1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارتی ریاست کیرالہ میں مہلک نیپا وائرس کی وبا پھر پھوٹ پڑی

15 ستمبر 2023

نیپا وائرس کی تازہ وبا پر قابو پانے کے لیے ریاست کیرالہ میں ہزاروں دفاتر اور اسکول بند کر دیے گئے ہیں۔ ریاست میں اب تک معلوم انفیکشن کی کل تعداد پانچ ہو گئی ہے۔

https://p.dw.com/p/4WNt3
Nipah virus
تصویر: NIH / IMAGE POINT FR/picture alliance

بھارت کی جنوبی ریاست کیرالہ میں حکام نیپا وائرس کی ایک تازہ وبا پر قابو پانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ریاستی حکومت نے متاثرہ علاقے کے آس پاس ایک وسیع زون کی حد بندی کرتے ایک حفاظتی حصار قائم کر دیا ہے۔ حکام اب ان لوگوں کو تلاش کرنےکی کوشش کر رہے ہیں جو متاثرہ افراد کے ساتھ رابطے میں آئے تھے تاکہ انہیں الگ کیا جاسکے۔ متاثرہ علاقے سے ملحقہ علاقوں کے لوگوں کو بھی الرٹ کر دیا گیا ہے۔

 خیال کیا جاتا ہے کہ یہ وائرس پہلی بار بنگلہ دیش میں دریافت ہوا تھا۔ اس وائرس کے شکار انسان اور جانور ایک دوسرے کو براہ راست  یا آلودہ سطحوں کو چھونے سے متاثر کر سکتے ہیں۔ نیپا کی ایک انسان سے دوسرے انسان میں منتقلی بھی ممکن ہے۔ اس بیماری کا انفیکشن انسیفلائٹس یعنی دماغ کے فعال خلیوں میں سوزش پیدا  کرتا ہے اور ہلکی سے شدید بیماری بلکہ موت کا باعث بھی بن سکتا ہے۔

Indien Coronavirus
حفاظتی لباس میں ملبوس افراد بھارت میں سن دو ہزار اکیس کی نیپا وبا کے دوران ہلاک ہونے والے ایک ساڑھے بارہ سالے لڑکے کی لاش نذر آتش کرنے لے جا رہے ہیںتصویر: Shijith. K/AP Photo/picture alliance

 بنگلہ دیش میں پہلی بار دریافت ہونے والی وائرس کی قسم سے شرح اموات بہت زیادہ ہیں۔ وائرس کی اس قسم کا شکار ہونے والے ایک تہائی مریض مر جاتے ہیں۔ تاہم موجودہ وائرس کی قسم کو کم متعدی سمجھا جاتا ہے۔

موجودہ وباء کتنی ڈرامائی ہے؟

خطرناک نیپا وائرس کے نئی وباء  پر قابو پانے کے لیے ریاست کیرالہ میں ہزاروں دفاتر اور اسکول بند کر دیے گئے ہیں۔ کوزی کوڈ ضلع میں نو گاؤں کے آس پاس کئی ''کنٹینمنٹ زون‘‘ قائم کیے گئے ہیں۔ یہاں اس وائرس کا شکار دو افراد پہلے ہی مر چکے ہیں۔ کیرالہ کی وزیر صحت وینا جارج نے بدھ کے روز نیپا وائرس کے ایک اورکیس کی تصدیق کی تھی، جس سے ریاست میں اب تک معلوم انفیکشن کی کل تعداد پانچ ہو گئی ہے۔ اس وزیر نے بتایا کہ کوزی کوڈ کے ایک پرائیویٹ ہسپتال کے ایک 24 سالہ ملازم میں وائرس کی تشخیص ہوئی تھی۔

پانچ سالوں میں کیرالہ میں نیپا وائرس کا یہ تیسری وبا ہے۔ فی الحال 706 افراد  کو وائرس سے متاثرہ افراد کے ساتھ رابطے کی فہرست میں رکھا گیا ہے، جن میں سے 77 ہائی رسک کے زمرے میں آتے ہیں اور 153 ہیلتھ ورکرز ہیں۔ ہائی رسک گروپ میں سے کسی میں  بھی ابھی تک وائرس کی علامات ظاہر نہیں ہوئیں۔ کم از کم 13 افراد اس وقت مشاہدے کے لیے ہسپتال میں داخل ہیں اور ان میں سر درد جیسی ہلکی علامات ظاہر ہو رہی ہیں۔

وائرس کیسے منتقل ہوتا ہے؟

نیپا وائرس عام طور پر پھلدار درختوں پر رہنے والی ایسی چمگادڑوں (Pteropodidae) میں پایا جاتا ہے، جو کہ پھلوں کا رس اور گودا کھاتی ہیں۔ یہ چمگادڑ بہت بڑی جسامت کی  ہوتی ہیں۔ سائنس دان ابھی تک حتمی طور پر نہیں جانتے کہ یہ وائرس پھل خور چمگادڑوں سے سور، مویشیوں یا انسانوں میں کیسے منتقل ہوتا ہے۔

Palmenflughund Eidolon helvum
پھل خور چمگادڑیںتصویر: M. Carwardine/WILDLIFE/picture-alliance

تاہم ایسے اشارے موجود ہیں کہ پھلوں کی چمگادڑوں کے آلودہ تھوک اور پیشاب کے ساتھ رابطے میں آنے سے انسان اور جانور دونوں متاثر ہو سکتے ہیں۔ کیرالہ میں 2018 کی وباء ممکنہ طور پر پینے کے پانی کے وائرس زدہ پانی کی وجہ  سے پھیلی تھی۔ اس وبا کے بعد پھل خور چمگادڑیں چنگارتھ کے علاقے میں ایک متاثرہ خاندان کے گھر کے کنویں سے مردہ حالت میں ملی تھیں۔

اس واقعے کے نتیجے میں سب سے پہلے اس خاندان کے بہت سے افراد بیمار پڑ گئے تھے اور  اس کے بعد ان کے جاننے والے بھی نیپا وائرس کا شکار ہو گئے تھے۔

 وائرس اتنا خطرناک کیوں ہے؟

نیپا وائرس جارحانہ انداز میں دماغ میں سوجن کر دیتا ہے۔ امریکہ میں بیماریوں پر قابو پانے کے لیے قائم مرکز(سی ڈی سی) کے مطابق اس وائرس کے اثرات پانچ دن سے دو ہفتوں کے اندر نظر آتے ہیں۔ ابتدائی علامات فلو سے ملتی جلتی ہیں، کچھ مریضوں کو بخار، متلی اور شدید سر درد کے ساتھ ساتھ  سانس لینے میں بھی دشواری  ہوتی ہے۔

بعد ازاں یہ مریض ایک سے دو دن کے اندرکوما میں جا کر مر سکتا ہے۔ نیپا وائرس کے باعث ہونے والی بیماری سے اموات کی شرح 70 فیصد ہے۔

NIPAH VIRUS INFECTION
نیپا وائرس کے خلاف جانوروں یا انسانوں دونوں  کے لیے کوئی ویکسینیشن یا دوا ابھی تک دستیاب نہیںتصویر: picture-alliance/BSIP/CDC

بیماری کا علاج کیسے کیا جا سکتا ہے؟

نیپا وائرس کے خلاف جانوروں یا انسانوں دونوں  کے لیے کوئی ویکسینیشن یا دوا ابھی تک دستیاب نہیں ہے۔ اس ضمن میں استعمال کی جانے والی  ادویات اب تک صرف بیماری کی علامات کم کرنے میں کامیاب رہی ہیں۔ اصولی طور پر مریضوں کو فوری طور پر الگ تھلگ کر کے انتہائی نگہداشت والے یونٹ میں لے جانا چاہیے، جہاں جسم کے اہم افعال کو سپورٹ کیا جا سکے۔ متعدی بیماری کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے رابطہ افراد یا مشتبہ کیسز کو قرنطینہ میں رکھا جانا چاہیے۔

نیپا وائرس کہاں سے آیا؟

نیپا وائرس پہلی بار 1998 میں ملائیشیا کے سنگائی نیپا نامی دیہات میں دریافت ہوا تھا۔ یہ فیبرائل انسیفلائٹس یا دماغ میں وائرس کے داخل ہونے سے پیدا ہونے والی بیماری ہے  اور  اس کی بعض صورتوں میں سانس کی نالی میں شدید انفیکشن بھی  دیکھے گئے۔ اس وائرس کا شکار ہونے والے اولین افراد میں  مذبح خانوں میں کام کرنے والے ورکر شامل تھے۔ اس سے یہ واضح ہو گیا  تھا کہ کسی کو یہ بیماری جانوروں سے لگ سکتی ہے۔

ش ر⁄ ع ب (الیگزینڈر فرائنڈ)