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارتی سرمايہ کاری کے خواہاں ہیں، افغان صدر

12 نومبر 2012

افغان صدر حامد کرزئی نے اپنے دورہء بھارت کے دوران بھارتی وزير اعظم من موہن سنگھ سے ملاقات کی ہے، جس ميں صدر کرزئی نے افغانستان ميں سرمايہ کاری اور اقتصادی ترقی سے جڑے معاملات کو مرکزی اہميت دی۔

https://p.dw.com/p/16hUA
تصویر: Reuters

افغان صدر حامد کرزئی کا کہنا تھا کہ وہ اپنے ملک کے مستقبل کے حوالے سے پر اعتماد ہيں اور افغانستان بين الاقوامی سرمايہ کاری کے ليے تيار ہے۔ کرزئی نے يہ بات بھارتی دارالحکومت نئی دہلی ميں وزير اعظم من موہن سنگھ کے ساتھ ملاقات کے بعد رپورٹرز سے بات چيت کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے مزيد کہا کہ ان کے اس دورے کا مقصد بھارتی سرمايہ کاروں کو افغانستان کی جانب راغب کرنا ہے۔

نئی دہلی حکومت افغانستان کو سن 2001 ميں طالبان حکومت کے خاتمے کے بعد سے اب تک قريب دو بلين ڈالر سے زائد کی امداد دے چکی ہے۔ خبر رساں ادارے اے ايف پی کے مطابق بھارت اس ملک ميں 2014ء ميں بين الاقوامی افواج کے طے شدہ انخلاء کے بعد بھی مزيد سرمايہ کاری کرنے ميں دلچسپی رکھتا ہے تاکہ وہاں مستقبل ميں دوبارہ عسکريت پسندی زور نہ پکڑے۔

اس ملاقات کے حوالے سے بھارتی وزير اعظم من موہن سنگھ نے کہا کہ ان کا ملک افغانستان ميں تعمير نو کے مرحلے ميں معاونت کرتا رہے گا۔

نئی دہلی ميں دونوں ممالک کے سربراہان نے کوئلے کی کا کنی، نوجوانوں سے منسلک معاملات اور چھوٹے درجے کے ترقياتی منصوبوں کے حوالے سے مفاہمت کی يادداشتوں پر بھی دستخط کيے۔ واضح رہے کہ گزشتہ برس اکتوبر میں ہی بھارت اور افغانستان نے اسٹریٹیجک پارٹنرشپ کے ایک ایسے معاہدے پر دستخط کيے تھے، جس کا مقصد دونوں ایشیائی ملکوں کے مابین سیکیورٹی اور اقتصادی رابطوں کو اور زیادہ ترقی دینا ہے۔ اس معاہدے کے پس منظر میں اب کرزئی کی خواہش یہ ہے کہ ہندوکش کی اس ریاست میں بھارت کی موجودگی اور نئی دہلی کے ساتھ اشتراک میں مزید اضافہ کیا جانا چاہیے۔

واضح رہے کہ افغانستان کے معدنی ذخائر کی ماليت تين ٹريلين ڈالر کے لگ بھگ بتائی جاتی ہے۔

نيوز ايجنسی اے ايف پی کے مطابق اگرچہ افغانستان ميں فوج کی تعيناتی کے حوالے سے بھارت کا کردار اہم نہيں تاہم افغان پوليس اور سکيورٹی اہلکاروں کی تربيت ميں بھارت کی جانب سے مدد کی جا چکی ہے۔ دی انڈين ايکسپريس نامی ايک مقامی اخبار نے پير کے روز شائع کردہ اپنی ايک رپورٹ ميں من موہن سنگھ پر زور ديا کہ وہ خطے ميں اپنی پوزيشن کا خيال اور ملکی دفاع کو مد نظر رکھتے ہوئے افغان سکيورٹی فورسز کو زيادہ معاونت فراہم کريں۔

as/ia (AFP)