1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارتی دارالحکومت کی کچی آبادیوں کے لیے ڈریم پراجیکٹ کی تجویز

پریا ایسلبون ⁄ ع ح14 اگست 2013

بھارت کے کئی بڑے شہروں میں کروڑوں لوگ کچی آبادیوں میں زندگی بسر کر رہے ہیں۔ بھارتی شہر پھیل رہے ہیں اور مکانات کم ہیں۔ ایک ادارے نے حکومت کو مکانات کی کمیابی کے حوالے سے ڈریم پراجیکٹ کی تجویز دی گئی ہے۔

https://p.dw.com/p/19P2w
تصویر: Getty Images

بھارت کی ایک غیر سرکاری تنظیم نے حکومت کو شہروں کے پھیلنے کے دباؤ کے مدِنظر اور پھلتے پھولتے شہروں میں مکانات کی قلت کا اندازہ لگاتے ہوئے ایک تجویز پیش کی ہے کہ اگر اس پر عمل کیا جائے تو دارالحکومت میں سالانہ بنیادوں پر سستے اپارٹمنٹس تعمیر کیے جا سکتے ہیں۔ اگر اس تجویز پرعمل درآمد ہو جاتا ہے تو ہر سال 70 ہزار فلیٹس ان لوگوں کو فراہم کرنے کا امکان ہے جو شہر کی کچی بستیوں میں مکین ہیں۔ یہ امر اہم ہے کہ کئی بھارتی شہروں میں لاکھوں افراد کچی آبادیوں میں زندگی گزار رہے ہیں۔ صرف ممبئی میں ایسے افراد کی تعداد نو ملین ہے اور یہ شہر کی کل آبادی کا ساٹھ فیصد ہے۔

سائنس اور ماحولیات سے منسلک ایک غیر سرکاری تنظیم ’انوائرمنٹل آرگنائزیشن سینٹر‘ کی چیف ایگزیکٹو انومیتا رائے چوہدری نے ڈی ڈبلیُو کو بتایا کہ ہر سال ستر ہزار نئے فلیٹس تعمیر کرنا ممکن ہے اور اس طرح لوگوں کی طلب کو پورا کیا جانا ممکن ہے۔ اس پلان کو ابھی تک حکومتی اور نجی سیکٹر کی جانب سے پذیرائی نہیں مل سکی ہے۔ انومیتا رائے کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس پلان کو عملی شکل دینے کی راہ میں کرپشن اور بیورو کریسی سب سے بڑی رکاوٹیں ہیں۔

Symbolbild Armut in Indien
پینے کے صاف پانی کے حصول کی کوششتصویر: picture-alliance/AP Photo

انومیتا رائے چوہدری کا یہ بھی کہنا ہے کہ دہلی شہر کے مرکز میں کل آبادی کا صرف ایک فیصد رہائش پذیر ہے اور شہر میں مکانات کی قلت کے لیے یہ بھی ایک اہم چیلنج ہے اور اسی باعث بقیہ آبادی کو شہر کے نواحی علاقوں میں رہنے پر مجبور کر دیا گیا ہے۔ انوائرمنٹل آرگنائزیشن سینٹر کی چیف ایگزیکٹو کے مطابق اس صورت حال سے شہری آبادی بہت زیادہ پریشان ہے اور کام کرنے والے بے پناہ مسائل سے دوچار ہیں۔

کئی بھارتی شہروں میں مکانات کی قلت دیکھتے ہوئے شہر کی انتظامیہ نے لاٹری کے ذریعے فلیٹوں کی تقسیم شروع کر رکھی ہے۔ اس میں کوئی مزدور ہو یا رکشا ڈرائیور، دوکاندار ہو یا یا کچن میں کام کرنے والا اہلکار، سبھی اس لاٹری کا حصہ بن سکتے ہیں۔ اس سلسلے میں سب سے بڑی لاٹری کا اہتمام دارالحکومت نئی دہلی میں کیا گیا۔ اس لاٹری میں پانچ ہزار سے زائد فلیٹوں کے لیے عوام کو لاٹری ٹکٹ حاصل کرنے کا عندیہ دیا گیا۔ نئی دہلی میں فلیٹ حاصل کرنے کے لیے لاٹری کے دس لاکھ ٹکٹ فروخت ہوئے لیکن مطلوبہ قیمت ادا کرنے کے لیے لاٹری جیتنے والوں کی نصف تعداد سامنے آئی۔

مکانات کی قلت کے علاوہ ایک اور بڑا مسئلہ صاف پینے کے پانی کا بھی ہے۔ بھارت کی کچی آبادیوں تک پینے کے پانی کی ترسیل ٹینکروں کے ذریعے کی جاتی ہے۔ بھارت کے بیشتر ٹاؤن پلانروں کی متفقہ رائے ہے کہ شہروں کی افزائش کو روکنے یا اس عمل کو بہتر کرنے کے لیے کوئی ٹھوس پلان موجود نہیں ہے۔